Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Hafiz Safwan
  4. Kya Punjab Chote Soobon Ke Huqooq Ghasab Kar Raha Hai

Kya Punjab Chote Soobon Ke Huqooq Ghasab Kar Raha Hai

کیا پنجاب چھوٹے صوبوں کے حقوق غصب کر رہا ہے

میری وال پر اکثر مختلف قسم کس فوم پرست دوست آ کر یہ بہتان لگاتے ہیں کہ پنجاب "چھوٹے صوبوں" کے حقوق غصب کر رہا ہے یا اُن کے وسائل پر "قبضہ" کیے ہوئے ہے۔ ہمارے یہ قوم پرست دوست کہتے ہیں کہ اِن قبیح حرکتوں کی وجہ سے "چھوٹے صوبوں" کے لوگوں کے دلوں میں پنجاب اور پنجابیوں کے خلاف شدید نفرت پیدا ہوتی ہے۔ پہلے میں اِن باتوں سے پریشان ہو جاتا تھا۔ میں جھینپ جاتا تھا کیونکہ "چھوٹے صوبوں" کے "حقوق اور قدرتی وسائل پر ڈاکہ ڈالنا" تو واقعی بہت بری بات ہے۔ اِس قسم کے الزامات اور اِن کی مسلسل تبلیغ کی وجہ سے پنجابی لوگ سوشل میڈیا، ٹی وی پر ہونے والے مباحثوں اور نجی محفلوں میں بیک فٹ پر کھیلتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

کل شام کو میرے ذہن میں ایک خیال آیا کہ یہ الزامات جو ہمیشہ مجھے خاموش کرا دیتے ہیں، میں نے کبھی اِن کی سچائی جاننے کی کوشش نہیں کی۔ کیا جو الزامات پنجابیوں پر لگائے جاتے ہیں وہ درست ہیں بھی یا یہ ایک خوفناک پروپیگنڈہ ہے جو مذموم مقاصد کے حصول کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اِس سوال نے میرے ذہن میں ایک کھلبلی برپا کر دی ہے۔ میں اِسے دور کرنے کے لیے اپنے چھوٹے صوبوں سے تعلق رکھنے والے قوم پرست دوستوں سے مدد چاہتا ہوں۔

برائے مہربالی مجھے تفصیل سے سمجھائیے کہ پنجاب، جو پاکستان کی فیڈریشن کے چار صوبوں میں سے ایک صوبہ ہے، باقی صوبوں کے حقوق کیسے "غصب" کرسکتا ہے اور اُن کے وسائل پر کیسے "قبضہ" کرسکتا ہے؟ میرے ذہن میں یہ سوال اِس لیے آیا کہ چونکہ پاکستان ایک وفاق ہے اِس لیے ریاست میں مرکز اور صوبوں کے حقوق اور فرائض ایک طے شدہ معاملہ ہے اور اِن دونوں میں سے کوئی فریق یکطرفہ طور پر اِن میں رد و بدل نہیں کرسکتا۔ اِس لیے پہلا سوال تو یہ اٹھتا ہے کہ پنجاب کی صوبائی حکومت کے پاس کیا اختیار ہے کہ وہ دوسرے صوبوں کے وسائل لوٹ سکے؟

اگر صوبۂ پنجاب دوسرے صوبوں کے وسائل پر ڈاکہ ڈالنا چاہے بھی تو اُسے ایسا کرنے کے لیے اپنی صوبائی مشینری استعمال کرنا ہوگی۔ اِس صورت میں سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومتیں اِس بات کی اجازت کیوں دیں گی کہ صوبۂ پنجاب کی مشینری اُن کے صوبوں کے قدرتی وسائل پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے وہاں لائی جائے؟ اور چلیں اگر یہ بات مان بھی لیں کہ صوبۂ پنجاب زور زبردستی اپنی مشینری وہاں بھیج کر ڈاکہ ڈال بھی رہا ہے تو آج کے سوشل میڈیا کے دور میں اِس پر وائرل تحریریں کیوں نہیں دیکھنے کو ملتیں؟

اِسی طرح صوبۂ پنجاب کی حکومت کس طرح کسی دوسرے صوبے میں دفعہ 144 لگا سکتی ہے؟ کس طرح وہاں ہونے والے کسی مظاہرے پر آنسو گیس کی شیلنگ کرسکتی ہے؟ کس طرح کسی دوسرے صوبے کے باشندے کو گرفتار کرسکتی ہے؟ اُس صوبے کی حکومت اور پولیس اِس بات کی اجازت کیوں دے گی؟

