Darham Barham
درہم برہم
اس کائنات کی ہر جاندارشے اپنی حد پہچانتی ہے، ٹھاٹھیں مارتا سمندر اپنی لگائی گئی حدوں سے باخبر اپنا فرض بخوبی نبھا رہا ہے کہ اک حد تک جا کر پھر واپس پلٹتا ہے۔ اگر یہ اپنی حد خود ہی پار کر جائے، تو ان طاقتور لہروں کی نذر سب ہی برباد ہوجائے۔
آفتاب جو یقیناً اپنی رفتارجانتا ہے کہ کب طلوع ہو کر اپنی شعاعوں سے ہرسو اُجالا کر کے، انھیں واپس سمیٹتا ہے، اپنے وقت مقررہ سے، ایک منٹ پہلے اور بعد بھی یہ حکم عدولی نہیں کرتا، یہ چاند بھی ضرور اپنی حدود سے واقف ہے کہ اپنی کرنوں سے اندھیروں کو روشنیوں میں بدل کر، کب بادلوں کی اوٹ میں اسے چھپ جانا ہے۔
اسی طرح ہر شے اطاعت الہی کی پابند، اپنے آقا کے احکاموں کی غلام، اپنی حدوں سے تجاوز نہیں کرتی۔ اور یہ نظام قدرت کی بقا اور خوبصورتی بھی ان کی اطاعت کے دم ہی سےہے، ورنہ یہ کائنات ذرّہ بھر بھی، اپنی من مانی کرتی ہے تو، دن، رات اور سارا نظام درہم برہم ہو جائے۔
اے انسان افسوس!تو ہی بے لگام ہوا، علم، عقل، سمجھ بوجھ کی دولت سے نواز کر جسے، خالق نے اشرف المخلوقات ُچنا، تو ہی اپنی حدوں کو چھوڑ کر آگے بڑھ جانے والا ٹھہرا، تجھے اپنے مالک کا حکم پابندی محسوس ہونے لگا اور اپنی من مانیاں آزادی سمجھنے لگا، اطاعت کیوں تجھے گراں محسوس ہونے لگی، حکم عدولی تجھے اپنا نفع لگنے لگی، تو نے اپنے رب کو نہ جانا، اس کی عظمت کو کیوں نہ پہچانا۔۔؟ کیوں تو اپنے نفس کا غلام اور اپنے آقا کا نافرمان بنا؟
اپنی حد پہچان! اطاعت الہی کی پیروی میں شعور کے گھوڑے نہیں دوڑاۓجاتے، جو حکم ہے اس پر عمل ضروری ہے، سانس ابھی بھی، باقی ہے، اپنی طرف پلٹ آنے والوں کو وہ مہربان، رسوا نہیں کرتا۔ خود کو اس کی اطاعت کا پابند کرلے، یہ وعدہ خود اپنے آپ سے وفا کرلے، یہ زندگی کی حقیقت ہے اور یہی مقصدِ زندگی ہے، اطاعت کے لئے ہی بنا تو، نافرمانی میں برباد ہو جائے گا، تیری زندگی کا چین و سکون درہم برہم ہو جائے گا، اور آخرت میں خسارے کے سوا ہاتھ کچھ نہ آپائے گا۔