Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Faislan Shafa Isfahani
  4. Dunya Meri Tarah Sochay Gi

Dunya Meri Tarah Sochay Gi

دنیا میری طرح سوچے گی

سوچ سے اور سوچنے سے ہی انسان اور دوسری مخلوق میں فرق ہے۔ انسان کی سوچ ہی وہ واحد چیز ہے جو ہر ایک انسان میں مختلف ہے۔ ہر کوئی ایک جیسا نہیں سوچتا ہر ایک کے خیالات، سوچنے کا انداز اور کچھ کرنے کا انداز ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ کبھی بھی ایسا نہیں ہوگا کہ آپ جو سوچتے ہیں وہ دوسرے بھی سوچیں۔ جب بھی ہم کسی کے ساتھ بات کرتے ہیں یا کسی کے ساتھ بحث کرتے ہیں یا کسی بڑی ڈیبیٹ کا حصہ بنتے ہیں تو سامنے والا یہ چاہتا ہے کہ آپ اس کی بات پر اتفاق کریں لیکن ہوتا ایسا نہیں ہے۔ آگے والے کی سوچ آپ کی سوچ سے بالکل مختلف ہوتی ہے۔ آپ کچھ اور طریقے سے اپنی بات منوانا چاہتے ہیں اور وہ کچھ اور طریقے سے اپنی بات منوانا چاہتا ہے۔

ہر کوئی اپنی بات کو صحیح ثابت کرنے کے لئے دلائل پہ دلائل دیتے ہیں اس طرح وہ دونوں کبھی ایک دوسروں کی بات پر اتفاق نہیں کرتے اور نہ کریں گے۔ لیکن ایک ایسا طریقہ بھی ہے جس کو اپلائی کر کے آپ اپنی سوچ کو لوگوں کے اندر ڈال سکتے ہیں۔ اور پھر دوسرے لوگ آپ کی طرح سوچنا شروع کریں گے اور آپ کی باتوں پر اتفاق کریں گے۔ آپ سب احباب سوچ رہے ہوں گے کہ ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ہر کوئی آپ کی بات مانے۔ آپ کو آگے بڑھنے پر واضح ہوگا۔ آپ ایسا کیا کریں گے جس سے لوگ آپ کی بات پر اتفاق کریں گے۔ جی ایسا ہی ہے۔ لوگ آپ کی بات پر اتفاق کریں گے۔ ہاں میں صحیح کہہ رہا ہوں جی یہ صحیح ہے۔ کیسے؟ یہاں آپ احباب کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ جس نے غور سے پڑھا اور سمجھا اس کو سمجھ آگئی ہوگی۔ جی ہاں آپ کے الفاظ وہ ذریعہ ہیں جس سے آپ لوگوں کی سوچ کو اپنی سوچ جیسا بنا سکتے ہیں۔ اور پھر وہ آپ کی سوچ پر اتفاق کرنا شروع کریں گے۔

فرض کریں کوئی ایسا ایک عنوان ہے جس کے بارے میں لوگوں نے نہ پڑھا ہے اور نہ لوگوں کو اس عنوان کے بارے میں کچھ علم ہے۔ یہ عنوان ہے کیا؟ اور فرض کریں کی آپ وہ پہلے انسان ہوتے ہیں جو اس عنوان کو پڑھتے ہیں اور اس عنوان کے بارے میں اپنی سوچ کے مطابق لکھتے ہیں کہ آپ کیا سوچتے ہیں اس عنوان کے بارے میں۔ پھر آپ کا یہی لکھا ہوا عنوان لوگ پڑھتے ہیں اور پڑھے گے۔ اب جو عنوان آپ نے لکھا ہے اور جن لوگوں نے آپ کا عنوان پڑھا ہے وہ آپ کی طرح ہی سوچنا شروع کریں گے یعنی آپ کی بات وہ مانے گے۔ اس عنوان کو آپ نے کس انداز سے دیکھا ہے اسی انداز سے وہ بھی دیکھیں گے۔ اور پھر جا کے آپ اور لوگوں کی سوچ ایک ہوں گی۔ کیوں کہ انھوں نے آپ کی سوچ کو پڑھا ہے اس عنوان میں۔

دنیا میں دیکھا جائے تو کتنے لوگ ہیں اور ہر لوگ ایک الگ سوچ رکھتے ہیں۔ لیکن آپ اس طرح ہر ایک کی سوچ کو اپنی سوچ کی طرح بنا سکتے ہیں۔ پھر وہی ہوگا جو آپ سوچتے ہیں۔ یہ کام صرف ایک لکھنے والا یعنی ایک رائٹر کر سکتا ہے۔ اگر کوئی ایک رائٹر اس طرح سوچیں کی مجھ میں یہ چیز ہے کی میں لوگوں کی سوچ کو اپنی سوچ ایسا بنا سکتا ہوں کہ وہ میری سوچ سے اتفاق کریں۔ تو ایک دن اس دنیا میں کسی حد تک دوسروں کی باتوں پر اعتراض کرنا ختم تو نہیں ہو جائے گا لیکن بہت حد تک کم ہو جائے گا۔ جتنا یہ کام آسان لگ رہا ہے اتنا ہے آسان ہے نہیں۔ کسی دوسروں کی سوچ کو اپنی سوچ کے نیچے لانا اور اتفاق کرانا یہ کام بہت ہی مشکل کام ہے۔ جب اس کام کو کرنے پہ آئے تو بہت مشکل ہے ایک منٹ کے لئے سوچ کے دیکھے۔

یہ کام ایک انسان کر سکتا ہے اور وہ ایک رائٹر ہوگا جو ایسا کر سکے گا۔ جو دوسروں کی سوچ کو اپنی سوچ سے ملائے گا اور اپنی سوچ کے ساتھ اتفاق کرائے گا۔ اس طرح اگر کوئی رائٹر چاہے تو اس کے ہاتھ میں اتنی طاقت ہے کی وہ کسی دوسرے کی سوچ کو اپنی سوچ جیسا بنا سکتا ہے۔ ایسا بہت کم رائٹرز کر سکتے ہیں۔ تو یہ ایک واحد طریقہ ہے جس سے ہم کسی دوسرے کی سوچ کو اپنی سوچ کے ساتھ ملا سکتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کی باتوں سے اور آپ کی سوچ سے اتفاق کرے تو سب سے پہلے آپ کو یہ سیکھنا ہو گا کہ کس طرح آپ لوگوں کے دماغ میں ایسے الفاظ اور ایسے خیالات ڈال سکتے ہیں جن سے لوگ آپ کی باتوں پر اتفاق کرے۔

سوچ اور سوچنے والے پھر آپ ہونگے اپنی سوچ سے سوچ کے دیکھیں۔

Check Also

Haye Kya Daur Tha Jo Beet Gaya

By Syed Mehdi Bukhari