1.  Home
  2. Blog
  3. Hakim Zeeshan
  4. Agar Media Na Hota To Kya Hota?

Agar Media Na Hota To Kya Hota?

اگر میڈیا نا ہوتا تو کیا ہوتا؟

ہوش سنبھالتے ہی کچھ دانشوروں کو جتنا میڈیا کے خلاف پھڑ پھڑاتا دیکھا شاید اتنا میڈیا کی ظاہر کردہ تلخ حقیقتوں اور جرائم کے خلاف کسی کو بات کرتے نہیں سنا۔ خواہ کوئی سیاسی خبر ہو یا سماجی، معاشی ہو یا معاشرتی، ملک پاکستان کے اندرونی معاملات ہوں یا بیرونی حتیَ کہ چوری، ڈکیتی، بد عنوانی، جنسی زیادتی اور دیگر نا قابل معافی جرائم کو معاشرے میں منظر عام پر لانے کے لیۓ ہمیشہ اسی میڈیا نے ہی اپنا کردار ادا کیا ہے۔ ریاست کے چوتھے ستون ہونے کی حیثیت سے میڈیا ہر ناسازگار حالات میں وطن پاکستان کی ایڈمنسٹریشن کے ساتھ ہمیشہ شانہ بشانہ رہا ہے اور عوام االناس کو ہر اچھے برے حالات و واقعات سے باخبر رکھتا رہا ہے۔ ورنہ مجھ جیسے عام شہری کو اپنے ملک میں ہونے والے حالات و واقعات کی خبر تک نہ ہوتی اور "سب اچھا ہے" کا وہم میرے دماغ میں گھر کیۓ ہوتا۔ اور تو اور میڈیا (الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل) کا کردار میرے ذہن میں باقی لوگوں کی طرح منفی ہی رہتا۔ اگر ذرا سا تاریخی پس منظر دیکھا جاۓ تو کچھ ایسی ہستیاں بھی گزری ہیں جنہوں نے اسی میڈیا کو اپنی کٹھپتلی بنانا چاہا اور جب وہ اپنے اس مقصد میں ناکام ہوۓ تو اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوۓ اسی میڈیا پر مختلف پابندیاں عائد کر دیں اور سب اچھا ہے کے نعرہ بلند کرتے رہے۔

گزشتہ کچھ دنوں سے ہمارے معاشرے کے چند درندہ صفت لوگ میڈیا کی سرخیوں کا حصہ بنے ہوۓ ہیں۔ ایسے بے تحاشا لوگ ہمارے ملک میں دندناتے پھرتے ہیں لیکن جو میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آ جاتے ہیں شائید ایسے لوگوں کو سزا دینا حکومت کی ذمہ داری یا مجبوری بن جاتی ہے۔ یہاں سانحہ موٹروے کا ذکر کرنا بے جا نا ہوگا جہاں رات کی تاریکی میں ایک مجبور عورت کو اس کے بچوں کے سامنے جنسی تشدد کا نشانہ بنانے والے درندے عوام کے سامنے کبھی نہ آ پاتے اگر میڈیا نے اس واقعے کو عوام تک نا پہنچایا ہوتا اور بات وہیں کی وہیں دب جاتی۔ پھر ان درندوں کو سزا دلوانا بھی شائید اسی میڈیا کی وجہ سے ممکن ہوا ہو۔ کیونکہ عوام کا جوش اور غصہ ہی حکومت کو فیصلہ کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ سانحہ موٹر وے کے ذریعۓ بے نقاب ہونے والے اور بھی بہت سے ادارے ہیں جن کو میڈیا منظر عام پر لایا ہے۔ جن میں "ناقص عدالتی نظام: جیسا کہ خبر گردش کر رہی ہے کہ چند سال قبل موٹروے واقعے میں ملوث شخص پہلے بھی ماں اور بیٹی کا ریپ کر چکا ہے اور عدالت نے اسے بری کر دیا تھا اس کے علاوہ "موٹروے پولیس: جو اپنی رینج کا رونا روتی دکھائ دی اور سب سے زیادہ قابل ذکر "پنجاب پولیس: سی سی پی او صاحب سارے واقعے کا قصور وار اس عورت کو ٹھہراتے ہوۓ نظر آۓ۔ اور دوسری طرف پارلیمانی اراکین ایسے بل کی منظوری کے لیۓ تگ و دو کرتے نظر آۓ جو شریعت کے مطابق ہی نہیں ۔ اسلامی اور آئینی سزا میں ردو بدل مزید مشکلات کو دعوت دے سکتی ہیں ۔ بہانہ چاہے FATF کا ہو یا جو بھی ہمیں اپنے آئین کی بالادستی کرنی ہو گی۔کوئ بھی ملک اپنے آئین پر سمجھوتہ نہیں کرتا۔ اب یہ سارے معاملات کا عوام تک آنا میڈیا کی وجہ سے ممکن ہوا۔

مشہور کالم نگاروں کے قلم سے لکھے گۓ سچ اور تجزیۓ عوام کے علم کو چارچاند لگاتے ہیں ۔ مختلف معاملات کو ہر پہلو سے دیکھنے کی صلاحیت اسی مشاہدے سے آتی ہے۔ یہ میڈیا ہی ہے جو ہر خبر پر نظر رکھے ہوۓ ہے اور وقتً بوقتاً عوام کو آگاہ کرتا رہتا ہے۔معاشرے کی اچھائ اور برائ کو expose کرنے میں میڈیا کا بہت اہم کردار ہے۔ اگر میڈیا موجود نا ہوتا شائید بہت سے قصور وار اپنے انجام تک نا پہنچ پاتے۔

Check Also

Khawaja Saraon Par Tashadud Ke Barhte Waqiat

By Munir Ahmed Khokhar