1.  Home/
  2. Blog/
  3. Ibn e Fazil/
  4. Aaj Ka Abou Ben Adhem

Aaj Ka Abou Ben Adhem

آج کا ابو بن ادھم

ابو بن ادھم تہجد پڑھ کر مصلے پر بیٹھا ہے۔۔ فرشتہ آتا ہے۔ سلامتی بھیجتا ہے۔۔ تمہیں بتایا تھا تمہارا نام پسندیدہ بندوں میں شامل ہے۔۔ مگر تم پھر بھی ہر وقت پریشان رہتے ہو آخر مسئلہ کیا ہے۔

ایسا لگتا ہے جیسے ہم انسانوں کی بے حسی پر لفظوں نے احتجاجاً خودکشی کرلی ہے۔ سارے لفظوں کی موت واقع ہوگئی۔۔

بالکل ایسا ہوتا ہے۔۔ لفظوں کی روح پرواز کرجاتی ہے ہے، وہ مردہ ہوجاتے ہیں۔۔ پھر کسی بھی لفظ، کسی فقرے، کسی التجا۔۔ کسی دعا کا کوئی اثر باقی نہیں رہتا۔

ہمارے ساتھ یہی تو ہورہا ہے۔۔ ہر طرف نصیحتیں ہیں، التجائیں ہیں۔۔ دعائیں ہیں۔۔ لیکن ایسے جیسے سب کچھ جعلی ہو جیسے کھلونا پستول سے آواز تو آتی ہے مگر شکار نہیں گرتا۔ شاید مردہ دلوں، مردہ لفظوں کی دعائیں التجائیں سنی ہی نہیں جاتی۔۔ کوئی صورت ہو کہ ہمارے لفظوں میں حیات لوٹ آئے۔۔ کوئی کرامت ہماری دعاوں التجاؤں کو قابل سماعت ٹھہرا دے۔

بس ایک صورت ہے تم سب خود کو بدل لو۔ بے حسی کے عفریت سے جان چھڑالو۔ انسان جس کی تکریم خود خالق کرتا ہے، کی قدرکرو اس کی اہمیت کو دل سے مان لو۔

یہ تو بہت مشکل کام ہے۔۔ اگر دوچار لوگ کربھی لیں تو کیا فائدہ ہوگا، سب تو نہیں بدلیں گے۔۔ اور اختیار والے اقتدار والے خود کو کیسے بدلیں۔ وہ تو مست ہیں مزے میں ہیں۔

ان کو بتاؤ، سمجھاؤ، ان کا ظلم کے لیے اٹھا ہاتھ تھام لو۔۔ یہ ان کے ساتھ بھی بھلائی ہے۔

مگر وہ تو طاقتور ہیں، ظالم ہیں، زبانیں کھینچ لیتے ہیں۔ بازو کاٹ دیتے ہیں۔۔ گردنیں اتار دیتے ہیں۔ بے نشان کردیتے ہیں۔

حق کا جادہ کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں رہا۔ یہ سب ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔ جس کو بھلائی کی خیر کی آرزو ہے وہ اس سب کے لیے خو کو آمادہ کرے۔ ورنہ فضول میں پریشان ہونا بھاشن دینا چھوڑ دے۔

اور اگر خود میں ظلم کے مقابلہ کی سکت نہ پائے تو، تو پھر اللہ کی سنت کا انتظار کرے۔ بستیوں پرجب عذاب آتے ہیں تو ان کی شروعات ان نیک لوگوں سے ہی کی جاتی ہے جومعاشرتی مسائل سے بے نیاز رہتے ہیں۔

Check Also

Kon Dekhta Hai

By Nusrat Javed