Faqeer Rahmon Aur Tagram Dastoori Ki Sard Jang
فقیر راحموں اور تگڑم دستوری کی سرد جنگ
فقیر راحموں اور تگڑم دستوری کے مابین سرد جنگ شروع ہوچکی ہے اب آیا ہے اونٹ پہاڑ کے نیچے۔ فقیر راحموں کا خیال تھا کہ اس سرد جنگ میں پرانے اتحادی کی حیثیت سے ہم فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کرتے ہوئے نہ صرف اس کا ساتھ دیں گے بلکہ شاعر کرہ ارض تگڑم دستوری کا مزاج درست کرنے اور منجی ٹھونکنے کیلئے جہادی بھی بھرتی کریں گے۔
لیکن ہمیں کیا پڑی ہے کہ ہم ان کے جھگڑے یعنی سرد جنگ میں سینگ پھنسائیں۔ غیرجانبداری کا مظاہرہ اچھا ہے ان حالات میں۔ غیر جانبداری کی بات کی تو فقیر راحموں نے یاد دلایا کہ امت مسلمہ کی آخری پاکستانی امید عمران خان کہتے ہیں، غیرجانبدار تو جانور ہوتا ہے۔ اب خان صاحب چونکہ سوچے سمجھے بغیر صبح دوپہر شام کچھ بھی کہتے رہتے ہیں اس لئے ان کے ارشادات پر غور کرنا کب سے ترک کردیا ہے۔
فقیر راحموں اور تگڑم دستوری میں سرد جنگ کا میدان جنگ ہماری لائبریری ہے جس میں ہمارے لگ بھگ سولہ گھنٹے روزانہ گزرتے ہیں۔ فقیر راحموں کا ہمیشہ سے یہ خیال رہا ہے کہ ہم لائبریری میں اس لئے پڑے رہتے ہیں تاکہ اہلیہ محترمہ کی ڈانٹ ڈپٹ سے محفوظ رہیں۔
کئی بار اسے سمجھایا بھی کہ ہم ڈرتے ورتے کسی سے نہیں۔ جب بھی یہ بات سمجھائی دور اندر سے آواز سنائی دی "چل جھوٹا"۔ جونہی یہ آواز سنی دل کوتسلی دی کہ "گھروگھری" یہی حال ہے بس کچھ لوگ مانتے ہیں اور کچھ نہیں مانتے نہ ماننے والے بھی خدا کے بعد بیگم سے ہی ڈرتے ہیں۔
آج کل بیگم پہلے پنجاب حکومت پر ناراض تھیں کہ پنشن 5فیصد بڑھائی ہے کل سے خوش ہیں کہ پنشن میں 17۔ 5فیصد اضافہ ہوگا اب وہ حساب کررہی ہیں کہ کتنی پنشن بڑھے گی۔ جتنی بار حساب کرتی ہیں آواز دے کر یہ ضرور کہتی ہیں"حیدر جاوید مہنگائی کے مقابلہ میں پنشن کم بڑھی ہے"۔
اب ہم انہیں کیسے بتائیں ملکی حالات کس قدر خراب ہیں یہ تو اگر حضور قبلہ داتا گنج بخشؒ نے اپنے خادم اسحق ڈار پر خصوصی مہربانی نہ کی ہوتی تو حالات مزید خراب ہونے تھے شکر ہے بزرگوں کا سایہ ہے اس ملک پر ورنہ ججوں، جرنلسٹوں، جرنیلوں، بیوروکریسی اور سیاستدانوں نے ملک کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔
میں نے کالم میں جونہی جرنیل لکھا، شاعر کرہ ارض تگڑم دستوری بولے شاہ جی ایک تازہ شعر ارشاد کروں۔ عرض کیا ہم آپ کے انقلابی اشعار کا بوجھ نہیں اٹھاسکتے۔ کوئی بات نہیں انہوں نے رسان سے کہا آپ سادہ شعر سن لیجئے۔ پھر خود ہی گویا ہوئے ارشاد کیا ہے
"عشروں اٹھائے پھرتا رہا حب الوطنی کو۔
