Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Jaal Sazi Ka Scientific Safar

Jaal Sazi Ka Scientific Safar

جعل سازی کا سائنٹفک سفر

سال گذشتہ بھارت میں وبا جوبن پر تھی ایسے میں عوام نے قوت مدافعت بڑھانے کےلیے شہد کا استعمال بکثرت شروع کیاجس سے اس کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ایسے میں ان کے ایک ادارے سینٹر فار سائنس اینڈ اینوائیرمنٹ نے ملک کے تیرہ مشہور ترین برانڈز کے نمونے لیکر جرمنی کی ایک لیبارٹری سے ٹیسٹ کروائے۔ تیرہ میں سے بھارت کے مشہور ترین برانڈ ڈابر سمیت دس کمپنیوں کے شہد جعلی یا ملاوٹ شدہ پائے گئےشہد دنیا بھر میں زیتون کے تیل اور دودھ کے بعد تیسری سب سے زیادہ جعلی یا ملاوٹ شدہ بیچی جانے خوراک ہے پہلے پہل چینی اور گڑ سے بنے شیرے سے جعلی شہد بنایا جاتا یا اس میں ملاوٹ کی جاتی تھی۔

گڑ اور چینی میں بکثرت سکروز ہوتا ہے جس کی قلمی ساخت اور ذائقہ سے، یا سادہ کیمائی تجزیہ سے اس کی پہچان آسان ہوتی ہے۔ اس وجہ سے جلد ہی شہد میں ملاوٹ کرنے والوں نے چینی یا خام چینی کی بجائے گولڈن سیرپ اور انورٹڈ شوگر سیرپ کا استعمال شروع کردیا۔ گولڈن سیرپ چینی بنانے کے عمل کے دوران بننے والے شیرے کو مصفی کرکے حاصل کیا جانے والا سیال ہوتا ہے۔ جس میں مٹھاس سکروز کی بجائے گلوکوز اور فرکٹوز سے آتی ہے۔ اسی طرح چینی کو ایک اینزائم انورٹیز کی موجودگی میں متعین وقت کے لیے مخصوص درجہ حرارت پر گرم کرنے سے انورٹڈ شوگر سیرپ حاصل ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ یہی اینزائم شہد کی مکھیاں بھی پیدا کرتی ہیں اور پھلوں سے حاصل شدہ نیکٹر کے ساتھ شہد کے چھتے میں جمع کرتی ہیں۔

یہ دونوں مرکبات گولڈن سیرپ اور انورٹڈ شوگر سیرپ کیمیائی لحاظ سے ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہونے کی ساتھ شہد سے بھی کیمیائی مماثلت رکھتے ہیں۔ لہذا جب ان مرکبات سے جعلی شہد بنایا جاتا، یا اس میں ملاوٹ کی جاتی تو ان کی شناخت سادہ کیمائی طریقہ سے ممکن نہیں رہتی اسی طرح ایک کیمائی مرکب مکئی کے میدے سے بنایا جاتا ہے جسے کارن سیرپ کہتے ہیں۔ اس کی کئی اقسام ہیں اس کی ایک قسم ہائی فرکٹوز کارن سیرپ مٹھاس اور کیمائی لحاظ سے شہد سے بہت زیادہ مماثلت رکھتی ہےایک عرصہ تک ان تینوں مرکبات سے بنے شہد کسی بھی طرح پکڑے جانے کے خوف سے آزاد، اصلی شہد کی جگہ اعتماد سے بنائے اور فروخت کیے جاتے رہےتاہم آخرعلم ہوجانے پر ان کی ملاوٹ پکرنے کے لیے انتہائی جدید علم اور ٹیکنالوجی کا سہارا لیا گیا۔

