Behtareen Sadqa e Jariya, Aap Ki Naik Aulad
بہترین صدقہ جاریہ، آپ کی نیک اولاد

دنیا میں جتنے بھی صدقات و خیرات کے ذرائع ہیں، اُن میں سب سے دائمی، سب سے پائیدار اور سب سے قیمتی صدقہ "نیک اولاد" ہے۔ ایک ایسا ذریعہ جو والدین کی قبر کو روشن رکھتا ہے، جو ان کے بعد بھی ان کے درجات بلند کرتا رہتا ہے اور جو مرنے کے بعد بھی والدین کی نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے۔
ذرا تصور کریں! ایک باپ جو دنیا سے جا چکا ہے، وہ مٹی میں دفن ہو چکا ہے، اس کے ہاتھ خالی ہیں، اس کے اعمال کا سلسلہ رک چکا ہے، لیکن، اس کی تربیت کی ہوئی اولاد ہر صبح اللہ کے حضور ہاتھ اٹھا کر کہتی ہے: "اَللّٰهُمَّ اغُفِرُ لِي وَلِوَالِدَيَّ" تو اس دعا کے صدقے وہ باپ قبر میں سکون پاتا ہے۔
یہی ہے وہ صدقہ جاریہ، جو کبھی بند نہیں ہوتا۔
اولاد: نعمت یا آزمائش؟
اللہ تعالیٰ نے اولاد کو جہاں نعمت فرمایا، وہیں آزمائش بھی قرار دیا۔ اگر ہم نے اس نعمت کی صحیح حفاظت کی، اس کی تربیت کی، اس کے دل میں ایمان، محبتِ رسول ﷺ، ادب، خدمتِ خلق اور علم کا چراغ روشن کیا، تو یہی اولاد قیامت کے دن ہمارے لیے ڈھال بنے گی۔ لیکن اگر اولاد کو دنیاوی رنگ و روغن میں بے لگام چھوڑ دیا، انہیں بس کھلایا، پہنایا اور دنیاوی تعلیم دلوائی، لیکن دل سے اللہ کا خوف نکال دیا، تو یہی اولاد قبر میں عذاب کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔
ایک عالمِ دین نے بیان کیا: "ایک بزرگ نے خواب میں اپنے ایک پرانے دوست کو دیکھا، جو حال ہی میں دنیا سے رخصت ہوا تھا۔ پوچھا: "بھائی! قبر میں کیا حال ہے؟"
اُس نے آہ بھری اور کہا: "اعمال تو میرے کچھ خاص نہ تھے، قبر تنگ تھی، لیکن پھر میری بیٹی نے سجدے میں جا کر میرے لیے رو رو کر دعا کی۔
اللہ نے میری قبر کو جنت کے باغوں میں بدل دیا! "
اور پھر کہا: "دوست! اپنی اولاد کو نیک بناؤ، یہی اصل مال ہے جو قبر میں کام آتا ہے"۔
اولاد کے نیک ہونے کا آغاز اُس لمحے سے ہوتا ہے، جب ماں باپ اولاد کی طلب میں نیت کرتے ہیں۔ اگر نیت صرف "وارث، سہارا یا نسل بڑھانے" کی ہو، تو یہی اولاد کل آزمائش بن سکتی ہے۔
لیکن اگر نیت یہ ہو کہ "یا اللہ! ہمیں ایسی اولاد عطا فرما جو تیرے دین کی خادمہ ہو، تیرے قرآن کی قاری ہو، تیرے نبی ﷺ کی سیرت پر چلنے والی ہو" تو اللہ یقیناً ایسی اولاد عطا فرماتا ہے، جو دنیا میں بھی ماں باپ کا فخر ہو اور آخرت میں ان کی نجات کا ذریعہ۔
ہم اپنے گھروں میں پودے تو بہت شوق سے لگاتے ہیں۔ پانی دیتے ہیں، کھاد ڈالتے ہیں، سایہ دیتے ہیں۔ کیونکہ ہمیں یقین ہوتا ہے کہ کچھ عرصے بعد پھل ملے گا۔ اولاد بھی ایک زندہ پودا ہے، جسے وقت، توجہ، تربیت اور محبت کی ضرورت ہے۔ اگر آپ نے اس کی جڑوں میں ایمان کا پانی ڈالا، اخلاق کی کھاد دی اور محبت کا سایہ دیا۔
تو یہ اولاد ایسی درخت بنے گی، جو مرنے کے بعد بھی "دعاؤں کے پھل" دیتی رہے گی۔
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے: "جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے، سوائے تین چیزوں کے: صدقہ جاریہ، علمِ نافع، یا نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے"۔ (صحیح مسلم)
یہ حدیث خود گواہی دیتی ہے کہ اولاد کی دعا انسان کے اعمال کو جاری رکھنے کا عظیم ذریعہ ہے۔
آج ہم مسجد بناتے ہیں، کنویں کھدواتے ہیں، قرآن تقسیم کرتے ہیں، یہ سب عظیم صدقات ہیں، لیکن اگر ہم اپنی اولاد کو نیک بنا دیں، تو یہ ہر لمحے ہمارے لیے صدقہ جاریہ بنتی ہے۔
ایک ماں کی آنکھوں میں آنسو ہوتے ہیں جب وہ اپنے بیٹے کو فجر میں مسجد جاتا دیکھتی ہے۔ ایک باپ کا دل خوشی سے جھوم اٹھتا ہے جب اس کی بیٹی قرآن کے سب سے مشکل سبق کو روانی سے پڑھتی ہے۔ یہ وہ خوشیاں ہیں جن کا کوئی مول نہیں۔ ایسی اولاد جو ماں باپ کے لیے نیکی کا خزانہ ہو، وہ رب کی طرف سے خاص انعام ہے۔
اے والدین! دنیا کی فکر چھوڑیں، یہ بچے لاکھ ڈاکٹر، انجینئر، وکیل بن جائیں، اگر وہ نماز نہ پڑھیں، جھوٹ بولیں، بے ادب ہوں، والدین کو تکلیف دیں، تو کیا یہ کامیابی ہے؟
ابھی وقت ہے! اپنی اولاد کے دل میں قرآن کی محبت ڈالیں۔ انہیں سیرتِ نبوی ﷺ سنائیں۔ ان کے کانوں میں اللہ کا ذکر کریں۔ انہیں مسجد کا راستہ دکھائیں۔ انہیں نیکی کی عادت سکھائیں۔
یقین کریں! آپ کے جانے کے بعد بھی یہ اولاد آپ کی قبر کو ہر جمعہ، ہر رمضان، ہر رات دعا سے روشن رکھے گی۔
نیک اولاد وہ چراغ ہے، جو والدین کے بعد بھی جلتا رہتا ہے۔ ایسا چراغ جس کی روشنی ماں باپ کی قبر کو منور کرتی ہے۔ ایسی خوشبو ہے جو مرنے کے بعد بھی فضا میں پھیلتی رہتی ہے۔ ایسا صدقہ جاریہ ہے، جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نیک اولاد عطا فرمائے اور ہمیں اس کی بہترین تربیت کی توفیق دے۔

