Feminism Aur Mardon Ke Huqooq
فیمنزم اور مردوں کے حقوق
آج کل جہاں ہر جگہ بات ہو رہی ہے فیمنزم کی ایکوالٹی، حقوق کی۔ ہم سب کسی نہ کسی طرح فیمنزم کو سپورٹ کر رہے ہیں ہاں۔ ہاں ہم نے اسکو ایک الگ انداز میں پیش کیا جو غلط تھا اس مہم کا مقصد تھا ان خواتین کو حق دلوانا جن سے انکو مہروم رکھا گیا جیسے کے عورت کی تعلیم، شادی کے معمولات میں زبردستی وغیرہ۔ نہ کے ان عورتوں کے لئے جو پہلے سے ایک آزاد اور خودمختار زندگی بسر کر رہی ہیں۔ اور فیمنزم کو زد کی لہر میں آ کے جسم فروشی اور مغرب کو فروغ دے رہی ہیں۔ اچھا تو ہم بات کر رہے تھ ایکوالٹی کی یعنی برابری۔
فیمنزم کے مطابق مرد اور عورت کو برابر کے حقوق حاصل ہونے چاہیے تو پھر کیوں روڈ پے لگی قطاروں میں عورت جا گزرے اور مرد ہے تو قطار میں لگا رہے۔ چلو مان لیا عورت کا مقام ذیادہ ہے تو کہ دیا۔ پھر کیوں ہم ایکوالٹی کی بات نہیں کرتے۔ ہم نے آج تک جہاں بھی دیکھا عورتوں کے حقوق پہ پڑھا سنا کیوں کیا مردوں کو ان کے سب حقوق مل رے ہیں۔
کیا مرد ہمارے معاشرے میں ہر حقوق سے آشنا ہیں نہیں دیکھا جائے تو بلکل نہیں۔
دیکھا جائے تو وقت اور عمر سے پہلے مزدوری لگا دیا جاتا ہے۔ کبھی کوئی یہ کیوں نہیں بولا کے پڑھائی نہ کی تو نہ سہی وقت سے پہلے مزدوری نہیں کرنی۔ کیوں مرد نے گھر کو چلانا ہے تو کیا وو بچپن سے مزدوری کرے۔ وہ عمر جس میں کھیلا جاتا ہے اس میں ایک بچا مزدوری کر رہا ہے۔ ایکوالٹی کی بات کی جاتی ہے تو کتنے ایسے کیسز ہیں جو مرد کی جسمانی زیادتی کے متعلق ہیں۔ میرے مطابق اس بارے میں کبھی کسی نے بات نہیں کی ہوگی۔کبھی اسکے انصاف کے لئے کوئی کیوں نہیں لڑا۔
بات کی جاتی ہے کے ہم کیسا بھی لباس کیوں نہ پہنیں مرد ہمیں کیوں دیکھے۔ ہم دوپٹہ نہیں اوڑھیں گے ہم ویسٹرن بھی پہنیں گے بات تو ایکوالٹی کی ہو رہی تھی اسکو کنارہ کرتے ہوۓ اگر دیکھا جائے تو کیا امہات المومنین نے چادر نہیں اوڑھی؟ ہم کہتے ہیں کے ہماری نیت تو صاف ہے کیا ہماری نیت ان بیبیوں سے زیادہ پاک ہے۔ چادریں تو ان نے بھی کیں۔ پردہ تو انہوں نے بھی کیا جہاں مرد حضرت محمد ﷺ تھے۔
نہ جانے کیوں ہم ان سب کو ماڈرنزم کا نام دے رہے ہیں۔ دیکھا جائے تو ہم جہالت کی طرف جا رے ہیں۔
زمانہ آيا ہے بے حجابی کا، عام ديدار يار ہوگا
سکوت تھا پردہ دار جس کا، وہ راز اب آشکار ہوگا