دنیا بھر میں پائے جانے والے پودے اپنی خوراک یعنی گلوکوز دو طرح سے بناتے ہیں ان طریقہ ہائے کار کی بنا پر پودوں کو دواقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک گروپ کو سی تھری اور دوسرے گروپ کو سی فور کہا جاتا ہے۔ مکئی اور گنا سی فور گروپ میں آتے ہیں ان حاصل کی جانے والی چینی یا تمام مرکبات بشمول گولڈن سیرپ، انورٹڈ شوگر سیرپ اور ہائی فرکٹوز کارن سیرپ ٹیسٹ میں مثبت نتائج ظاہر کرتے ہیں۔

سی تھری یا سی فور جانچنے کیلئے کاربن آئسوٹوپس ٹیسٹ یا کاربن ٹیسٹ کا سہارا لیا جاتا ہےخوش قسمتی سے شہد کی مکھیاں جن پھلوں سے رس چوس کر شہد بناتی ہیں وہ سب کے سب سی تھری گروپ سے آتے ہیں جب کہ اس ملاوٹ کیلئے استعمال تمام میٹھا سی فور سے آتا تھا سو اس ٹیسٹ کی مدد سے گنے اور مکئی سے بنی مٹھاس سے تیار کیے گئے شہد کی پہچان بالکل آسان ہوگئی اور یوں جعل ساز کی یہ سفر ایک بار پھر مشکل ہوگیا۔

اس مشکل کا حل جعل سازان نے چاولوں کی چینی کے شیرہ کی صورت نکالابراؤن رائس سیرپ پکے ہوئے چاولوں پر مختلف بیکٹیریاز اور اینزائم کے عمل سے حاصل کیا جاتا ہے جسے بعد ازاں پانی اڑا کر گاڑھا کرکے بالکل شہد کی شکل دے دی جاتی ہے۔ سی تھری گروپ سے تعلق رکھنے کی بنا پر چاولوں سے بنائے گئے اس میٹھے محلول کو شہد کی ملاوٹ کے طور پر استعمال کیے جانے پر کاربن ٹیسٹ سے اس کا کھوج لگانا ناممکن ہوگیا۔ یوں ایک بار پھر جعل سازوں کی جیت ہوگئی۔ دوسری طرف جب اس بات کی مخبری سائنسدانوں تک پہنچی تو انہوں نے رائس سیرپ کی جانچ کے لیے بھی نئی قسم کے ٹیسٹ ایجاد کیے۔ ان ٹیسٹوں کو SMRسپیسیکفک مارکر فار رائس سیرپ ٹیسٹ۔ اور ٹریس مارکر فار رائس سیرپ کہا جاتا ہے اس ٹیسٹ سے رائس سیرپ کا بطور شہد استعمال بھی ممکن نہیں رہا۔

لیکن جعل سازی کا یہ سفر ابھی رکا نہیں ابھی کچھ روز پہلے میری نظر سے چین کی ایک کمپنی کا اشتہار گذرا جس میں اس نے ایک ایسے سیرپ کا دعویٰ کیا ہے جو سی تھری کاربن ٹیسٹ اور SMR، TMRوغیرہ پاس کرسکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ انہوں نے چاول کے علاوہ کسی سی تھری پودے سے گلوکوز فرکٹوز سیرپ تیار کرلیا ہے۔ اس کی جانچ اب صرف ایک انتہائی مہنگی اور جدید مشین نیوکلیئر میگنیٹک ریزونینس NMRسے ہی ممکن ہے۔

پاکستان میں کچھ تحقیقی اداروں میں این ایم آر مشینیں موجود ہیں، نہیں معلوم یہ ادارے شہد کا ٹیسٹ کرتے ہیں یا نہیں دریں حالات میں نے تو یہ فیصلہ کیا ہے کہ جب تک پاکستان میں این ایم آر بآسانی ارزاں بہم نہیں ہوجاتا شہد صرف انتہائی بااعتماد ذرائع سے ہی حاصل کیا جائے۔

نوٹ: مجھے تو محترم ڈاکٹر عدنان خان نیازی کی کمپنی مکتب شہد پراعتماد ہے آپ اپنی سہولت کے مطابق فیصلہ کرلیجئے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan