Monday, 29 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hafiz Usama Razzaq
  4. Jali Amil, Deen Ke Naam Par Dhoka

Jali Amil, Deen Ke Naam Par Dhoka

جعلی عامل، دین کے نام پر دھوکا

ہمارے معاشرے کا ایک نہایت افسوسناک اور تشویشناک پہلو یہ ہے کہ جہاں دکھ، بیماری، پریشانی اور بے بسی ہو وہاں جعلی عامل، نام نہاد بابے، جھوٹے پیر اور خود ساختہ روحانی ماہرین فوراً نمودار ہو جاتے ہیں۔ یہ لوگ دینِ اسلام، قرآن و حدیث اور روحانیت کے مقدس نام کو ڈھال بنا کر سادہ لوح عوام کو لوٹتے ہیں، ان کے عقائد کو کمزور کرتے ہیں اور بعض اوقات انہیں ایسے راستوں پر ڈال دیتے ہیں جو صریحاً شرک اور گمراہی کی طرف جاتے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کے دام میں آنے والے اکثر لوگ لاعلم نہیں بلکہ مجبور ہوتے ہیں اور یہی مجبوری ان جعلی عاملوں کا سب سے بڑا ہتھیار بن جاتی ہے۔

جعلی عامل وہ شخص ہوتا ہے جو غیب دانی، کشف، روحانی طاقت، حساب، جنّات کی حاضری، آنکھیں بند کروا کر تشخیص، نامِ والدہ سے مسئلہ جاننے جیسے دعوے کرے، مگر اس کا طریقۂ کار قرآن و سنت کے صریح خلاف ہو۔ یہ لوگ بظاہر لمبی داڑھی، مخصوص لباس، ہاتھ میں تسبیح اور زبان پر چند مذہبی جملے رکھ کر خود کو اللہ والا ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر حقیقت میں ان کا مقصد دین کی خدمت نہیں بلکہ عوام کے ایمان اور جیب دونوں پر ڈاکہ ڈالنا ہوتا ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے ایسے لوگوں کے بارے میں نہایت سخت تنبیہ فرمائی ہے: "جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس جائے اور اس کی بات کی تصدیق کرے، اس نے محمد ﷺ پر نازل ہونے والی شریعت کا انکار کیا"۔ (مسند احمد)

یہ حدیث صاف اعلان ہے کہ غیب بتانے والے، حساب لگانے والے اور پوشیدہ باتوں کے جاننے کا دعویٰ کرنے والے لوگ اسلام کے راستے پر نہیں بلکہ لوگوں کو ہلاکت کی طرف لے جا رہے ہیں۔

جعلی عاملوں کا طریقۂ واردات عموماً ایک ہی جیسا ہوتا ہے۔ سب سے پہلے وہ مریض یا سائل کو آنکھیں بند کرواتے ہیں، گہری سانسیں لینے کا کہتے ہیں اور ماحول میں خوف یا پراسرار کیفیت پیدا کرتے ہیں، تاکہ سامنے والا نفسیاتی طور پر کمزور ہو جائے۔ پھر وہ مبہم جملے بولتے ہیں جیسے: "میں دیکھ رہا ہوں"، "تم پر کچھ ہے"، "گھر میں بندش ہے"۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب نفسیاتی کھیل اور وہم ہوتا ہے، نہ کہ کوئی شرعی یا روحانی حقیقت۔

پھر یہ لوگ نام، والدہ کا نام، عمر، علاقہ اور خاندانی حالات پوچھتے ہیں اور انہی معلومات کی بنیاد پر اندازے لگا کر باتیں بتاتے ہیں۔ جو بات درست نکل آئے، اسے بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں اور جو غلط ہو جائے اسے نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ بعض جعلی عامل اس سے بھی آگے بڑھ کر جنّات سے تعلق کا دعویٰ کرتے ہیں، حالانکہ قرآن مجید اس طرزِ عمل کو صریحاً رد کرتا ہے: "اور یہ کہ بعض انسان جنّات سے پناہ مانگا کرتے تھے، تو انہوں نے ان کے گناہ میں ہی اضافہ کیا"۔ (سورۃ الجن: 6)

یاد رکھیے! جنّات سے مدد لینا حرام ہے۔ جنّات کبھی انسان کے خیر خواہ نہیں ہوتے۔ وہ آدھا سچ اور آدھا جھوٹ بول کر انسان کو آہستہ آہستہ شرک، وہم اور گمراہی میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جعلی عامل کبھی کالا کپڑا، کبھی مخصوص دن، کبھی دھواں، کبھی قبرستان کی مٹی، کبھی عجیب و غریب تعویذ اور کبھی غیر شرعی حرکات کا سہارا لیتے ہیں، جبکہ نبی کریم ﷺ کے طریقۂ علاج اور دم میں ایسی کسی چیز کا نام و نشان نہیں ملتا۔

یہ لوگ سب سے زیادہ قرآن کے نام پر دھوکا دیتے ہیں۔ چند آیات کے ساتھ خود ساختہ الفاظ ملا کر یہ تاثر دیتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی خاص اور خفیہ علم ہے، حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے صاف فرمایا: "بہترین دم وہ ہے جو قرآن سے ہو"۔ (صحیح بخاری)

قرآن سادہ ہے، واضح ہے اور ہر مسلمان کے لیے ہے، اسے ٹونے، حساب اور پراسرار عملیات کے ساتھ مشروط کرنا دراصل دین کی تحریف ہے۔

جعلی عامل سے رجوع کرنا صرف مالی نقصان نہیں بلکہ عقیدے کی تباہی ہے۔ اس کے نتیجے میں اللہ پر توکل کمزور ہو جاتا ہے، شرک اور بدعت کا دروازہ کھل جاتا ہے، ذہنی غلامی پیدا ہو جاتی ہے اور بعض اوقات پورا خاندان وہم اور خوف کی زنجیروں میں جکڑ جاتا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سادگی، توکل اور صاف راستے کی تعلیم دی، نہ کہ خوف، ڈرامے اور پراسراریت کی۔

یہاں عقیدۂ توحید کی اہمیت نہایت بنیادی ہے۔ توحید یہ یقین ہے کہ نفع و نقصان، شفا و بیماری، عزت و ذلت سب صرف اللہ کے اختیار میں ہے۔ کوئی پیر، عامل یا بابا از خود کسی کو فائدہ یا نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: "اور اگر اللہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں"۔ (سورۃ الانعام: 17)

جعلی عامل لوگوں کو اللہ سے ہٹا کر اپنی ذات سے جوڑتا ہے، جبکہ توحید انسان کو براہِ راست اللہ سے جوڑتی ہے۔ جعلی عامل کہتا ہے: "میرے بغیر مسئلہ حل نہیں ہوگا" اور توحید کہتی ہے: "اللہ کافی ہے"۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے: "جب مانگو تو اللہ سے مانگو اور جب مدد چاہو تو اللہ سے چاہو"۔ (ترمذی)

عقیدۂ توحید کے بے شمار فوائد ہیں۔ یہ دل سے خوف نکال دیتی ہے، انسان کو خوددار بناتی ہے، ذہنی سکون عطا کرتی ہے اور جعلی عاملوں کے کاروبار کو خود بخود ختم کر دیتی ہے، کیونکہ جب لوگ اللہ پر کامل بھروسہ کرنا سیکھ لیں تو بابوں کی دکانیں بند ہو جاتی ہیں۔ توحید یہ بھی سکھاتی ہے کہ جائز علاج اختیار کرنا توکل کے خلاف نہیں، مگر دل کا سہارا صرف اللہ ہونا چاہیے۔

آخر میں یہی کہنا کافی ہے کہ اگر ہمارا معاشرہ صحیح عقیدۂ توحید کو سمجھ لے تو نہ جعلی عامل باقی رہیں گے، نہ جھوٹے پیر، نہ دین کے نام پر فراڈ۔ توحید صرف ایمان کی بنیاد نہیں بلکہ دین کی حفاظت کا مضبوط قلعہ ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں خالص توحید پر قائم رکھے، ہر قسم کے شرک، بدعت اور فریب سے محفوظ فرمائے۔

Check Also

Saqoot e Dhaka Aur Udhar Tum, Idhar Hum Ki Haqiqat

By Aslam Nadaar Sulehri