Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Rabia Khurram/
  4. Thokar

Thokar

ٹھوکر

سیانا کوا غلاظت پر بیٹھتا ہے۔

ایک مثل ہے اور زمانہ قدیم کے تمام محاورات و ضرب الامثال کی مانند سچی بھی۔ ہر باشعور انسان کا ایک بلیک اسپاٹ ہوتا ہے جس پر آ کر وہ جذبات و کیفیات سے اتنا مغلوب ہو جاتا ہے کہ کچھ دیکھ نہیں پاتا۔ نتیجتا ََٹھوکر کھاتا ہے، نقصان اٹھاتا ہے۔ عموما ََیہ ٹھوکر اندھیرے میں لگتی ہے لیکن ایسا ضروری نہیں۔ بہت سے سیانے بیانے باشعور عقل مند لوگ جانتے بوجھتے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر آنکھیں بند کر لیتے اور دلپسند اندھے راستے پر بگٹٹ بھاگنے لگتے۔ ان کا وجدان انہیں روکتا ہے، رہنمائی کرتا ہے۔ ضمیر ناصح سمجھاتا ہے، ٹوکتا ہے ڈراتا ہے۔

حسن و قبیح واضح کرتا ہے لیکن جہاں معاملات دل، معاملات عقل پر حاوی آ جائیں بس وہیں کمال کا زوال شروع ہو جاتا ہے۔ عاقل بالغ، دل کے بچہ ہونے کی گردان کرتا پایا جاتا ہے۔ یہ معاملات دل، عاقل کو مجنوں اور بھولے بھولے بےوقوف کو عاقل بنا چھوڑتے ہیں۔ ہمیشہ الٹی گنگا بہا کر حقیقت کی تلخی کو حسن تخیل کے پردے میں ڈھانپ لیتے ہیں۔ دل کی سوچ وہاں تک جا پہنچتی ہے جہاں تک دماغ کی پرواز اگر ہو تو بھی رستے میں عقل کے لگائے بےشمار ناکے رستہ کھوٹا کرنے کو موجود ہوتے ہیں۔ لیکن اگر دل عقل و دماغ کی بالادستی قبول کر لے تو قلب تو نہ کہلائے۔ قلب جو مرکزی حیثیت کا مالک ہوتا ہے۔

صاحبِ دل ٹھوکر کھاتا ہے اور اس سے آگاہ ہوتے ہوئے بھی کہ انجام اندھا کنواں بھی ہو سکتا ہے اپنے قدم روک نہیں پاتا۔ ٹپ ٹپا ٹپ، اس کا گھوڑا اپنی دل کی چال چلتا رہتا ہے۔ جب تک کوئی واقعہ یا کوئی واقف ِحال ربّ کریم کے کرم سے آگے بڑھ کے اس گھوڑے کی لگام نہ کھینچ لے۔ حقیقت کے جام سے آب تلخ کے چند چھینٹے مجنوں کی آنکھوں پر ڈالے تبھی شاید، شاید تبھی! وہ مجنوں معاملات دل کو معرفت عقل کی روشنی میں دیکھ اور سمجھ پائے اور اپنی زندگی کی چھٹی باگیں دوبارہ سے اپنے ہاتھ میں لے پائے۔ کاش کسی بڑی ٹھوکر یا اندھے کنویں میں گرنے سے پہلے ایسا ہو جائے اور سیانا کوا واقعی سیانا ثابت ہو۔

Check Also

Ustad Ba Muqabla Dengue

By Rehmat Aziz Khan