Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hafiz Safwan
  4. Taqaddus Aur Samaj Ki Manzoori

Taqaddus Aur Samaj Ki Manzoori

تقدس اور سماج کی منظوری

تقدس اور احترام دو مختلف الفاظ ہیں جن میں فرق کرنا چاہیے۔ جو چیز یا نظریہ کسی گروہ کے لیے مقدس ہو اُس کا احترام اُس گروہ کے لوگ تو کرتے ہی ہیں، لیکن اِس احترام کا تقاضہ باقی لوگوں سے بھی کرتے ہیں۔ مجھے کبھی نہیں بھولے گا کہ کپڑوں کا ناپ دیتے وقت ایک بار میرا پاؤں ایک درزی کے اُس تختے پر آگیا جس پہ اُس نے مشین رکھی ہوئی تھی تو اُس کا چہرہ کیسا سرخ ہوگیا تھا۔

میں سمجھتا ہوں کہ تقدس صرف عربی حروف یا لفظوں ہی سے خاص نہیں ہے بلکہ یہ کسی بھی زبان کے حروف اور لفظوں میں ہوسکتا ہے۔ اور یہ تقدس صرف حروف اور لفظوں میں نہیں بلکہ تصویروں وغیرہ میں بھی ہوتا/ ہوسکتا ہے۔ اگر عربی حروف اور عبارتوں والی چادریں اور لباس صرف مردہ جسموں کے لیے مخصوص ہیں تو اِس دعوے کے لیے قرآن سے دلیل درکار ہے اور سنت سے عمل۔

اگر یہ دلیل و عمل مہیا نہیں ہے، اور یہ حقیقت بھی ہے، تو ہمیں موجودہ سماج کا تفاعل دیکھنا ہوگا۔ موجودہ سماج میں سر پہ مختلف طرح کی ٹوپیوں اور پٹیوں پہ عربی حروف اور عبارات لکھنا عام ہے۔ اکثر مسلم مظاہرین اور زائرین یہ چیزیں پہنے نظر آتے ہیں۔ اِن عبارات میں مقدس کلام کی عبارات بھی نظر آتی ہیں۔ اصولی بات ہے کہ چونکہ تقدس کسی بھی زبان کے حروف اور لفظوں میں ہوسکتا ہے اِس لیے ہر طرح کی لکھائی، اگر وہ مقدس ہے تو، اُس کا احترام کرنا چاہیے۔ اِسی طرح مقدس عمارات اور مقدس چیزوں کی تصویروں کا بھی احترام کرنا چاہیے۔

رہا یہ سوال کہ مرے ہوئے کے اوپر آیات لکھی چادریں کیوں ڈالی جاتی ہیں، تو اِس کا جواب ہے کہ یہ رواج ہے۔ رواج کے لیے کسی منطق کی ضرورت نہیں ہوتی۔

جس سماج میں مثلًا عربی حروف اور عبارتوں کو مقدس نہیں سمجھا جاتا تو وہاں کے لوگ اِن کا احترام بھی نہیں کرتے اور نہ اِس احترام کا کسی اور سے تقاضہ کرتے ہیں۔ ہمارے سماج میں مختلف وجوہ سے عربی حروف و عبارات کا تقدس و احترام موجود ہے۔ سماج کے اندر ہر ایسا کام کرنے سے احتراز کرنا چاہیے جس پر سماج کی عمومی منظوری کی مہر نہ ہو چنانچہ ہمیں عربی حروف و عبارات کا احترام کرنا چاہیے۔

Check Also

Hamare Khawab

By Azhar Hussain Bhatti