Tuesday, 07 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ibn e Fazil/
  4. Hikayat e Janoo

Hikayat e Janoo

حکایتِ جنوں

زراعت میں بالخصوص اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں بالعموم جب بھی کبھی کسی نئی جنس کی پیداوار کی بابت بات کی جاتی ہے تو مایوس دوستوں کا ایک گروہ، افکار کہنہ کا پرچار کرتے ہوئے آن حاضر ہوتا ہے۔ کچھ تو باقاعدہ سنگ باریِ طعن میں مشغول ہوجاتے ہیں اور بعضے ڈھول لیکر منادی شروع کردیتے ہیں جیسے بہت لگاوٹ سے اپنے ہم نواؤں کو کسی متوقع خطرہ سے آگاہ کررہے ہوں کہ بچنا اے رفیقانِ زنگ آلود فکر یہ کوئی شوریدہ سر کسی آئین نو کی بات کرتا ہے۔

ایسے میں ہمارے حیطہِ تصور میں حضرت علامہ آتے ہیں اور پُرشفقت انداز میں کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہتے ہیں

آئین نو سے ڈرنا طرز کہن پہ اڑنا

منزل یہی کٹھن ہے قوموں کی زندگی میں

ہمیں تاریخ کے جھروکوں سے وہ ہنگام ہائے احتجاج بھی یاد آتے ہیں جو چھاپہ خانہ اور لاؤڈ سپیکرز کے خلاف ہوتے رہے اور وہ نصائح بھی جو خواتین کو قرآن کریم کی سورۃ یوسف پڑھنے سے باز رکھنے کے متعلق ہوا کرتے تھے۔

ایسے لمحات ہائے متفکرانہ میں وہ عدو مبین بھی آن حاضر ہوتا ہے کہ

" تمہیں کس چوپائے نے کاٹا جو ہر گھڑی، اس ہجوم بُز وگُرگ کو ہم کنارِ شوکتِ معراج آدم کرنا چاہتے ہو۔ یہ پیوند خاکستر صدیوں سے ہر نوع کی غلامی و بے توقیری پر راضی و مطمئن ہیں، ان کے آبا بھی بہ مثل بتانِ سنگ وخشت، عارضہ جمود کا شکار ہوکر رزق خاک ہوئے تھے نہ تب کوئی آسمان گرا تھا نہ اب کوئی گروہِ ملائک قطار اندر قطار منتظر حکم کمک ہے کہ حاکم کامل، منصف مطلق اپنا فیصلہ سنا چکا۔۔۔

لیس للانسان الا ماسعی"

مگر پھر ہمیں یاد آتا کہ لقمان اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہتے تھے کہ جادہ کار، گر پرخار نہ ہو تو جان لینا یہ صراط مستقیم نہیں۔ دل تشکر سے بھر جاتا ہے آنکھیں نمناک مگر پہلے سے روشن ہوجاتی ہیں۔ اور ہم پھر سے محسنوں کی سنگ پاشی کو مرحبا کہنے کو متاعِ جنوں مجتمع کرنے لگتے ہیں۔ خدا کرے کہ یہ دیوانگی حیات جاوداں کے تنفس آخری پر اس وجود خاکی کے ساتھ ہی رحلت پذیر ہو!

خرد کی گتھیاں سلجھا چکا میں

میرے مولا مجھے صاحب جنوں کر

اور ہاں زیر نظر عکس افکار تازہ سے خائف سب گل محمدوں کے نام۔۔ یہ شرقپور کے قریب ہمارے ایک دوست کے فارم پر چند روز قبل لی گئی یہ تصویر حلوہ کدو کے کھیت کی ہے کہ جنہیں طلب نہ ہونے کی وجہ سے کاٹ کر فروخت کرنے کی بجائے کھیت میں ہی گلنے کیلئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ آپ چلتے رہئیے معمول کی اسی ڈگر پر۔۔

Check Also

Roohani Therapy

By Tayeba Zia