Friday, 26 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Faisal Mehran/
  4. Abhi Bahut Umar Pari Hai

Abhi Bahut Umar Pari Hai

ابھی بہت عمر پڑی ہے

دوستو عزیزو کبھی بھی یہ نہ سمجھیں نہ سوچیں کہ ابھی بہت عمر پڑی ہے موت نے کبھی بھی عمر طاقت جوانی نہیں دیکھی، ہم دنیاوی زندگی میں اتنے مگن ہو گئے ہیں کہ ہم بھی یہی سوچتے ہیں کہ ابھی بہت عمر پڑی ہے۔

ایک شہر میں ایک واقعہ پیش آیا ہے ایک لڑکے نے ایف ایس سی کے پیپرز دیے ہوئے تھے اسے چھٹیاں تھیں اسکے ابو نے سوچا کہ بیٹا فارغ ہے اس نے قرآن پاک نہیں پڑھا ہوا چلو قرآن پاک پڑھ لے۔ اس نے محلے کی مسجد کے امام کو کہا کہ نماز کے بعد میرے بیٹے کو گھر آ کے قرآن پاک پڑھا دیا کریں امام صاحب نے کہا جی ٹھیک ہے۔ امام صاحب نماز کے بعد اسے قرآن پاک پڑھانے آ جاتے تھے دن گزرتے گئے ایک دن امام صاحب نے کہا بیٹا تم اب بڑے ہو چھوٹے بچے نہیں ہو میں نے آپکو کبھی مسجد میں نماز پڑھتے نہیں دیکھا تم مسجد آئے کرو نماز پڑھی کرو۔ اسنے کہا جی آئندہ آؤں گا لیکن وہ نماز پڑھنے گیا نہیں امام صاحب نے اگلے دن پوچھا کہ بیٹا آپ مسجد نہیں آئے آپ نے نماز نہیں پڑھی؟

اس لڑکے نے کہا نہیں اب آؤں گا لیکن پھر بھی وہ نہیں گیا امام صاحب نے اگلے دن پھر پوچھا کہ بیٹا آپ نماز پڑھنے نہیں آئے اس نے کہا تھوڑا کام تھا تو اب آئندہ ضرور آؤں گا امام صاحب کے جانے کے بعد اس لڑکے نے اپنے والد صاحب سے کہا کہ مولوی صاحب مجھے بار بار کہتے ہیں کہ نماز پڑھنے آیا کرو والد صاحب نے کہا میں کل ان سے بات کروں گا اگلے دن امام صاحب قرآن پاک پڑھانے آئے لڑکے کے والد نے کہا مولوی صاحب آپ کیوں اسے نماز کا کہتے ہیں بچہ ہے ابھی بہت عمر پڑی ہے پڑھ لے گا مولوی صاحب نے کہا جی ٹھیک ہے جیسے آپکی مرضی مولوی صاحب قرآن پاک پڑھا کر چلے گئے۔

اگلے دن جب مولوی صاحب قرآن پاک پڑھانے آئے تو ان کے گھر کے باہر لوگ جمع تھے مولوی صاحب نے پوچھا کیا ہوا تو ایک آدمی نے بتایا مولوی صاحب آپ جسے قرآن پاک پڑھانے آتے ہو اس لڑکے کا ایکسیڈینٹ ہوا ہے اور وہ فوت ہو گیا ہے۔ مولوی صاحب کو جھٹکا لگا اور وہی بات یاد آئی کہ کل اس کے والد صاحب نے کہا ابھی بہت عمر پڑی ہے۔

ایک اور واقعہ پیش آیا ہے میرے بہت قریبی رشتہ دار بتا رہے تھے کہ ہم تین دوست ایک جگہ سے گزر رہے تھے وہی ایک جنازہ گزرا میرے ایک دوست نے کہا کہ یار جنازہ پڑھ لیں باقی کام بعد میں کریں گے۔ تو ہم نے کہا ٹھیک ہے اچھی بات ہے ثواب کا کام ہے ہم نے جنازہ پڑھا تو مولوی صاحب کھڑے ہوئے جنہوں نے نماز جنازہ پڑھائی وہ کھڑے ہو کر رونے لگے بہت رونے کہ بعد کہا یہ جوان جس کا جنازہ آج ہم نے پڑھا ہے کل میں نے خود اس جوان کا نکاح پڑھایا تھا اور آج اس کا جنازہ پڑھایا ہے۔

لاہور میں ایک فیملی رہتی تھی نہ وہ اتنے امیر تھے اور نہ اتنے غریب تھے وہ گھر میں صرف تین لوگ تھے ایک آدمی ایک اس کی بیوی اور تیسرا ان کا بیٹا تھا بیٹے کو پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ اسے پڑھائی کے سلسلے میں کسی دوسرے ملک جانا پڑا اس کی والدہ صاحبہ نے اپنے زیور بیچ کے اسکے باہر جانے کا بندوبست کیا۔ وہ باہر چلا گیا وہاں اسکی ڈگری مکمل ہو گئی اور اسکی شام پانچ بجے پاکستان کی فلائٹ تھی صبح کے وقت دوستوں نے اسے کہا کہ شام کو جانا ہے ابھی بہت وقت پڑا ہے آو آج سمندر پر سیر کرتے ہیں وہ سارے دوست چلے گئے وہاں سمندر پر ایک لہر آئی اور اس جوان کو اپنے ساتھ ڈبو لے گئی وہ جوان اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔ کیا ان واقعات کو پڑھنے کے بعد بھی آپ سمجھتے ہیں کہ ابھی بہت وقت پڑا ہے ابھی بہت عمر پڑی ہے۔

نہیں میرے عزیزو یہ نہ سمجھو کہ ابھی وقت ہے بعد میں کر لیں گے، ایسے ہزاروں واقعات پیش آئے ہیں موت کی تلوار ہر وقت ہمارے سروں پر ہے اور یہ کسی وقت بھی وار کر سکتی ہے لہذا آج کا کام کل پر نہ چھوڑیں یہ موت بچوں کو بھی آئی ہے جوانوں کو بھی آئی ہے موت کے لیے بڑھاپے کا انتظار نہ کریں۔

اپنے خدا کو آج ہی سے راضی کرنا شروع کر دیں، دین کی خدمت آج ہی سے شروع کر دیں، والدین کی خدمت والدین کو خوشیاں دینا آج ہی سے شروع کر دیں۔ لوگوں کے کام آنا آج ہی سے شروع کر دیں، اپنے مستقبل کو اچھا بنانے کے لیے جدوجہد آج ہی سے شروع کر دیں، اپنے بچوں کی اچھی تربیت کے لیے ان کے جوان ہونے کا انتظار نہ کریں انھیں بچپن ہی سے دین سکھائیں اچھے اخلاق سکھائیں آج ہی سے ان کی اچھی تربیت شروع کر دیں۔

غریبوں کی مدد کرنا یتیموں کا سہارا آج ہی سے بنیں، اپنی آخرت کو آج ہی سے اچھا بنانا شروع کر دیں، آپ زندہ ہیں اس کو غنیمت جانیں اس زندگی کی قدر کیجیے اپنے رب کا شکر ادا کیجیے۔

اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ابھی بہت عمر پڑی ہے تو آپ گمراہ ہیں اپنے اردگرد جھانکیں اپنے اردگرد ان لوگوں کو دیکھیں سوچیں جو جوانی میں اس دنیا سے چل بسے جو بچپن میں کم عمری میں اس دنيا سے رخصت ہو گئے اپنی اصلاح کیجیے وقت بہت کم ہے عمر بہت تھوڑی پڑی ہے۔

Check Also

PTI Ka PAC Ki Sarbarahi Ke Sath Maskhara Pan

By Nusrat Javed