Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hafiz Usama Razzaq
  4. Jinhe Allah Se Kehne Ki Aadat Ho Jaye

Jinhe Allah Se Kehne Ki Aadat Ho Jaye

جنہیں اللہ سے کہنے کی عادت ہو جائے

دنیا میں بے شمار زبانیں بولی جاتی ہیں، لوگ اپنی بات کہنے کے لیے انداز بدلتے ہیں، الفاظ تراشتے ہیں، آواز بلند کرتے ہیں، احتجاج کرتے ہیں، الزامات لگاتے ہیں، وضاحتیں پیش کرتے ہیں، مگر ایک زبان ایسی بھی ہے جو خاموشی میں بولتی ہے، دل کی گہرائیوں سے نکلتی ہے اور آسمانوں کو چھو لیتی ہے، یہ وہ زبان ہے جو صرف اللہ سے کہنے کی عادت ڈال لیتی ہے۔

انسان جب دنیا کے در پر بار بار جا کر مایوس ہو جاتا ہے، جب بات سمجھانے سے پہلے ہی توڑ دی جاتی ہے، جب ہر رشتہ مفاد کا پیمانہ لے کر کھڑا ہو، جب اپنے بھی غیروں جیسے سلوک کرنے لگیں، تو وہ کسی ایک در کو ڈھونڈتا ہے، جہاں سنا جائے، سمجھا جائے اور شفاء ملے۔ وہ در "اللہ" کا در ہوتا ہے۔

ایسے لوگوں کی زبانیں بند ہو جاتی ہیں، مگر ان کے دل مسلسل بول رہے ہوتے ہیں۔ وہ کسی سے شکایت نہیں کرتے، کوئی گلہ نہیں کرتے، کوئی صفائی نہیں دیتے، بس رات کی تنہائی میں سجدے میں گرتے ہیں اور کہتے ہیں:

"اے میرے رب! تُو ہی کافی ہے میرے لیے! "

ان کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسو، ان کے دل کی دھڑکنیں، ان کے ٹوٹے ہوئے جملے اور ان کی خاموش آہیں، یہ سب کچھ ربِّ کائنات سن رہا ہوتا ہے اور پھر وہی لوگ ہوتے ہیں جن کے لیے اللہ اپنی خاص مدد نازل فرماتا ہے۔ ان کی دعائیں زمین و آسمان کو ہلا دیتی ہیں۔ ان کے سجدے تقدیریں بدل دیتے ہیں۔ وہ شکایتیں زبان سے نہیں کرتے، کیونکہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ جس سے مانگا ہے، وہ کبھی خالی نہیں لوٹاتا۔

یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو بظاہر کم گو، تنہا، خاموش اور بےاثر نظر آتے ہیں، لیکن اصل میں وہ دلوں کے بادشاہ ہوتے ہیں۔ ان کی دعاؤں میں تاثیر ہوتی ہے، ان کی خاموشی میں تسخیر ہوتی ہے، ان کے صبر میں صلہ ہوتا ہے۔ وہ کسی انسان سے کچھ نہیں چاہتے، کیونکہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ جس کا اللہ ہو جائے، اسے کسی اور کی ضرورت نہیں رہتی۔

ایسے لوگ معاشرے میں عجیب لگتے ہیں، لوگ انہیں "چپ چاپ"، "کمزور"، یا "بےعمل" سمجھتے ہیں، مگر درحقیقت وہ سب سے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔ وہ زبان سے نہیں، کردار سے بولتے ہیں۔ وہ رویے سے محبت دکھاتے ہیں اور دعا سے بدلہ لیتے ہیں۔

اگر تمہیں زندگی کے شور سے تھکاوٹ ہو رہی ہے، اگر لوگ تمہاری بات نہیں سن رہے، اگر تمہاری وضاحتیں بےاثر ہوگئی ہیں، اگر تمہارے آنسو مذاق بن چکے ہیں، تو بس اللہ سے کہنا سیکھ لو۔

وہ سننے والا بھی ہے، سمجھنے والا بھی اور سب سے بڑھ کر، تمہارے لیے سب کچھ کرنے والا بھی!

کیونکہ جنہیں اللہ سے کہنے کی عادت ہو جائے، پھر ان کی زبانیں دنیا والوں کے لیے بند ہو جاتی ہیں اور اللہ ان کی ہر بات خود لوگوں تک پہنچا دیتا ہے۔

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood