Dr. Fazeelat Bano Ka Ehsan
ڈاکٹر فضیلت بانو کا احسان
ڈاکٹر فضیلت بانو بہت پڑھی لکھی خاتون ہیں اور آج کل منہاج یونیورسٹی میں اردو کی صدرِ شعبہ ہیں۔ اُنھوں نے پی ایچ ڈی میں تحقیقی کام پنجاب آرکائیوز لاہور میں موجود اردو اخبارات پر کیا۔ مجھے کئی برس پہلے "اسبابِ بغاوتِ ہند" پر کام کرتے ہوئے 1857ء میں دہلی سے شائع ہونے والے "اخبار الظفر" کے ایک شمارے کی ضرورت پڑی تھی جس کی تلاش میں میں نے ہر ممکن جگہ سے رابطہ کیا۔ ہوتے ہوتے معلوم ہوا کہ ڈاکٹر فضیلت نے پنجاب آرکائیوز میں موجود اردو اخبارات پر کام کیا ہے۔ اُن سے رابطے کا وسیلہ غالبًا گورنمنٹ کالج لاہور والی ڈاکٹر صائمہ ارم بنیں۔ القصہ میں نے اُن سے اخبارِ مذکور کا پوچھا تو معلوم ہوا کہ یہ پنجاب آرکائیوز میں موجود نہیں ہے۔
تاہم ہمارا رابطہ برقرار رہا جو میری سعادت ہے۔ آج اُنھوں نے اپنی تین کتابیں"پنجاب آرکائیوز" (2017ء)، "نقشِ قدیم" (2021ء) اور "پیارے بالاں دا پیارا رسول (2020ء) ارسال کرکے کرم فرمایا۔ تیسری کتاب پنجابی میں سیرتِ رسولِ اکرم ﷺ ہے جو بیانیہ انداز میں داستان گوئی کے اسلوب میں ہے اور نہایت اعلیٰ درجے کی ریڈایبلٹی رکھتی ہے۔ پہلی دو کتابیں اُن کے پی ایچ ڈی کے تھیسس کا وہ حصہ ہیں جو اب تک شائع ہوئی ہیں۔
پنجاب آرکائیوز 1924ء میں قائم ہوا جس میں موجود ریکارڈ 1629ء سے شروع ہوتا ہے۔ ڈاکٹر فضیلت کی اِن دونوں کتابوں میں موضوعِ تحقیق کے ساتھ ساتھ پنجاب آرکائیوز کے پہلے ریکارڈ کیپر پروفیسر ہربرٹ لیونارڈ اوحے گیرٹ (1881ء-1941ء) کی خدمات پر تفصیلی تحقیق بھی پیش کی گئی ہے۔ پروفیسر گیرٹ گورنمنٹ کالج لاہور کے پرنسپل تھے جنھیں پنجاب گورنمنٹ کا ریکارڈ ترتیب دینے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ ڈاکٹر فضیلت نے یہ سوانحی و علمی تحقیق نہایت سلیقے سے کی ہے۔
پہلی کتاب "پنجاب آرکائیوز" میں دنیا بھر میں موجود آرکائیوز اور ہندوستان بشمول تاجِ برطانیہ کے زیرِ نگیں ہندوستان میں جگہ جگہ پر موجود آرکائیوز کا تعارف کرایا گیا ہے اور پروفیسر گیرٹ پر دادِ تحقیق دی گئی ہے۔ دوسری کتاب "نقشِ قدیم" میں پنجاب آرکائیوز میں موجود اردو کے قدیم اخبارات پر تفصیلی تحقیق و تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
ایسے خشک اور سنجیدہ موضوع پر ٹھوس تحقیق کرنا اور سالہا ایسے قدیم ریکارڈ کے ساتھ سر کھپی کرنا کسی عام محقق کا میدان نہیں ہے۔ ایسی تحقیق کرنے والوں کا خمیر پروفیسر گیرٹ جیسا ہوتا ہے جو کام کام اور بس کام کیے چلے جاتے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ ڈاکٹر فضیلت بانو کی یہ کتابیں پنجاب آرکائیوز میں موجود اردو اخبارات کو سمجھنے کا صدر دروازہ بن گئی ہیں۔ خوشا نصیب۔
ڈاکٹر فضیلت بانو کے کام کی تحسین کرنے والے بڑے بڑے ناموں میں ڈاکٹر محمد ارشد اویسی بھی موجود ہیں۔ بہت سال پہلے اُن کا پارلیمانی لفظیات پر کام کا ذوق معلوم ہوا تھا۔ اِن کتابوں پر اُن کی qualified appreciation بے شک ایک بڑا اعزاز ہے۔