اصل میں ہمارے یہ دوست حکومتِ پاکستان کے اُن کاموں کو جو وہ اپنے خیال میں ریاست یا اُس کے عوام کے مفاد میں کر رہی ہوتی ہے اور جو ہمارے اِن دوستوں کے نزدیک اُن کے صوبے کے مقاد کے منافی ہیں، اُن کو پنجاب کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔ یعنی کہنا بیٹی کو سنانا بہو کو۔ یہ دوست گالی پنجاب اور پنجابیوں کو دیتے ہیں لیکن اِن گالیوں کا اصل ہدف ریاست یا حکومتِ پاکستان ہوتے ہیں۔

میں نے اِس پر بہت غور کیا کہ ایسا کیوں ہے؟ میرے نزدیک اِس کی وجوہات ایک سے زیادہ ہیں۔

مجھے جو پہلی وجہ سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ اِن صوبوں کے مقامی قوم پرست اپنی قومیت والوں کے ساتھ جان بوجھ کر جھوٹ بولتے ہیں اور مسلسل اِس جھوٹ اور اس کو جواز بنا کر نفرت کی ڈرپ اِن کو مسلسل لگاتے رہتے ہیں۔

میں اِس جھوٹ بولنے کے حوالے سے سندھی قوم پرستوں کی مثال دوں گا۔ یہ اپنی عوام سے مسلسل جھوٹ بولتے ہیں اور جھوٹ کی دونوں قسموں کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں۔ پہلی قسم غلط بیانی ہے اور دوسری ہے کلیدی باتوں کو سرے سے گول کر جانا اور اگر اُن کو بتایا جائے تو اِن کو غیر اہم کہنا۔ اِن کی غلط بیانیاں ایک الگ موضوع ہے جس پر الگ بات ہوسکتی ہے۔

پنجاب اور پنجابیوں سے نفرت کی جو سب سے بڑی وجہ ہے وہ یہ ہے کہ باقی تین قومیتوں والے اپنے صوبے اور ملک سے وفاداری ساتھ ساتھ چلانے کے بجائے اُس کو صرف اپنے صوبے تک محدود رکھتے ہیں اور پاکستان اور اپنے صوبے پاکستان کے درمیان تعلق کو رقیبانہ بلکہ مخاصمانہ سمجھتے ہیں۔ اِن صوبوں میں علیحدگی کی تحریکیں اگر نہ بھی ہوں لیکن اِس کی باتیں ضرور ہوتی ہیں۔ جب کہ پنجابیوں نے پاکستان کو اپنا مانا ہے۔ اِنھوں نے جدید ریاستی نظام کو سمجھتے ہوئے اپنے صوبے کو صوبے کا مقام دیا اور پاکستان کو بحیثیت ریاست اُس کا حق دیا ہے۔ اِسی وجہ سے وہ عام طور پر اِن قومیتوں کی ریاست مخالف سوچ یا سرگرمیوں میں اِن کی حمایت نہیں کرتے اور یہی اِن قومیتوں کی پنجابیوں سے نفرت کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

پنجابیوں سے نفرت کرنے کی دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ تعداد میں باقی تینوں صوبوں کی مشترکہ آبادی سے زیادہ ہیں۔ اب چونکہ اُن کی آبادی باقی تین صوبوں کی مشترکہ آبادی سے زیادہ ہے اِس لیے سرکاری نوکریوں میں بھی یہ باقی صوبوں کے لوگوں سے زیادہ ہیں۔ اِس لیے جس طرح کھچڑی کو آپ کسی زاویے سے دیکھیں، آپ کو چاول ہی زیادہ نظر آئیں گے اور دالیں کم، اِسی طرح جہاں بھی پاکستان کی ریاست، اِس کی حکومت، اِس کی وزارتیں، اِس کے ادارے یا اِن کے اہلکار نظر آئیں گے اُن کی اکثریت پنجابی ہی ہوگی۔

پنجاب میں اگر حکومت پاکستان کے کسی پراجیکٹ پر کام ہو رہا ہو اور اُس پراجیکٹ پر کام کرنے والوں کی اکثریت پنجابی ہو تو وہ نظروں میں نہیں آئیں گے لیکن باقی تین صوبوں میں وہ پنجابی ضرور نظروں میں آئیں گے جو وہاں وفاقی حکومت کے کسی پروجیکٹ پر کام کر رہے ہوں یا وہاں متعین فوجی یا نیم فوجی دستوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہوں۔

