Naojawan Nasal Ki Tarjeehat, Aalmi Aur Qaumi Tanazur
نوجوان نسل کی ترجیحات، عالمی اور قومی تناظر
اکیسویں صدی میں سوائے وطن عزیز کے دنیا بھر میں نوجوانوں کی ترجیحات میں مثبت اور تعمیری تبدیلیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ وہ جدید تعلیم، ٹیکنالوجی، سائنس، اور کاروبار کے شعبوں میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ سوشل میڈیا ان کے لیے محض تفریح کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک مکمل پیشہ ورانہ میدان ہے جہاں وہ اپنی مہارتوں کو نکھار سکتے ہیں اور معاشی مواقع حاصل کر سکتے ہیں۔ اس نسل نے برابری کے حقوق، انسانی حقوق، انصاف، اور سماجی مساوات کے لیے آواز بلند کرنے کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے۔
اگر ہم پاکستان کے نوجوانوں پر نظر ڈالیں تو صورت حال قدرے مختلف نظر آتی ہے۔ یہاں کے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ٹک ٹاک پر ناچنے، نفرت انگیز مواد پھیلانے، اور سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کے ذریعے سیاسی پارٹیوں کے درمیان تنازع پیدا کرنے میں مصروف ہے۔ یہ نوجوان غیر ضروری موضوعات کو ٹرینڈ بنا کر سیاستدانوں کو برا بھلا کہتے ہیں، فوج کو نشانہ بناتے ہیں، اور معزز شخصیات کی پگڑیاں اچھالتے ہیں۔
یہ سرگرمیاں نہ صرف ان کی اپنی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں بلکہ ملک میں بدامنی کی فضا بھی پیدا کر رہی ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں میں اس رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ہمارے نوجوانوں میں قابلیت کی کمی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے سینکڑوں نوجوانوں نے مختلف شعبوں میں عالمی سطح پر ملک کا نام روشن کیا ہے۔ لیکن ان میں جو چیز کمیاب ہے، وہ مثبت اور تعمیری سوچ اور محنت کی کمی ہے۔
اگر ہمارے نوجوان اپنی توانائیوں کو مثبت سمت میں لگائیں اور ترقی یافتہ ممالک کے نوجوانوں کی طرح انٹرنیٹ پر کوئی ہنر سیکھیں، آن لائن کاروبار کریں، یا ٹیکنالوجی کے میدان میں آگے بڑھیں تو یقیناً ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے، ہمارے معاشرے میں نوجوانوں کو مختلف سیاسی جماعتوں کے زیر اثر رکھا گیا ہے، جہاں ان کی توانائیوں کو غلط سمت میں استعمال کیا جاتا ہے۔
پڑھے لکھے نوجوان مغربی ممالک میں اپنا مستقبل تلاش کر رہے ہیں، جبکہ کم تعلیم یافتہ نوجوان ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا پر اپنی شناخت بنانے میں مصروف ہیں۔ یہی وہ نوجوان ہیں جنہوں نے گزشتہ چند سالوں میں سوشل میڈیا پر پاکستان کا امیج متاثر کیا ہے۔ گالم گلوچ، منفی تنقید، اور جھوٹی خبروں نے پاکستان کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ حالیہ بنوں واقعے میں ہم نے سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی جانب سے کیے گئے طوفان بدتمیزی کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہ نوجوان باآسانی اداروں پر تنقید کر رہے ہیں، جیسے وہ چشم دید گواہ ہوں۔ کسی نے کہا کہ فوج نے عوام کو مار دیا، کسی نے کہا کہ فوج کی وجہ سے امن برباد ہو رہا ہے، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ اسی فوج کی وجہ سے ان علاقوں میں امن بحال ہے، ورنہ دہشت گرد اب تک لوگوں کے گھروں تک پہنچ چکے ہوتے۔
قوم کے نوجوان مایوسی کا شکار ہیں۔ جنہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے، وہ ڈگریاں ہاتھوں میں لئے روزگار کی تلاش میں ہیں۔ یہاں حکومت اور سماجی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ نوجوانوں کی صحیح سمت میں رہنمائی کریں، ان کے لیے مثبت مواقع فراہم کریں، اور انہیں ایک بہتر مستقبل کے لیے تیار کریں۔ ہمارے معاشرے میں دولت اور عیش و آرام کی دھن میں مست افراد کو یہ سوچنا چاہیے کہ یہ نوجوان ہماری قوم کا مستقبل ہیں۔ اگر ہم ان کی تربیت نہیں کریں گے تو ایک دن یہ لہر ہمیں بھی اپنے ساتھ بہا لے جائے گی۔
حکومت کو نوجوانوں کے لیے سکل ڈیولپمنٹ کے پروگرامز متعارف کروانے چاہئیں اور انہیں آن لائن کاروبار اور دیگر معاشی مواقع کی طرف راغب کرنا چاہیے۔ نوجوانوں کو اپنی ترجیحات میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ انہیں اپنی توانائیوں کو مثبت اور تعمیری سرگرمیوں میں لگانا چاہیے، تاکہ وہ ملک و قوم کا نام روشن کر سکیں۔ خدا ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