Wapas Na Laoutain
واپس نہ لوٹیں
روزہ ایک فرض عبادت ہے اور یقیناً اپنے رب کی توفیق سےاس رمضان بھی تقریباً سب نے ہی اس کی ادائیگی کو بخوبی نبھایا ہوگا اور حالتِ صوم میں گناہوں سے دور رہنے اور اپنے مالک کا قُرب پانے کی بھرپور کوشش کی ہوگی، اللہ ہم سب سے راضی ہو۔ موضوع روزےکے مقاصد سے متعلق ہے کیا ہم نے جانا کہ روزہ ہم انسانوں پر کیوں فرض کیا گیا ہے؟ اس لئے تاکہ ہم پرہیزگار بن جائیں، ہم میں تقویٰ پیدا ہوجائے اور تقوے والی زندگی گزارنے کے پابند ہو جائیں۔
روزے کا مقصد تقوی پیدا کرنا ہے اور یہ ہمارے ادا کیے گئے روزے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تقوے کا امتحان ہے کہ ماہِ رمضان کے بعد بھی خود کو اپنے مالک کی نافرمانی کے قریب نہ آنے دیں، گناہوں سے اب بھی ماہِ رمضان کی طرح کنارہ کش ہو کر رہیں، اپنی زبان، آنکھ، کان، دل اور ہراک عضو کو اس کی اطاعت پر پابند کر لیں، پھرغفلت کا شکار نہ ہوں، احکام الہی کی خلاف ورزی پرواپس نہ لوٹیں۔
رمضان مشق تھی نفس کو لگام دینے کی، دلوں کو پاک کرنے کی، روح کو پاکیزہ کرنے کی، اعمالوں سے گناہوں کو مٹانے کی، اس نے رحم کیا رحمت کا مہینہ دے دیا، اس نے کرم کیا، بخشش کا بہانہ بنا دیا، اس نے فضل کیا، گناہوں کی سیاہی کودھو کر ہمیں پاک صاف کر دیا۔مگر یہ کیا؟ المیہ اس پراسکے بعد، ہم خود کو آزاد سمجھنےلگے،فلمیں، موسیقی اور غیبت جیسے بڑے گناہوں کی تو جسے چھٹی مل گئی، اطاعت کا سکون پا کر پھر نافرمانیوں کا وبال سمیٹنےلگے، دلوں کو پاک کر کے پھر داغ دار کرنے لگے، ہدایت سے پُرنور دل کو تاریکیوں کی جانب گھسیٹنے لگے،ہمیں افسوس ان پر تو بہت ہے جن کے دل رمضان میں بھی نہ بدلے، مگر جو دل تابعدار ہو کر پھر من مانیوں کی جانب بڑھنے لگے، ایمان سے منورروح کو آلودہ کرنے چلے یہ اس سے بڑی بدنصیبی ہے۔
سال کے ایک ماہ(رمضان) نے ہمیں تقوی صبر اور قربانی کی جو مشق کروائی ہم پر لازم ہے کہ باقی گیارہ ماہ اس کے اثرات کے سائے تلے بیتائیں۔ بدی سے رکیں، نافرمانی سے بچیں، اسکی چاہ پر، اپنی خواہشات کی قربانی دے کر ہر وقت اس سےڈرتے رہیں، نفس کی نہ مانیں جو حکم ہے اس کی اطاعت کریں، جو منع ہے اس سے دور ہٹ جائیں، صبر کریں، اسکی رضا کو پانے کی جستجو میں جہد کریں، اسکی بندگی ہی مقصدِحیات ہے، دل وجان سے عبادتِ الہی ادا کریں، اسکے بن جائیں، اس کے ہو کر جئیں جب زندگی اسکی اور موت کے بعد واپسی بھی وہیں، تو پھر طریقتِ زندگی بھی وہی ہونی چاہیے جو اس نے بتائی وہی سیدھی اور سچی راہ ہے۔
ماہ رمضان کی عبادتوں جیسا،
خشوع وخضوع الہی سدا سلامت رکھنا
شب و روز گزرے اطاعت میں،
ایسا قرینہِ زندگی یارب تاحیات رکھنا۔