Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Huzaifa Sinan
  4. Muhafiz Aur Malik

Muhafiz Aur Malik

محافظ اور مالک

محافظو! تم ہمارا غرور، فخر اور ہمارے سر کا تاج ہو۔ تم نے ہمارے لیے جنگیں لڑیں، اپنی جانوں کے نذرانے دئیے اور ہمارے کل کی خاطر اپنا آج قربان کر دیا۔ تمہیں اس بات کی کوئی فکر نہ تھی کہ تمہارا بجٹ اس سال کتنا بڑھا؟ کس نے کس کو این آر او دیا؟ حکومت میں کون ہے اور اپوزیشن میں کون؟ تم نے تو اپنی آخری سانس تک سبز ہلالی پرچم سربلند رکھا۔ ہماری اور پیارے پاکستان کی حفاظت کی خاطر تمہاری ٹانگیں کٹ تو گئیں مگر کبھی کانپی نہیں۔ تمہارے دل چھلنی کر دئیے گئے مگر تم نے اس ماں دھرتی کے خلاف ایک لفظ تک نہ بولا۔ اس سب کے باوجود چند سیاسی پارٹیاں، چند صحافی اور ایک مخصوص طبقہ تم سے اتنی نفرت کیوں کرتا ہے؟ تمہیں خلائی مخلوق، سلیکٹر اور اسٹیبلشمنٹ کے ناموں سے ہی کیوں یاد کیا جاتا ہے؟

شاید تم سے کہیں کوئی بھول ہوئی ہے۔ تبھی تو کہیں کسی کی حکومت بنتی ہے یا حکومت ٹوٹتی ہے تو اس کے پیچھے کہیں نہ کہیں نام تمہارا ہی آتا ہے۔ کوئی صحافی، کوئی آئی جی یا کوئی سیاسی شخصیت اغواء ہوتی ہے تو تب بھی انگلیاں تم ہی پر اٹھتی ہیں۔ عدالتوں کے ججز بھی فیصلہ کرتے وقت کہتے ہیں کہ ہم پر دباؤ ہے۔ ان کا اشارہ بھی تمہاری طرف ہی ہوتا ہے۔ تمہیں تو ہماری حفاظت پر مامور کیا گیا تھا تم نے یہ کام کب سے شروع کر دیئے۔ تم اس ملک کے محافظ ہو مگر شاید تم خود کو مالک سمجھ بیٹھے ہو۔ سب جانتے ہوئے بھی خوف کے مارےکوئی تمہارا نام نہیں لیتا کہ کہیں اس کا شمار بھی لاپتہ افراد میں نہ ہو جائےیا اسے دہشت گرد یا را کا ایجنٹ کہہ کر ابدی نیند نہ سلا دیا جائے۔

ہم تو تم سے محبت کرتے ہیں۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ تم نے ہماری طرف اٹھنے والی ہر میلی نگاہ سے ہماری حفاظت کی۔ تم میں سے کچھ ہماری حفاظت کرتے ہوئے ہی مارے گئے۔ ماؤں نے اپنے لخت جگر ہماری خاطر ہی خود سے جدا کیے تھے۔ یہ کہنا بھی درست نہیں ہوگا کہ تم اس سب کی تنخواہ لیتے ہو کیوں کہ وطن کی محبت کسی عہدے یا کسی تنخواہ کا تقاضا نہیں کرتی اور تم تو اس محبت میں اپنی جان سے بھی گزر جاتے ہو تبھی تو تم ہمارے اصل ہیرو ہو۔ اور یہ والدین جو اپنے اکلوتے جواں سالہ بیٹے کو وطن پر قربان کر دیتے ہیں اور میت پر کھڑے ہو کر کہتے ہیں کہ یہ تو ایک ہے اگر سو بیٹے بھی ہوتے تو وطن پر قربان کر دیتے۔ تبھی تو یہ قوم بھی تم سے محبت کرتی ہے اور تمہارے خلاف کوئی لفظ بھی برداشت نہیں کرسکتی۔ تمہارے لیے تو ہماری جانیں بھی حاضر ہیں مگر شرط وہی ہے کہ تم محافظ ہو، مالک نہیں۔

Check Also

Mitti Ki Khushbu

By Asad Tahir Jappa