Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hafiz Safwan
  4. Patang Bazi, Ghareeb Awam Se Tafreeh Na Cheeniye

Patang Bazi, Ghareeb Awam Se Tafreeh Na Cheeniye

پتنگ بازی، غریب عوام سے تفریح نہ چھینیے

پاپولر سٹنٹ کے خلاف لکھنا اور وہ بھی سوشل میڈیا پر، ایک ٹیڑھی کھیر ہے اور اُڑتے تیر بغل میں لینا۔ لیکن میں اپنا اختلافی نوٹ لکھنے میں پس و پیش نہیں کروں گا۔

پتنگ بازی غریب عوام کا کم خرچ والا کھیل ہے۔ کچھ سال پہلے جب مالدار لوگوں نے اِس پہ انویسٹ کیا اور فلمی اداکاروں کے ذریعے اِسے بہت مہنگا شوق بناکر میڈیا میں لائے تب میں نے لکھا تھا کہ عوام سے یہ سستی تفریح نہ چھینی جائے۔ میں آج بھی یہی بات کر رہا ہوں لیکن وجہ مختلف ہوگئی ہے۔

پتنگ کی ڈور پھرنے سے ہونے والی اموات سنگین مسئلہ ہے جسے حل کرنا چاہیے۔ یہ حادثات کئی سال سے ہو رہے ہیں۔ چونکہ اب تک اِنھیں ختم نہیں کیا جاسکا تو یہ انتظامیہ کی ناکامی ہے۔ انتظامیہ کو اپنی ناکامی قبول کرنی چاہیے۔

اِس مسئلے کے حل کے لیے انتظامیہ کوشش ضرور کرتی رہی ہے۔ گزرے کئی سال میں بھی پتنگ بازی پر پابندی ہی کو خاص توجہ کا مرکز بنایا گیا اور بوجوہ مسئلے کی اصل جڑ یعنی دھاتی تار پر پابندی نہ لگائی گئی۔ مسئلہ پتنگ نہیں، پتنگ اُڑانے کے لیے دھاتی تار ہے۔ لیکن اِس پر توجہ کرنے کے بجائے اب بھی دوسری باتوں کو میڈیا ہائپ بنایا جا رہا ہے۔

اِس مسئلے کے حل کے لیے جو تجاویز آ رہی ہیں اُن کو سرسری طور پہ دیکھ لیجیے:

1۔ پتنگ بازی پہ قانونی پابندی اور سزاؤں کا نفاذ، پولیس گردی۔

2۔ موٹر سائیکل کی سپیڈ 40 سے زیادہ نہ رکھنا۔

3۔ پتنگ دیکھتے ہی اُسے چھین کر پھاڑ دینا اور پتنگ والے بچوں کو مارنا۔

4۔ موٹر سائیکل پر سامنے کی طرف ایک انٹینا قسم کی چیز لگا لینا۔

5۔ موٹر سائیکل پر سامنے کی طرف دو انٹینے لگانا۔

6۔ پتنگ سازی کا سامان ضائع کرنا، وغیرہ

مجھے کہنے دیجیے کہ یہ سب باتیں بالکل غلط ہیں کیونکہ کئی سال سے یہی کچھ کیا جا رہا ہے اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ اگر اِن طریقوں سے اور پولیس کی مار کٹائی سے ڈور پھرنے کے واقعات ختم ہوسکتے ہوتے تو ہوگئے ہوتے۔

ڈور پھرنے سے ہونے والی افسوسناک اموات کو روکنے کے لیے کرنے کا کام یہی ہے کہ دھاتی تار پہ پابندی لگائی جائے۔ دھاتی تار سازی پر پابندی تب موثر ہوگی کہ جو لوگ دھاتی کے بنانے اور فراہمی میں ملوث ہیں اُنھیں متبادل کام و روزگار دیا جائے۔ یہ لوگ یہ تار اِسی لیے بنا رہے ہیں کہ اِن کا روزگار اِس سے جڑا ہوا ہے۔ یہ محنتی اور ہنرمند لوگ ہیں۔ اِنھیں متبادل کام دے دیا جائے تو فوری طور پہ کرسکیں گے اور سماج پہ بوجھ نہیں بنیں گے۔

غریب عوام سے ایک سستا کھیل چھین لینا کوئی عقلمندی نہیں ہے۔ کھیلوں کے میدان پہلے ہی خالی ہیں اور تفریح کی کوئی سہولت عام مہیا نہیں ہے۔ ایسے میں اگر عوام ایک کھیل ریاست سے کچھ مانگے بغیر خود ہی کھیل رہی ہے تو اِس میں کیا حرج ہے؟ حکومت و ریاست کو چاہیے کہ ہوش کرے۔

وزیرِ اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے دھاتی تار بنانے، بیچنے، خریدنے والوں پر کریک ڈاؤن کا حکم دیا ہے۔ یہ درست سمت میں پہلا قدم ہے۔ میں اِس کی تائید کرتا ہوں۔

Check Also

Lucy

By Rauf Klasra