Thursday, 28 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Humayun Shahid
  4. Aye Arz e Palestine

Aye Arz e Palestine

اے ارضِ فلسطین

موجودہ منظر نامے میں حال دریافت کرنے کی غرض سے ارضِ کشمیر کا ارضِ فلسطین کے نام خط۔

اسلام علیکم

اے ارضِ فلسطین! موجودہ حالات جاننے کے باوجود رسمًا مجھے آپ کا حال دریافت کرنے کے لیے یہ خط لکھنا پڑ رہا ہے۔ مسجد اقصٰی میں پھیلے خون کے چھینٹے، معصوم نمازیوں کی لاشیں، غزہ اور شیخ جراہ میں پھیلی ہر طرف تباہی نے مجھے نہایت رنج و کرب میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ میں بعض اوقات تو اپنے اوپر ہونے والے ظلم و جبر کا تقابلہ آپ پر ہونے والے ظلم و جبر سے کرتی ہوں تو اپنے اوپر ہونے والے مظالم کچھ وقت کے لئے ہی سہی بھول جاتی ہوں۔ یقیناً میں اور آپ ایک جیسے ہی حالات سے دوچار ہیں۔ دونوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ دونوں ہی دن میں پانچ نمازوں کی بجائے چھ نمازیں یعنی پانچ نمازوں کے ساتھ (نماز جنازہ) بھی ادا کر رہے ہیں۔ لیکن ان حالات میں بھی ہم نے ہمت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک پل بھی اپنے حریف کو سکون کا سانس نہیں لینے دیا ہے۔

دونوں پر ہونے والے مظالم میں ایک بات اور نمایاں ہے کہ دونوں کو علاقائی اور مذہبی بنیادوں پر اس ظالمانہ رویہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دونوں ممالک اپنی اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے بچوں کی نسل کشی اور عورتوں کی عزتوں کو تار تار کیا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک کی عوام حریت کے جذبات سے لبریز ہے اور اپنے علاقوں سے قابض افواج کو نکالنے کا عزم رکھتی ہے۔ ایک بات اور جو ہم میں قدرے مشترک ہے وہ یہ کہ ہم دونوں پر قابض حکمران اور ان کی فوج مذہبی انتہا پسندی کے جذبات سے لبریز اور نسل کشی جیسی پراگندہ سوچ کی حامل ہے۔

دوسری جانب ہمیں حوصلہ اور ہمت دینے والے ہمارے ساتھی آزاد ملک بھی تقریباً ایک ہی سوچ کے حامل ہیں۔ یہاں اگر میں (ارضِ کشمیر) اپنے ساتھی مسلم ممالک کی بات کروں تو سب سے زیادہ ساتھ اب تک پاکستان نے دیا ہے۔ جس کے قائد نے مجھے اپنا اٹوٹ انگ تک گردانا ہوا ہے۔ لیکن یہی نہیں پاکستان نے اپنے قائد کی بات کی لاج رکھتے ہوئے میرے لیے کئی بڑی اور چھوٹی جنگیں بھی لڑی ہیں۔ یہاں تک کہ آدھا حصہ آزاد بھی کروایا ہے۔ لیکن باقی آدھا حصہ آج بھی استعماری طاقتوں کے ظلم کا نشانہ بن رہا ہے۔ جیسا کہ شیخ جراح اور غزہ اسرائیل کے ہاتھوں ظلم و بربریت کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔

خیر میں نے اپنی جنگوں کی بات کردی۔ جبکہ جنگیں تو مصر سمیت دیگر مشرقی وسطیٰ کے ممالک نے آپ (فلسطین) کے لئے بھی بہت لڑی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمیشہ ناکامی ہی مقدر بنی ہے۔ کیونکہ دوسری طرف تمام صاحب بہادر اپنے بگڑے ہوئے ناجائز بچے کا برملا ساتھ دیتے ہیں۔ جس کے ایما پر یہ ناجائز بگڑا ہوا بچہ (اسرائیل) آپ پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتا ہے۔ جیسے بھارت کے لئے پاکستان سب سے بڑا مسئلہ اور خطرہ ہے ویسے ہی اسرائیل کے لئے ایران یہی حیثیت رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ دونوں ممالک ہی ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہیں۔ اس لئے یہ دونوں ممالک اپنے دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر دیکھ سکتے ہیں۔ ہماری آزادی میں دونوں ممالک اپنا موثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ جو کہ ماضی میں وہ کرتے بھی آئے ہیں۔ لیکن معلوم نہیں سرمایہ دارانہ نظام نے ہر چیز کو اپنی مٹھی میں جکڑ لیا ہے۔ جس کی وجہ سے آج یہ دونوں ممالک مصلحت کا شکار ہوتے ہوئے زیادہ موثر انداز میں ہمارا دفاع نہیں کر پا رہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ آزادی کی جدوجہد اب ہمیں اپنے زور بازو پر لڑنا ہوگی۔

خیر یہ تو وہ شکوہ ہے جو ہم اپنے قریب اور جن پر ہم حق جتا سکتے ہیں ان سے کر رہے ہیں۔ لیکن آپ نے دیکھا ہوگا باقی مسلم امہ ہمارے خلاف ہونے والے ظلم پر ستو پی کر سوئی ہوئی ہے۔ صرف برادر ملک ترکی اور ملائشیا نے اب تک ہمارا اخلاقی طور پر ساتھ دیا ہے۔ جبکہ تمام عرب ممالک نے سفاکیت سے بھرپور خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ یعنی کہ انھیں ہمارے اوپر ہونے والے مظالم سے کوئی سروکار ہی نہیں ہے۔ یہاں ایک بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آج جو بھی ملک ظلم کے خلاف کھڑا ہوگا کل کو تاریخ اسے ہی یاد رکھے گی۔ کیونکہ تاریخ میں مفاد پرستوں اور بزدلوں کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔

آخر میں ہمارے پاس ہمت و صبر کے لئے مولا علی کا ایک قول بچتا ہے وہ یہ کہ " کفر کا نظام تو چل سکتا ہے، لیکن ظلم کا نہیں "۔ لہٰذا اس رو سے ایک دن ہم پر بھی مظالم کا خاتمہ ہوگا۔ میں اس مشکل موقع پر آپ کو کیا حوصلہ دے سکتی تھی۔ یہ تو بس ایک غم خوار کی دوسرے غم خوار سے دل کی باتیں ہیں۔ اگر یہ آپ کے ہمت و حوصلے کا باعث بن جائے تو میں سمجھوں گی کہ ارضِ کشمیر کا بھی کچھ حصہ اس ظلم کے خلاف ادا ہوگیا۔ انشاءاللہ ظلم کی یہ شام بیشک جتنی بھی لمبی ہو لیکن ایک دن ختم تو ضرور ہوگی۔ بس اس دوران ہمیں خون سے اپنے چمن کی آبیاری کرنا ہوگی۔ آخر میں فیض کا پیغام ان سب کے لئے جو آج ہمارے اوپر ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں کہ؛

اے ظلم کے ماتو لب کھولو چپ رہنے والو چپ کب تک

کچھ حشر تو ان سے اٹھے گا کچھ دور تو نالے جائیں گے

Check Also

Jab Aik Aurat Muhabbat Karti Hai

By Mahmood Fiaz