Hum Naam Ke Insan
ہم نام کے انسان
پرہو بیٹا پرہو ماں نے کہا پرہو کے اچھی نوکری کرنی ہے گھر سنبھالنا ہے باپ نے کہا۔ پرہو کے کام اچھا ہوگا تو اچھا گھر اچھی گاڑی ہوگی۔ زیادہ پیسا ہوگا تو زیادہ عزت بھی ہوگی ایسا بہن نے کہا۔ تی سب سے پیسے کمانے کے لیا اچھا پڑھنے کے لیا کہا۔ کیوں کیوں کبھی کسی نے یہ نہیں کہا پڑھو کے اچھا انسان بننا ہے پرہو کے تمھیں اچھے برے کی کی پہچان ہو۔ پرہو کے کچھ سیکھنے کو ملے۔
پھر کل کو جب پڑھ جاتا ہے۔ بائی ایمفِل ہے بائی پی ایچ ڈی ہے بندا تو پڑھا لکھا ہے لیکن اسکو بات کرنے کی تمیز نہیں ہے اسے تو رشتوں کا نہیں پتا ارے یار اسکو کسی نے نہیں بتایا کے تم اسلئے پڑھ رے ہو کے تمھیں بات کرنے کا پتا چل جائے تم اچھے انسان بن جاو تمہیں رشتوں کی پہچان ہو۔
ہم میں انسانیت نہیں ہے آج کیوں۔ کیوں کے ہمیں سکھایا ہی نہیں گیا۔ بتایا ہی نہیں گیا کے کسی کو تکلیف نہیں دینی تکلیف میں انجان کا بھی سہارا بن جاؤ۔ ہم آجکل کیا کر رے ہیں کوئی سڑک پے پرا مر رہا ہو کوئی ہاتھ نہیں لگتا کوئی دفتر سے لیٹ ہو رہا ہے تو کوئی اس کیس میں پھنسنا نہیں چاہتا۔
ہر کوئی صرف اپنا سوچ رہا ہے۔
خود کو کیسے آسائش دیں اور اگر سب آسائش ہیں مزید اپنے آپکو کیسے دوسروں کی نظر میں بڑا بنیں۔ آجکل کی زندگیاں بس اسی کے گرد گھوم رہے ہیں۔
ہم صرف نام کے انسان رہ گے ہیں۔"حضرت علی فرماتے ہیں انسان اور جانور میں صرف یہ فرق ہے کے جانور صرف اپنا سوچتے ہیں اور انسان اپنے اس پاس لوگوں کا بھی سوچتے ہیں"۔ انسانیت ہم میں باقی نہیں۔ اور دیکھاجائے تو آج کے انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں ہی وہ بھی بس کھاتے ہیں اور اگلے وقت کا اکٹھا کرتے ہیں۔ ایسا ہی ہم نام کے انسان بھی کر رے ہیں۔ کیوں کے ہمیں سکھایا ہی نہیں گیا کے کسی کی مدد کیسے کرنی ہے مدد کرو مدد کرو لیکن سکھایا نہیں۔ جب ہم بچے تھے ہمارے سامنے کہا گیا کے سڑک پے پڑے شحص کی مدد کی تو خود پر ہی الزام آۓ گا۔ ہمیں تو بس ضعد جو بچانا سیکھایا۔
اور ہماری سوچ بس وہی تک ہے۔
پھر تم کیوں کہتے ہو کے پڑھا لکھا ہو تو اسکی سوچنے کو صلاحیت بھی بہت اچھی ہو یہ کوئی کیوں نہیں سوچتا کے اسکی سوچنے کی صلاحیت وہی تک ہوگی جو اسکو بچپن سے سکھایا گیا۔
کبھی کبھی مجھے بہت حیرانگی ہوتی ہے ہم پیسے سے انسان کا معیار تولتے ہیں۔ انسان کی قیمت اسکے معیار سے لگائی جاتی ہے۔
آج ہم اچھی اور مہنگی یونیورسٹیز میں پڑھ رے ہیں کے کل کو اچھی نوکری کریں اچھا کمائیں۔
تعلیم تو محض نام کی رہ گئی ہی کر تو ہم کاروبار رہے ہیں اور وہی سیکھا بھی رہے ہیں۔