Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ibn e Fazil
  4. Dastaan e Hazeemat

Dastaan e Hazeemat

داستان ہزیمت

فکری جمود اور معاشی استبداد کی وجہ سے جمہور عوام نے دھوکہ دہی اور بے ایمانی پر مبنی ناجائز ذرائع آمدن کو اختیار کرلیا۔ معاشی تقابل بھی بڑا محرک رہا۔ اجتماعی اخلاق کی بنیاد کمزور تھی اور عدالتی انصاف ناپید۔۔ سو سرعت سے بڑے پیمانے پر پذیرائی ہوئی۔

جب سب ہی ایک دوسرے کو دھوکہ دینے اور لوٹنے پر آمادہ ہوئے تو اجتماعی دھوکوں سے بچنے کے لیے ایک دوسرے پر اعتبار کرنا چھوڑنا پڑا۔ یہاں سے غیر انسانی معاشرے کی بنیاد پڑی۔ اعتبار کی جگہ شک کے آنے کے باوجود بھی دھوکوں سے بچ نہیں پائے سو پہلے اجتماع طور پر غصہ اور ذہنی تناؤ کا شکار ہوئے، لیکن مسلسل جھوٹ اور دھوکوں سے ظاہر ہے مر جاتے لہذا زندہ رہنے کے لیے بے حس ہونا پڑا۔

تن آسانی نسلوں سے تھی تو ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے خود ترحمی اپنائی جس کے عادی ہوگئے۔ علم و ہنر کی جستجو کی جگہ شارٹ کٹ ٹو سکسس نے لے لی۔ بے حسی پر مبنی اعتبار سے عاری لوگوں کو خود ترحمی کی تسکین کے لیے اب آئے دن پہلے سے زیادہ بڑے مافوق الانسانیت حادثے کی خوراک ضرورت رہتی ہے۔ بہت خطرناک صورتحال ہے۔ بڑے پیمانے پر مکمل نفسیاتی سرجری کی ضرورت ہے۔۔ ورنہ آہستہ آہستہ ان اجتماعی قتلوں کی بھی عادت ہوجائے گی۔۔ تب کیا ہوگا نہیں معلوم۔۔ مگر خدا کی پناہ۔

Check Also

Mitti Ki Khushbu

By Asad Tahir Jappa