Namoone Ke 2 Khat Aur Aik Mulaqat
نمونے کے 2 خط اور ایک ملاقات
شاعر تگڑم دستوری کہتے ہیں"میاں ہم نے تو پہلے ہی بتادیا تھا کہ نگران حکومت سے کسی مد میں ریلیف مانگنا ایسے ہی ہے جیسے چیل کے گھونسلے میں ماس (گوشت) ملنے کی توقع ہو"۔
بہرطور اسلامی دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت نے بجلی کے بلوں پر احتجاج کرتے ہوئے شہریوں کی دادرسی کے لئے آئی ایم ایف سے "مدد" مانگی ہے۔ ہمارے ہمزاد فقیر راحموں کہیں سے ایک خط ڈھونڈ لائے ہیں۔
دعویٰ ان کا یہ ہے کہ یہ خط نگران کابینہ کی منظوری سے آئی ایم ایف کو لکھا گیا ہے۔ فقیر راحموں کا ترجمہ شدہ خط پڑھئے اور سر دھنیئے۔ "نوٹ" خط کے درست غلط ہونے کی تمام تر ذمہ داری فقیر راحموں پر ہے، آپ یوں سمجھ لیجئے کہ "ادارے کا مراسلہ نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں"۔
بخدمت اقدس، چیئرمین، آئی ایم ایف۔
بعد از سلام امید ہے کہ آپ کا ادارہ و خاندان دونوں خیریت سے ہوں گے۔
ہماری طرف بھی ویسے تو سب خیریت ہے بس ایک چھوٹی سی مشکل آن پڑی ہے۔
پچھلی حکومت کے آپ سے معاہدے کے بعد پٹرولیم و بجلی کے جو نرخ عالمی معیار کے مطابق بڑھاگئے تھے اس سے اسلامی جمہوریہ ایٹمی پاکستان میں مہنگائی پھوٹ پڑی ہے۔
ویسے تو ہمارے لوگ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے صابر و شاکر قسم کی گائیں ہیں مگر ماہ جولائی کے بھجوائے گئے بجلی کے بلوں پر پتہ نہیں کیوں بھڑک اٹھے ہیں پورے ملک میں احتجاج جاری ہے اِکادُکا تشدد کے واقعات بھی ہوئے ہیں خطرہ ہے کہ ان میں اضافہ نہ ہوجائے۔
لوگوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے ہمارے ہاں نگران وزیراعظم کی صدارت میں تین بار مشاورتی اجلاس ہوا جس میں تفصیل کے ساتھ غور کرنے کے بعد یہ نتیجہ برآمد ہوا کہ نگران حکومت صرف لکیر کی فقیر ہے۔
فقیر سے یہ نہ سمجھ لیجئے گا کہ یہ خط کسی قسم کے مزید قرضے کی درخواست ہے اس دعا کے ساتھ کہ درخواست منظور کرکے عنداللہ ماجور ہوں۔
یہ خط لکھنے کی منظوری نگران کابینہ نے دی ہے۔
جناب چیئرمین آئی ایم ایف۔
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ اس وقت پاکستان میں عام انتخابات کروانے کے لئے نگران حکومت قائم ہے قانونی طور پر اس حکومت کو پالیسی ساز فیصلوں کی اجازت نہیں ہے۔
آپ کے ادارے سے پچھلی حکومت کے معاہدہ کے مطابق بجلی کے جو نرخ مقرر کئے گئے ان کی بنیاد پر ماہ جولائی کے بھجوائے گئے بجلی کے بلوں نے عوام الناس کی چیخیں نکلوا اور دوڑیں لگوادی ہیں۔
نگران حکومت پر عوام کا بہت دبائو ہے آپ سے درخواست ہے کہ ہمیں اجازت عطا کیجئے کہ جولائی، اگست اور ستمبر تین ماہ کے بلوں میں ریلیف دے کر ان تین ماہ کی باقی ماندہ رقم اکتوبر 2023ء سے مارچ 2024ء تک کے 6ماہ اقساط کی صورت میں وصول کرلی جائیں، اس طرح احتجاج کا سانپ بھی مرجائے گا اور بلوں کی لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی۔
6 اقساط کی وصولی کاایک فائدہ یہ بھی ہوگاکہ اقساط والے بلوں میں جنرل سیلز ٹیکس بھی 6 بار وصول کیا جائے گا اس سے اضافی آمدنی کی صرف توقع نہیں بلکہ یہ یقینی ہے۔
ہمارے عوام بہت بھولے بھالے ہیں یہ قسطوں کی سہولت سن کر بہل جائیں گے سمجھ ہی نہیں پائیں گے کہ اس صورت میں انہیں 10 ہزار (یہ مثال کے طور پر لکھ رہے ہیں) کی جگہ 22ہزار روپے دینا پڑیں گے۔
ہم یہ اطلاع دینا بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ ماہ ستمبر میں بجلی کے بنیادی نرخوں میں 4 روپے 37پیسے فی یونٹ اضافے کے علاوہ 2 روپے 48 پیسے توانائی سرچارج کے نام پر بھی وصول کرنے کا پختہ ارادہ ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ آپ عوام کو قسطوں میں ریلیف دینے کی منظوری دے دیں گے تاکہ سڑکوں گلیوں وغیرہ میں جاری شورشرابہ ختم ہو اور لوگ اقساط ادا کرنے کے لئے محنت کریں۔ اسلامی جمہوریہ ایٹمی پاکستان کی نگران کابینہ کی جانب سے آئی ایم ایف کے تمام بہن بھائیوں اور ان کے اہل خانائوں کی صحت و سلامتی کے لئے پانچ سات من دعائیں اس امید کے ساتھ کہ آپ کا ادارہ جلد ازجلد رضامندی عطا فرمائے گا۔
والسلام پرنسپل سیکرٹری
نگران وزیراعظم اسلامی جمہوریہ ایٹمی پاکستان۔
اب معلوم نہیں کہ نگران سرکار نے یہ خط پاکستان پوسٹ سے بھیجا ہے۔ ڈی ایچ ایل سے یا سمندری ڈاک سے بہرحال خط کے منزل پر پہنچنے میں دو چار دن یا ہفتہ لگ سکتا ہے۔
پھر عالمی مالیاتی ادارہ اپنے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس بلائے گا خط اجلاس میں پیش ہوگا پھر کہیں ہاں یا ناں میں فیصلہ اس فیصلے تک بجلی کے پاکستانی صارفین کو ماہ اگست کے بل بھی پہنچ چکے ہوں گے ان بلوں کی وجہ سے چودہ کی بجائے اٹھارہ طبق روشن بلکہ پھڑپھڑا رہے ہوں گے۔ ساری جمع تفریق اور ضرب تقسیم کے بعد نتیجہ یہ نکلے گا کہ
بجلی بھری ہے ہر بل کے انگ انگ میں
جو بل نہیں بھرے گا وہ پھڑک پھڑکا جائے گا
شاعر تگڑم دستوری۔
آج کے کالم میں ایک عدد نمونے کا خط اور بھی ہے لیکن اس سے پہلے اسلام آباد میں آندھی کی رفتار سے گردش کرتی خبر یہ ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی تیسری اہلیہ بشریٰ بیگم نے اسلام آباد کے ایک پنج ستارہ ہوٹل "سرینا" میں دوست مسلم ملک قطر کے سفارتکار سے ملاقات کی ہے۔
یاد رہے کہ اس ملاقات کی تصدیق غزوہ ہند کے ترجمان اور عمران خان کے عاشق صادق اوریا مقبول جان کے علاوہ انصافی یوٹیوبرز بھی کررہے ہیں۔
فقیر راحموں نے بھی اپنے اسلام آبادی لاڈلے سجاد ترین سے بات کرکے بتایا ہے کہ یہ خبر درست ہے۔
محترمہ بشریٰ بیگم اور قطری سفارتکار کے درمیان ملاقات ان کی درخواست پر ہوئی۔ اس ملاقات کے حوالے سے جو افواہیں یا خبریں گردش کررہی ہیں وہ دو ہیں پہلی یہ کہ یہ ملاقات توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا معطل کئے جانے پر سپاس گزاری کے لئے تھی راوی کے بقول قطری نمائندے اور عمران خان کی فیملی 15دن سے رابطہ میں تھے۔
اسی عرصہ میں قطر کے ذمہ دار حکام نے بعض پاکستانی ذمہ داروں سے بات کی جس کے بعد سزا معطلی کا فیصلہ آیا۔
دوسری خبر یہ ہے کہ بیگم بشریٰ خان نے قطری سفارتکار سے اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان میں صلح صفائی کرانے کی درخواست کی ہے۔
کچھ صحافی دعویٰ کررہے ہیں کہ بیگم بشریٰ نے پیشکش کی ہے کہ عمران ملک چھوڑنے کے لئے تیار ہیں۔ حقیت کیا ہے اگلے چند دنوں میں واضح ہوجائے گا۔ عمران خان کے وکلاء جیل میں ان سے ملاقاتوں کےبعد جو پیغامات ذرائع ابلاغ کےذریعے عوام کو پہنچارہے ہیں ان سے تو نہیں لگتا کہ عمران خان ملک چھوڑ کر جانے کے لئے تیار ہوں گے۔
البتہ بشریٰ بیگم کی قطری سفارتکار سے ملاقات کا معاملہ یکسر نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
چلئے آپ نمونے کا ایک اور خط پڑھ کر جی بہلالیجئے۔
یہ خط ہمارے عظیم کامریڈ چنگچی میاں نوازشریف گویڑا نے اہل پاکستان کے نام لکھا ہے۔
میاں صاحب لکھتے ہیں۔
میرے پیارے پاکستانی بہن بھائیو!
بعداز دعا سلام میں یہاں خیریت سے ہوں اور آپ کی خیرت خداوند کریم سے نیک مطلوب چاہتاہوں۔ ٹی وی چینلوں سے پتہ چلا ہے کہ آپ لوگ مہنگائی اور بجلی کے بھاری بھرکم بلوں سے پریشان حال ہیں۔
آپ کی پریشانی کا مجھے جب بھی پتہ لگتاہے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ میں اپنی بیماری کے علاج کے لئے لندن آیا تھا ورنہ آپ لوگوں کو بے آسرا چھوڑ کر ہرگز نہ آتا۔ اب اللہ کے کرم سے طیبعت بہتر ہے امید ہے کہ اکتوبر تک مزید بہتر ہوجائے گی۔
میں 15سے 20 اکتوبر کے درمیان پاکستان واپس آنے کے لئے سامان بندھوا چکا ہوں اللہ خیر کرے حالات معمول پر رہیں صحت اچھی میں ہر صورت وطن واپس آئوں گا۔
آپ لوگوں نے میرے بدخواہوں کی پھیلائی افواہوں پر رتی برابر یقین نہیں کرنا۔
مسلم لیگ میری قیادت میں انتخابی مہم چلائے گی۔ آپ کا بھائی نوازشریف ایک بار پھر پاکستان کو تعمیروترقی کے راسطے پر ڈالے گا۔
بجلی کے بلوں سے گھبرانے کی ضرورت نہیں میں اسحق ڈار اور شہباز شریف سے صلاح مشورے میں مصروف ہوں کہ جب ہماری حکومت آئے تو اس میں فوری طور پر کیسے کمی لائی جائے۔ پاکستانی بہن بھائیو!
کم لکھے کو زیادہ سمجھ لیجئے جلد ہی آپ سے ملاقات ہوگی۔
آپ کا بھائی
میاں محمد نوازشریف۔