Selab Mutasreen Ke Liye, Aik Khandan Aik Chat
سیلاب متاثرین کے لئے، "ایک خاندان ایک چھت"
گزشتہ دو دنوں کے دوران ڈیرہ اسماعیل خان و ٹانک سے روجھان تک سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف دوستوں انجینئر شاہنواز خان مشوری اور سید عمار یاسر کاظمی سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ دونوں عزیزوں کی پریشانی بجا طور پر درست ہے کیونکہ اولاً تو بعض دوردراز کے متاثرہ علاقوں تک ابھی اِکادُکا امدادی ٹیموں کے علاوہ صوبائی حکومتوں کی امدادی ٹیمیں نہیں پہنچ پائیں جس کی وجہ سے متاثرین بہت پریشان ہیں۔ ثانیاً یہ کہ ستمبر کے آخری ہفتے میں جب موسم تبدیل ہونا شروع ہوگا تو ان بے سروسامان سیلاب متاثرین پر کیا بیتے گی۔
انجینئر شاہنواز خان مشوری سرائیکی وسیب کی معروف تنظیم سوجھل دھرتی واس کے قائد ہیں۔ وسیب میں سماجی یکجہتی کے قیام، مختلف الخیال قوم پرست جماعتوں اور اہل دانش کو ایک پلیٹ فارم اور ایک نکتہ پر اکٹھا کرنے کے حوالے سے سوجھل دھرتی واس کی کوششوں کی تحسین نہ کرنا بخیلی قرار پائے گا۔
حالیہ سیلاب کے دوران اور اب بھی سوجھل دھرتی واس کے دوستوں نے شاہنواز خان مشوری اور عثمان کریم بھٹہ کی قیادت میں آفت زدہ علاقوں کے متاثرین کی جس طرح دلجوئی کی اور ان کی خدمت میں دن رات ایک کئے اس سے ہم ایسے چراغ سحری وسیب زادوں کو یہ امید بندھ گئی ہے کہ وسیب کے پاس ایک ایسی جواں عزم قیادت موجود ہے جس کے زیادہ تر ارکان نے سیلاب سے متاثرہ اپنے گھروں کے ملبوں پر بیٹھ کر حسرت سے نیلے آسمان کی طرف دیکھتے رہنے کی بجائے اس دکھ کو اپنی طاقت بنایا اور متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کے لئے میدان عمل میں اتر گئے۔
سیلاب متاثرین کو آنے والے دنوں میں کن حالات اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اس کا ان دوستوں کو کامل ادراک ہے۔ سوجھل دھرتی واس نے ہی فاضل پور میں سنگت کے تعاون سے پہلی خیمہ بستی بسائی تھی اب وہ ایک قدم آگے بڑھ کر اس بات کو ممکن بنانے کے لئے سرگرم عمل ہیں کہ سردیوں کی آمد سے قبل متاثرہ خاندانوں کو چاہے ایک کمرے کی محفوظ چاردیواری اور چھت ہی کیوں نہ فراہم کی جاسکے، کی ضرور جائے تاکہ متاثرہ خاندان کسی نئے المیے سے دوچار نہ ہونے پائیں۔
سوجھل دھرتی واس کے جواں عزم سماجی خدمت گاروں میں سے اکثر کے اپنے آبائی گھر اور کاروباری مراکز (دکانیں وغیرہ) سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے اس کے باوجود غم زدہ وسیب زادوں کی خدمت کے لئے حکمت عملی کے ساتھ کام کرنے کے عزم نے ناممکن کو ممکن بنادیا۔
فاضل پوراور گردونواح میں جہاں دوردراز کے علاقوں تک آج بھی سرکاری امدادی ٹیمیں نہیں پہنچ پائیں سوجھل دھرتی واس کے دوست وہاں پہنچے۔ موسم کی تبیدلی کے ساتھ یقیناً فوری ضرورت ایک محفوظ چاردیواری اور چھت کی ہوگی یہی سوچ کر شاہنواز خان اور ان کے دوستوں نے ایک خاندان ایک چھت کا پروگرام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گھروں، چھتوں، فصلوں اور مال و اسباب سے محروم ہوجانے والے وسیب زادوں کو سرد موسم کے قہر سے بچانے کے لئے "ایک خاندان ایک چھت" کا پروگرام یقیناً آگے بڑھ سکتا ہے اگر وسیب اور وسیب سے باہر کے دوست احباب اور انسانیت پرست خواتین و حضرات اس کے لئے تعاون کریں۔
یہ تعاون اس لئے بھی ضروری ہے کہ اب بھی سیلاب کے بعد اگر آپ سب اپنے متاثرہ بہن بھائیوں کی مدد کے لئے میدان عمل میں نہ اترے تو متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں چند دن کے بعد معطل ہوجاتیں۔
"ایک خاندان ایک چھت" کا پروگرام سیلاب متاثرین کو مزید المیوں سے محفوظ رکھنے کا حقیقت پسندانہ پروگرام ہے۔ وسیب سے اور وسیب سے باہر کے دوست احباب، سماجی خدمت گاروں اور مخیر حضرات اگر اس مرحلہ پر بھی سوجھل دھرتی واس سے تعاون کریں تو نہ صرف بہتر نتائج حاصل ہوسکتے ہیں بلکہ متاثرہ خاندانوں کو حالات اور موسم کی سختیوں سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔
"ایک خاندان ایک چھت" پروگرام کے لئے انجینئر شاہنواز خان مشوری، عثمان کریم بھٹہ ایڈووکیٹ اور سوجھل دھرتی واس کے دیگر ساتھیوں سے رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ اس پروگرام میں چند دوست مل کر بھی ایک چھت فراہم کرسکتے ہیں۔ سوجھل دھرتی واس کے دوستوں کا ساتھ دیجئے اپنے متاثرہ بہن بھائیوں کی باوقار انداز میں بحالی کے لئے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں گرین شیلٹر ہومز کا منصوبہ
ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں سماجی خدمت کے لئے مختلف الخیال دوست اور گروپ سرگرم عمل ہیں سرائیکی کے ممتاز شاعر مخمور قلندری دوستوں کا گروپ بنائے پہلے دن سے میدان عمل میں ہیں تو سید عمار یار کاظمی اور ان کے دوست بھی متاثرین سیلاب کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔
ان دوستوں نے حکمت عملی کے تحت اپنے کام کو دو حصوں میں تقسیم کیا پہلے مرحلہ پر مخمور قلندری اور ان کا گروپ امدادی سامان خصوصاً راشن کی فراہمی کے لئے سرگرم عمل ہوا جبکہ سید عمار یاسر کاظمی اور ان کے دوستوں نے عزیزم شیراز آفتاب اور ان کے ہمراہ اسلام آباد سے ڈیرہ اسماعیل خان پہنچنے والے ڈاکٹر صاحبان کے ساتھ مل کر دونوں اضلاع کے متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپ لگائے ان میڈیکل کیمپوں میں ہزاروں متاثرین کو فوری طبی امداد کے ساتھ مفت ادویات اور پینے کا صاف پانی بھی فراہم کیا گیا جبکہ بعض متاثرین کی مالی امداد بھی کی گئی۔
حقیقت یہی ہے کہ اگر وسیب اور ملک و بیرون ملک سے انسانیت پسند دوست احباب سیلاب متاثرہ علاقوں میں اپنی مدد آپ کے تحت سرگرم عمل دوستوں کے ان گروپوں کی دامے درمے سخنے مدد نہ کرتے تو سیلاب سے جو نقصان ہوا اس سے زیادہ نقصان کا اندیشہ تھا۔
پنجاب حکومت کی طرح خیبر پختونخوا حکومت نے بھی سیلاب متاثرین کی اس طور مدد نہیں کی جیسی کرنا چاہیے تھی یا متاثرین کی ضرورت تھی۔
سید عمار یاسر کاظمی اور ان کے دوستوں کا گروپ بھی اب سیلاب متاثرہ علاقوں (ڈی آئی خان اور ٹانک) میں"گرین شیلٹر ہومز" کے نام سے سیلاب متاثرہ خاندانوں بالخصوص ان خاندانوں کے لئے جن کے گھر ملبہ کے ڈھیروں میں تبدیل ہوچکے ہیں مختصر رہائشی یونٹ تعمیر کرنے کا پروگرام رکھتے ہیں۔
ان کے پروگرام میں فی خاندان ایک کمرہ، باتھ روم اور کچن و چاردیواری پر مشتمل یونٹ کی تعمیر شامل ہے۔ ان مشکل حالات میں آنے والے موسم کی سختیوں اور دوسرے مسائل سے سیلاب متاثرین کو محفوظ رکھنے کے لئے یہ منصوبہ اسی صورت میں عملی شکل اختیار کرسکتا ہے جب ان احباب کی ایک بار پھر مدد کی جائے۔
یہ عرض کردینا بھی ضروری ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقورں میں آنے والے دنوں میں جہاں متاثرین کی باوقار انداز میں بحالی کا سامان کیا جانا لازم ہے وہیں ان کے لئے راشن، گرم کپڑوں۔ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے بھی ڈیرہ اسماعیل خان سے روجھان تک کام کرنے والے دوستوں سے تعاون کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے۔
سوجھل دھرتی واس کا "ایک خاندان ایک چھت" پروگرام ہو یا عمار یار کاظمی اور ان کے دوستوں کا ایک خاندان کے لئے مختصر رہائشی یونٹ کا پروگرام، دونوں اپنی اپنی جگہ نہ صرف بہت ضروری ہیں بلکہ ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچاکر ہی متاثرین کو کسی نئے المیے سے دوچار ہونے سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔
باردیگر آپ کی خدمت میں عرض کردوں کہ ملتان سے ترقی پسند مزدور رہنما کامریڈ دلاور عباس صدیقی اور ان کے ساتھیوں نے "وسیب دوست گروپ" کے نام سے خدمت خلق کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں آج بھی یہ شکایت موجود ہے کہ حکومت کا امدادی سامان بڑے اور بااثر لوگوں کے ڈیروں کی رونق میں اضافہ کررہا ہے اور وہاں سیاسی وفاداریوں کی جانچ پڑتال پٹواریوں کے ذریعے واجب ہے۔
اس کے مقابلہ میں اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنے والے دوستوں کے گروپ انسانی بنیادوں پر خدمت خلق کررہے ہیں۔ ضرورت بہرطور اس بات کی ہے کہ آپ سب ان دوستوں سے تعاون کریں۔