ایک دن سوچا یہ کیا مصیبت ہے"۔
یقین کیجئے یہ شعر سننے کے بعد ہماری تو سیٹی ہی گم ہوگئی۔ ہم نے ایک بار مدد کیلئے فقیر راحموں کی طرف دیکھا اس نے عجیب سا چہرہ بناکر منہ دوسری طرف کرلیا جیسے کہہ رہا ہوں"لے سواد غیرجانبداری دے"۔
یہی وہ لمحہ تھا جب شاعر کرہ ارض تگڑم دسوری فرمانے لگے شاہ جی اس فقیر راحموں کے نخرے اٹھانے کی ضرورت نہیں آپ بس آرڈر لگائیں کس کے خلاف شعر کہنا ہے میں ہوں نا۔ لمحہ بھر کے لئے تو ہمیں یہ پیشکش اچھی لگی پھر سوچا نصف صدی سے اوپر کا ساتھ ہے فقیر راحموں سے بھلے برے سخت رجے اور بھوکے دن ساتھ گزارے ہیں یہ سوچ کر ہم نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ فقیر راحموں نے فاتحانہ نگاہوں سے تگڑم دستوری کو دیکھا جیسے کہہ رہا ہوں"نواں نو دن تے پرانا سو دن"۔
خیر شاعر کرہ ارض تگڑم دستوری کا ایک بالکل تازہ شعر سن لیجئے فرماتے ہیں
"لالچ کو کر بلند اتنا کہ اگلی لالچ سے پہلے۔
لالچ، لالچ سے خود پوچھے بتا تیری لالچ کیا ہے"۔
یقین کیجئے مجھے اب شک ہونے لگا ہے کہ یہ شاعر کرہ ارض تگڑم دستوری کسی عالمی نمبرون خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ ہے اس کا مقصد جذباتی فضا بناکر لوگوں کو "دھروانا" ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ایسا نہ ہو جیسا ہم سوچ رہے ہیں لیکن جس طرح کی شاعری موصوف فرماتے ہیں اس کا کوئی سر پیر نہیں جیسے ان کے بارے میں کچھ اتہ پتہ نہیں کون ہیں کہاں سے آئے ہیں۔
معاف کیجئے گا کالم کسی اور موضع پر لکھنا تھا لیکن فقیر راحموں اور تگڑم دستوری کی سرد جنگ کالم کا نصف سے زائد حصہ لے گئی خیر ہے اس موضوع پر کل لکھ لیں گے کل تک کون سا اس ملک میں انقلاب آجانا ہے۔
یہاں فیض، فراز اور جالب کے اشعار سے انقلاب نہیں آیا تو یہ تگڑم دستوری کیا بیچتا ہے۔ تک بندی کے سوا اس سے تو امت مسلمہ کی آخری پاکستانی امید عمران خان ہی اچھا ہے اگلے نے گزشتہ روز انکوائری کرنے والی جے آئی ٹی کو ہی سیدھی تڑی لگاتے ہوئے کہہ دیا "میں واپس آرہا ہوں پھر تم لوگوں سے نمٹ لوں گا"۔
اس ذکر خیر کو بھی رہنے دیجئے خان صاحب آجکل یوٹیوب پر چینل کھول کر بیٹھے ہیں اور خوب دل کی بھڑاس نکالتے ہیں۔ اتنا تو خیر ان کا حق ہے کہ ان لوگوں پر گرجیں برسیں جنہوں نے انہیں گود لیا پالا پوسا سنوارا اور پھر وزیراعظم بنوایا اور پھر جب آنکھیں پھیریں تو اقتدار کی سیڑھی ہی کھینچ لی۔
ویسے یہ کام اس ملک میں پہلی بار نہیں ہوا پہلی بار یہ ہوا ہے کہ پٹھا اپنے استادوں کےگریبانوں سے لٹک گیا ہے۔ خیر ہمیں کیا استاد اور پٹھا جانیں۔
ہم فقیر راحموں اور تگڑم دستوری کی باتیں کرتے ہیں۔ میں جب تگڑم دستوری لکھتا ہوں موصوف لقمہ دیتے ہیں"شاہ جی پوا نام لکھا کیجئے شاعر کرہ ارض تگڑم دسوری" مشکل سے ہنسی چھپاپاتا ہوں ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا والی صورتحال ہے۔
دوسروں کے مصرعوں پر تک بندی فرمانے والا دعودار ہے کہ وہ شاعر کرہ ارض ہے۔
پچھلی شب کہہ رہے تھے شاہ جی اگر اس ملک میں عمران خان کو ایک بڑا طبقہ سیاستدان نجات دہندہ دیانتدار اور مسیحا سمجھتا ہے تو میرے شاعر کرہ ارض ہونے کہلانے میں کیا خرابی ہے؟
عرض کیا عمران خان کو 2018ء میں سوا کروڑ سے زائد ووٹ ملے تھے۔ کہنے لگے آپ اپنے سید بھائی سے کہیں ہمارے سر پر دست شفقت رکھے ہم پونے دو کروڑ ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر رہیں گے۔
ان لمحوں ہمارے کان میں فقیر راحموں کی جلی کٹی آواز پڑی "ذات دی کوڑھ کرلی تے جپھے شتیراں نوں"۔ اس کے بعد ہماری لائبریری پانی پت کا میدان بن گئی۔ قبل اس کے کہ طرفین ہماری کتابوں سے لشکریوں کا کام لیتے ہم نے مولا جٹ والے کھڑاک بھرے انداز میں کہا "کتابوں کو ہاتھ لگایا تو گنڈاسے سے ہاتھ کاٹ دوں گا"۔
دونوں نے ہمارے خالی ہاتھوں کو دیکھا اور ایک ہی وقت میں پوچھا گنڈاسہ ہے کہاں؟ ہم نے تڑخ کر کہا منکروں کو گنڈاسہ دیکھائی نہیں دیتا۔
آپ بھی سوچ رہے ہوں گے یہ شاہ جی کو سوجھی کیا کس ٹائپ کا کالم لکھ دیا ہے آج۔ پیارے قارئین اس طرح کے کالم بھی کبھی بھی لکھ لینے چاہئیں صحت کے لئے اچھے ہوتے ہیں۔ یہ نہ سمجھ لیجئے گا کہ آج ہمارے پاس کوئی موضوع نہیں تھا اس لئے دلپشوری کرتا کالم لکھ دیا۔
موضوع ایک سو ایک ہیں مثلاً جے آئی ٹی کو امت مسلمہ کی آخری امید کی جانب سے دی گئی دھمکی پر پورا کالم لکھا جاسکتا ہے۔ فقیر راحموں نے کچھ دیر قبل پیشکش بھی کی تھی کہ وہ خان صاحب کی درجن بھر پرانی اور تازہ دھمکیوں کی فہرست بناکر دے سکتا ہے تاکہ کالم لکھنے میں سہولت رہے۔
اسی طرح شاعر کرہ ارض تگڑم دستوری اپنی بیاض میں سے درجن بھر اشعار عطا کرنے پر تیار تھے بلکہ ہیں۔ ابھی ابھی انہوں نے ایک تازہ شعر ارشاد فرمایا ہے
"تندی اے اسٹیبلشمنٹ سے نہ گھبرا بندے۔
یہ تو چلتی ہے تجھے عزت سے دفنانے کے لئے"۔
یقین کیجئے اس عمر میں لتر پولے جھلنے کا ہم میں حوصلہ نہیں ورنہ تگڑم دستوری کے اشعار لکھتے چلے جائیں جیسے یہ شعر "پلاٹ و رقبے کیا الیکشن بھی نہ چھوڑے ہم نے۔
بحر اقتدار محل میں نمونے چھوڑدیئے ہم نے"۔
اب بتایئے اس طرح کے اشعار کے بعد توہین اسٹیبلشمنٹ کے نصف درجن مقدمات تو واجب ہی ہو جائیں گے ہم پر نا؟