Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hafiz Safwan
  4. Sir Syed Ki Universities Banane Ki Mukhalfat Aur Malka Victoria Ka Rawaiya

Sir Syed Ki Universities Banane Ki Mukhalfat Aur Malka Victoria Ka Rawaiya

سر سید کی یونیورسٹیاں بنانے کی مخالفت اور ملکہ وکٹوریہ کا رویہ

سر سید نے الہ آباد یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی لاہور اور اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہور وغیرہ بنانے کی ڈٹ کر مخالفت کی اور بڑے بڑے پڑھے لکھے اور حیثیت دار اقتدار دار انگریزوں کی شدید مخالفت مول لی۔ اُنھوں نے ایسا کیوں کیا، اِس بارے میں میں نے تین چار سال قبل ایک مضمون لکھا تھا جو غالبًا "قومی زبان" یا "الزبیر" میں چھپا تھا۔ اُنہی دنوں میں نے اِس مضمون کا متن نیز دو تین پوسٹیں بھی لگائی تھیں جو میری فیسبک وال پہ رکھی ہیں۔ اِنھیں وہیں دیکھ لیا جائے۔ سر سید کا نقطۂ نظر، مختصراً، یہ تھا کہ انگریز تعلیم کے نام پر ہندوستانی رعایا کو السنۂ شرقیہ پڑھاکر ترقی کے اُن ثمرات سے دور رکھنا چاہتا ہے جو اُسے خود حاصل ہیں۔ یہ سارا قضیہ "حیاتِ جاوید" میں تفصیل سے لکھا ہے جسے وہیں پڑھ لینا زیادہ بہتر ہے۔

سر سید کے اُن دنوں لکھے گئے مضامین اگلے ہی دن انگریزی میں ترجمہ ہوکر لندن میں چھپ جاتے تھے اور برطانوی اراکینِ پارلیمان (ہاؤس آف کامنز اور ہاؤس آف لارڈز) بھی اُنھیں دلچسپی سے پڑھتے تھے۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہے کہ یہ مضامین لکھے ہی برطانیہ کے اِس صاحبِ اقتدار طبقے کے لیے جاتے تھے اور ہندوستان میں اِن کی اشاعت سر سید کے نزدیک ثانوی حیثیت رکھتی تھی۔ ملکہ وکٹوریہ کے دور میں سر سید احمد خاں کا لندن کی پارلیمنٹ سے منظور شدہ تعلیمی پالیسی کی شدید اور بآوازِ بلند مخالفت کرنا اہم واقعہ تھا اور یہ کوئی ایک دن کی بات نہ تھی بلکہ بہت عرصے تک خوب شور شرابہ رہا اور سر سید برطانوی تعلیمی پالیسی کی مخالفت مسلسل کوئی ایک عشرہ تک کرتے رہے۔

سر سید کی برطانوی تعلیمی پالیسی کی اِس پرزور مخالفت نے اُنھیں بیرونِ ملک کی پارلیمانی، تعلیمی، ادبی و صحافتی دنیا میں موجود اور زیرِ بحث رکھا۔ میں سر سید کی سرعتِ عمل پر حیران ہوتا ہوں کہ جن دنوں وہ یہ دھواں دھار مضامین/ کالم لکھ رہے تھے جن کا انگریزی ترجمہ اگلے ہی دن برطانیہ کے اخبارات میں چھپ جاتا تھا اُن دنوں صرف ٹیلیگراف سروس مہیا تھی۔ ٹیلیگراف میں ایک ایک حرفِ تہجی ٹرانسمٹ ہوتا تھا۔ پنجاب یونیورسٹی کی مخالفت میں مضامین 1881ء میں لکھے گئے جب کہ ہندوستان میں ٹیلیفون کی سروس اورینٹل ٹیلیفون کمپنی انگلینڈ نے 28 جنوری 1882ء کو شروع کی تھی اگرچہ ٹیلیفون 10 مارچ 1876ء کو ایجاد ہوچکا تھا۔ کئی سال میں رفتہ رفتہ کلکتہ، ممبئی اور مدراس میں ٹیلیفون ایکسچینجیں لگیں۔ عرض یہ کرنا ہے کہ سر سید کے زیرِ تذکرہ مضامین ٹیلیفون یا فیکس کے ذریعے لندن نہیں پہنچتے تھے بلکہ ہندوستان ہی میں انگریزی میں ترجمہ ہوکر ٹیلیگراف یعنی تار کے ذریعے بھیجے جایا کرتے تھے۔

واضح رہے کہ آج اچھے بھلے پڑھے لکھے لوگ بھی سر سید کی اِن یونیورسٹیوں کی مخالفت کے واقعے کو ایک واقعہ سمجھ کر ذکر کرکے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کی مخالفت 1881ء کا واقعہ ہے جب کہ الہ آباد یونیورسٹی کی مخالفت 1889ء کا۔

یہاں اِس بات ذکر غیرمتعلق نہ ہوگا کہ سر سید احمد خاں کو حکومتِ برطانیہ کی طرف سے سر کا خطاب بھی برطانوی تعلیمی پالیسی کی مخالفت کے دوران یعنی یکم جنوری 1888ء کو جاری ہوا جو 14 مئی 1888ء کو عطا کیا گیا۔ برطانوی حکومت اپنی پالیسیوں کی جائز مخالفت کرنے والی رعایا کو دشمن نہیں سمجھتی تھی بلکہ اختلافِ رائے کو ایک صحت مند رجحان سمجھتی تھی۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan