Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Gayan Ka Makhan

Gayan Ka Makhan

گیان کا مکھن

Gayanآبائی گھر کے ساتھ والی گلی میں عنایت گجر کی رہائش تھی۔جسے عرف عام میں نیعتا کہا جاتا تھا۔ سالہا سال سے گلی کے تمام گھروں میں دودھ کی فراہمی اس کی ذمہ داری تھی۔ ہمارا تو پتہ نہیں البتہ اپنے گھر یقیناً وہ بالکل خالص دودھ دیتا تھا۔ جبھی تو صبح صبح اس کی بیوی یہ بڑے بڑے تین چار مکھن کے پیڑے اورچاٹی بھر گاڑھی لسی تیار کرتی۔

ماں جی خدا غریق رحمت فرمائے، ہمیں صبح صبح کچھ روپے اور سٹیل کا ڈول دیکر نیعتے کے گھر بھیج دیتیں ۔ وہاں سے روزانہ ناشتہ کیلئے تازہ بہ تازہ مکھن اور ڈول بھر گاڑھی لسی لائی جاتی۔نیعتے کی بیوی جب دودھ بلوتی تو وقفہ وقفہ سے چاٹی کا لکڑی کا ڈھکن اٹھا کر دیکھتی۔ مکھن کی چھوٹی چھوٹی پھٹیاں پوری سطح پر جمع ہوتی مگر ابھی نرم ہوتیں، اس قابل نہ ہوتی کہ انکا پیڑا بنا کر گاہک کو دیا جاتا۔

پھر اس کو ٹھنڈے پانی کا چھٹا لگایا جاتا اور کچھ دیر اور مدھانی چلائی جاتی، پھر کچھ دیر بعد ڈھکن اٹھا کر دیکھا جاتا، اب کہ پھٹیاں سخت اور بڑی ہوتیں، پھر سے ٹھنڈا پانی اور پھر سے مدھانی۔ کئی بار اس عمل کے دہرائے جانے کے بعد مکھن کے پیڑے بنائے جاتے جو باہر نکال کر ہمیں تول تول کر دیے جاتے۔

کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ ہم لکھنے والے بھی بالکل ایسے ہی ہوتے ہیں ۔ خیال کی چاٹی میں فکر کی مدھانی بلوتے رہتے ہیں ۔ گاہے تفکرات کا پردہ ہٹا کر دیکھتے ہیں گیان کی چھوٹی چھوٹی ڈلیاں بنی ہوتی ہیں مگر اس قابل نہیں کہ آپ کے حضور پیش کی جائیں ۔ پھر اس پر مطالعہ کا چھٹا لگاتے ہیں فکر کی مدھانی بلوتے ہیں اور جانے کتنی دیر بعد کوئی گیان کا پیڑا وجود پاتا ہے۔ جو آپ کو پیش کردیتے ہیں ۔

کبھی تو ایسا بھی ہوتا ہے تمام تر سعی کے باوجود کچھ بن کے ہی نہیں دیتا۔ یا جو کچھ بنتا ہے آپ کے ذوق مطالعہ کے لائق نہیں ہوتا۔ ہم چپ چاپ ایک طرف رکھ دیتے ہیں ۔ پھر سے نئے تخیل کی چاٹی رکھ لیتے ہیں۔

اس ساری مشق کے عوض ہم آپ سے کچھ نہیں چاہتے بس یہ کہ کبھی کچھ بھلا نہ لگے یا ناگوار گذرے تو آپ بھی درگذر کردیا کریں ۔ ضروری نہیں ہر فقرے یا ہربات پر حساب چکتا کیا جائے۔

Check Also

Haye Kya Daur Tha Jo Beet Gaya

By Syed Mehdi Bukhari