Zindagi Ki Haqeeqat
زندگی کی حقیقت
دو سال کی تھکا دینے والی تربیتی مشقیں انتھک محنت اور جدوجہد کے بعد ایک فوجی نوجوان جس نے فوج میں شمولیت اس لیے اختیار کی، کیونکہ اسکا خواب تھا کہ وہ دل و جان سے اپنے ملک و قوم کی خدمت وحفاظت کرے گا، بہادری کے ساتھ ہر خطرے کاسامنا، مشکلات کامقابلہ کرے گا مگر افسوس تعبیر پانے سے قبل، بغیر کسی خاص وجہ کے، ایک رات اچانک حرکت قلب بند ہوجانے سے اپنی جوانی میں ہی وہ، زندگی کی بازی ہار گیا۔ اپنے مقاصد کی تکمیل کیے بغیر ابتدائی مراحل میں، فانی زندگی کو خیرباد کہہ گیا، اور سارے جہاں کو یہ پیغام دے گیا کہ زندگی کی حقیقت بس اتنی سی ہے، سانسوں کے جسم سے رخصت ہوتے ہی اس زندگی کے بعد ایک اور زندگی کا سفر۔
یہ کہانی کوئی انوکھی کہانی نہیں ایسے کئی واقعات ہم اپنی روزمرہ زندگی میں دیکھتے اورسنتے رہتے ہیں ہمارے لیۓاس میں سامانِ عبرت ہے کہ ہرزندہ عقل بوجھ رکھنے والی روح اس رخ سے بھی سوچیں، کہ آج اگر اس کی موت ہے تو کل کیاخبرکس کی ہے؟ اور بغیر کسی اطلاع کے، اچانک ہی آجاۓ گی، روز چڑھتا سورج کس کی زندگی کا آخری ہو کون جانے کیسے خبر؟
موت ہر دم انسان کے پیچھےہےجب جسکا وقت ہو یہ اس کو جالے گی، اس کیلئے نہ عمر کی قید ہے نہ وقت کی کوئی بندش اور اس کے آتے ہی ساری الجھنیں، مشقتیں، محنتیں بے معنی ہو جائیں گی پھر شروع ہو گا حقیقت کا سفر، دائمی سفر، آخرت کا سفر جس کا ایک لمحہ سینکڑوں لمحوں سے بھاری ہوگاجس کا ایک دن ہزار سالوں کے برابر ہوگا، پھرسوال ہوگا نیتوں کا؟ طریقوں کا؟ اعمالوں کا؟ گذارے ہر لمحاتوں و معاملوں کا؟ اور دنیا میں کی گئی محنتوں کا؟
اگر یہ محنتیں صرف دنیا کو بنانے کے لئے تھی اور ابدی فائدے سے اسکا کوئی سروکار نہ تھا، پھر تو یہ برباد ہوگئی، ختم ہوگئی، رائیگاں چلی گئی۔ لیکن خوش بختی ہوگی اگر یہ محنتیں اس لیے کی گئی ہوں اور وہ طریقہ، زریعہ اور راستہ اختیار کیا گیاہو، جس کا مقصدخالق و مالک ربِ تعالی کی رضامندی ہواتو بھلے وہ مقاصد تکمیلی مراحل میں ہی ادھورے رہ گئے ہوں مگر یہ حقیقی یقینی کامیابی ہے۔ کیونکہ اللہ نتیوں کو تو لے گا، بس نیت درست طریقہ صحیح اور عمل وہ نہ اپنایا جاۓ جس سے رب کی ناراضگی کا خطرہ ہو۔
وہ رحیم ہے یقیناًپھر اپنے فضل سے خطاؤں کو درگذر کر کے وہ انعام جو اس نے کاوشوں کے صلے میں مومنین کے لئے طے کر رکھا ہے، نوازے گا، اس کا وعدہ سچاہے، وہ ہرگز وعدہ خلافی نہیں کرتا، اس کی طرف سے خوشخبری ہے اس کے فرماں برداربندوں کے نام کہ وہ اس کی بدولت انکی دنیا بھی اچھی کر دے گا، غرض کے اپنے مضبوط ایمان، اللہ کی یادکی بدولت وہ دنیا ہی میں سکون اور جنت کے مزے لوٹے گا اوروہ بے حساب دینے والا ہے۔
اب ہر شخص غور کرے اپنے اعمالوں کا جائزہ لے اپنی نیتوں کوکُریدے، خود ہی اپنی طرزِ زندگی پر نگاہ اورگزرتے ہرشب و روز پر ضرورنظر ثانی کرے، کہیں یہ ساری محنت کوشش، نیت، طریقت اور جس راہ پروہ گامزن ہے، وہ صرف دنیا کے لئے تو نہیں، اگرایسا ہے تو پھررک جاۓ۔ پلٹ آۓ، قبل اسکے موت سر پر آجاۓ کیونکہ ایسی مشقتوں کےنتائج و انجام بس سانسوں کے چلنے تک منحصر ہے جدھر یہ بند ہوئی بے سود ہوجائے گی۔ زندگی کی حقیقت، اختتام موت ہے اسکی بنیاد رضاۓ الٰہی کا حصول اور دائمی فتح اسے حاصل کرنے میں ہے۔