Teen Din
تین دن
یہ تبلیغ نہیں تھی کیونکہ تبلیغ تو بڑے مبلغین، علماء و مفتیان کرام، متقی اور پرہیز گار لوگ کرتے ہیں۔ ہم گناہ گار لوگ جنہیں خود کلمہ اور نماز بھی صحیح نہ آتا ہو دوسروں کو کیا تبلیغ کرتے۔ شاید یہ ایک تجدید ایمان تھا جس میں عمر کی کوئی حد نہ تھی۔ چودہ پندرہ سالہ نوجوان بھی علم کا طالب بن کر آیا تھا اور ساٹھ سالہ بزرگ کا مقصد بھی علم کا حصول تھا۔ جہاں تین دن کے مختصر وقت میں روزانہ کی مسنون دعائوں سے لے کر وضواور نماز کا صحیح طریقہ سکھایا گیا تھا۔ کھانے پینے کے آداب سے لے کر معاشرت کے آداب تک سب پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ کھانا پینا اٹھنا بیٹھنا اور سونا سب سنت نبوی ﷺ کے مطابق تھا۔ مختلف موضوعات پر ہونے والے مذاکرے، تعلیم، ذکر اذکار اور درس و تدریس اس عمل کی روح تھی۔ نہ مسلک کی کوئی بات زیربحث آئی اور نہ ہی کسی پر کفر کے فتوے جھاڑے گئے۔ نہ کوئی سیاسی گفتگو ہوئی نہ دنیا و مافیہا کی کوئی اور بات۔ با جماعت نماز کے ساتھ باقی نوافل نماز اشراق، چاشت، اوابین اور تہجد نماز کا خصوصی اہتمام تھا جس میں ملک وقوم اور پوری امت کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئی تھیں۔ اس سب کے علاوہ اللہ تعالی پر کامل یقین رکھنے کی ترغیب بھی تھی کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے خواہ ظاہری طورپر وہ ہمارے فائدہ میں ہے یا نقصان میں وہ سب اللہ تعالی ہی کر رہے ہیں اور اس میں ضرور ہمارے لیے کوئی نہ کوئی بھلائی ہوگی۔ یوں یہ دنیاوی خدائوں کے سامنے جھکنے سے انکار اور ایک اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہونے کا پیغام بھی تھا۔
یہ ایک جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات
اور سب سے اہم اس میں ایک دعوت بھی شامل تھی۔ نماز، تعلیم، ذکر اذکار اور دوسری عبادات میں شامل ہونے کی دعوت۔ یہ دعوت اہل محلہ کو دی گئی تھی کہ آئیے اور ہمارے ساتھ ان سب عبادات میں شریک ہوں کچھ ہم سے سیکھیے اور کچھ ہمیں سکھائیے اور اہل محلہ نے بھی کچھ حد تک اس دعوت میں شرکت کر کے ہماری مہمان نوازی کی۔ بہرحال یہ کسی بھی طورپر تبلیغ نہیں تھی کیونکہ تبلیغ تو بڑے مبلغین، علماء و مفتیان کرام، متقی اور پرہیز گار لوگ کرتے ہیں۔ ہم گناہ گار لوگ جنہیں خود کلمہ اور نماز بھی صحیح نہ آتا ہو وہ دوسروں کو کیا تبلیغ کرتے۔
گرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں لا الہ الا اللہ