یہاں یہ بات بہت اہم ہے کہ کسی جگہ پنجابی افراد کی موجودگی کا لازمی مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ صوبۂ پنجاب کے مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وہ اُن کے مفادات کے لیے کام کر رہے ہوتے ہیں جنھوں نے اُن کو ملازم رکھا ہوتا ہے اور وہ اُن ہی کی ہدایات پر عمل کرتے ہیں۔ اِس کو یوں سمجھیے کہ اگر کوئی پختون کمرشل پائلٹ ٹرکش ایئرلائن میں نوکری کرلیتا ہے تو وہ ترکیہ میں خیبر پختونخوا کے مفادات کے لیے کام نہیں کر رہا ہوتا بلکہ اُس ایئرلائن کے لیے کر رہا ہوتا ہے جس کا وہ ملازم ہے۔ اِسی طرح سندھ، خیبر پختونخوا یا بلوچستان میں تیل یا گیس نکالنے والی کمپنیوں کے پنجابی ملازمین پنجاب کی طرف سے اُن صوبوں کے قدرتی وسائل پر ڈاکہ نہیں ڈال رہے ہوتے بلکہ پاکستان کی ریاست کو تیل فراہم کر رہے ہوتے ہیں۔

اِسی طرح اِن صوبوں میں تعینات وہ پنجابی فوجی جو حساس علاقوں میں لگی چیک پوسٹوں پر لوگوں کے شناختی کارڈ چیک کر رہے ہوتے ہیں وہ حکومتِ پنجاب کی طرف سے اُس صوبے کے لوگوں کے بنیادی حقوق سلب نہیں کر رہے ہوتے بلکہ حکومتِ پاکستان کے اہلکار ہونے کی حیثیت سے امن و امان برقرار رکھ کر اپنے ملک کے لوگوں کی حفاظت کر رہے ہوتے ہیں۔ ہاں، امن و امان قائم کرنے اور برقرار رکھنے کی کارروائیوں میں کبھی کبھی معصوم لوگوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے، جو افسوسناک امر ہے۔

ایک اور وجہ بھی ہے۔ وہ یہ ہے کہ پنجابی عمومی طور پر محنتی لوگ ہوتے ہیں اور روزی کمانے کے لیے اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑ کر وہاں سے دور جانے کو تیار ہوتے ہیں۔ اِن میں سے کچھ تو اپنے گھر والوں کو چھوڑ کر مزدوری کرنے کے لیے بڑے شہروں میں جاکر رہنے لگتے ہیں۔ کچھ بلوچستان میں چھوٹے موٹے کام کرکے روزی کماتے ہیں (اور اکثر بسوں میں شناختی کارڈ چیک کرکے اتار کے بیدردی سے مار دیے جاتے ہیں) اور بہت سے لوگ بیرونِ ملک نوکری کرنے بھی چلے جاتے ہیں۔

جب پنجابی مزدور اور ملازمین اپنے ہی ملک کے دوسرے صوبوں میں جاکر رزق کماتے ہیں تو مقامی لوگوں کی نظروں میں آ جاتے ہیں اور لوگ الزام لگاتے ہیں کہ یہ ملک پاکستان نہیں "پنجابستان" ہے اور یہ کہ پنجاب اُن کے وسائل پر ڈاکہ ڈال رہا ہے یا پنجاب اُن کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہا ہے اور اگر مزدوری یا ملازمت کا کوئی موقع نکلتا ہے اور وہ اپنے عزیز، رشتہ داروں یا دوستوں کو وہاں بلا لیتے ہیں تو لوگ اُن پر اقربا پروری اور پنجابی گردی کا الزام لگاتے ہیں۔

یہ پروپیگنڈہ اِتنا خوفناک ہے کہ عام لوگ تو اِس سے متاثر ہوتے ہی ہیں، اِس سے پنجابی قوم پرست بھی متاثر ہوجاتے ہیں۔ اِس پروپیگنڈے کے زیرِ اثر وہ اپنی ہی قومیت سے تعلق رکھنے والے اُن لوگوں پر شدید تنقید کرتے ہیں، بعض اوقات طنز کرتے اور طعنے دیتے ہیں جو باقی صوبوں سے تعلق رکھنے والے قوم پرستوں کے برخلاف پنجاب کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی مان دیتے ہیں۔

تو یہ صورتِ حال ہے۔ پنجابی دانشوروں کو چاہیے کہ اِس بات کو سمجھیں اور اِس پروپیگنڈے کے پیچھے کی گھناؤنی سوچ کو پہچان کر اِس بیانیے کا توڑ کریں۔ میری پنجابی قوم پرستوں سے بھی یہ درخواست ہے کہ وہ اِس پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر اپنے لوگوں کو اِن جیسا ہوجانے پر مجبور نہ کریں، اِس میں نقصان پنجابیوں کو ہی ہوگا۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan