Thursday, 18 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Rabia Khurram/
  4. Rehmat Ya Zehmat

Rehmat Ya Zehmat

رحمت یا زحمت

میں نے بچپن میں کبھی کسی سے بیٹی کی خوشخبری پر مٹھائی کھلانے کو کہا تو بیٹی کے والد شرمندہ ہو گئے اور مجھے امی نے منع کر دیا بعد میں امی نے سمجھایا کہ بیٹی کی پیدائش پر مٹھائی وہ طبقہ بانٹتا ہے جو بیٹے کی پیدائش پر منہ بنا لیتا ہے۔

مبارکباد بیٹی کے جنم پر دے رہے ہیں لوگ

مگر مجھ سے مٹھائی کا تقاضا کیوں نہیں کرتے

(خالد محبوب)

بیٹی کو اسلام میں عزت دی گئی۔ دو بیٹیوں کی پرورش کرنے والے باپ کو جنت میں حضور اکرم کی ہمراہی کے انعام کا وعدہ۔ اور ہمارا بیٹی کی پیدائش پر شرمندہ ہونے کا رویہ کیسا تضاد ہے۔ ہم نام کے مسلم اور عمل کے جاہل ہیں۔ گھر آئی رحمت پر خوشی کی بجائے دکھ اور پرسہ۔ بیٹی کے باپ کی قسمت پر افسوس۔ یہ سب اسلام کی تعلیم تو نہیں۔ الٹرا ساؤنڈ کرواتے ہوئے بچے کی جنس کا معلوم کرنا۔ بیٹی کی خبر سنتے ہی ماں کے روشن چہرے کا بجھ جانا بہت محسوس ہوتا ہے۔

ساتھ آئی اٹینڈنٹ خواتین باقاعدہ تسلی دیتی ہیں کہ کیا ہوا اگلی دفعہ اللہ اچھی چیز دے گا۔ اچھی چیز؟ یعنی بیٹی بری چیز ہے۔ کمتر ناپسندیدہ اور ان چاہی ہے؟ ایک صاحب نے بیٹی کی خبر سنتا ہے اور منہ چھپانے کے لیے اپنے چہرے کے سامنے اخبار پھیلا لیتا ہے جبکہ وہی باپ بیٹے کے پیدا ہونے پر تمام اسپتال کو پنج ستارہ ہوٹل کا کھانا کھلاتا ہے۔ یہ کیسا فرق ہے۔

ایک صاحب نے اولاد کے لیے دو شادیاں کیں۔ پہلی بیوی کے ہاں شوگر کی بیماری کی وجہ سے دو سروں والی بچی کی پیدائش پر ان صاحب نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب ہمیں بچے کی اتنی بھوک ہے کہ ہم چاہتے تھے یہی بچہ زندہ رہ جاتا دوسری شادی کے بعد اتفاق سے پہلی بیوی سے دوسری بار حمل کی خوش خبری ملی دن انتظار میں کٹنے لگے۔

ڈلیوری کے روز باپ اور دوسری ماں لیبر روم کے باہر منتظر بیٹھے ہیں اولاد کی بھوک چہروں پر عیاں ہے۔ خبرکے انتظار میں آنکھیں گھڑی کی سوئیوں پر جمی ہیں اور دل ٹک ٹک کی تال پر دھڑک رہے ہیں۔ زچہ کی کراہ کے ساتھ بچہ کی ننھی چیخ سنائی دیتی ہے باپ سجدے میں گرتا ہے۔ ننھی منی بیٹی کو باپ کی خالی گود میں ڈالا جاتا ہے۔

بیٹی کو باپ تک پہنچانے والی آیا بخشش کی امید لیے باپ کا چہرہ تکتی ہے۔ جہاں خوشی کی بجائے سختی نے ڈیرے ڈال لیے ہیں۔ بیٹی کو دوسری بیوی کی گود میں ڈال کر باپ اسپتال سے نکلنے لگتا ہے۔ بیٹی کے کان میں آذان دینے کے لیے جب باپ کو پکارا جاتا ہے تو وہ اپنی منتوں مرادوں سے مانگی اولاد کے کان میں آذان دینے سے یہ کہہ کر انکار کر دیتا ہے کہ ہم نے سوچا تھا اتنے انتظار کے بعد تو اب بیٹا ہی ملنا چاہیے۔۔ اس (بچی) کا کیا کریں؟

ایک فیملی میں چار بھائیوں میں صرف ایک بھائی کے گھر اولاد ہوتی ہے۔ اتفاق سے تمام اولاد بیٹیاں ہیں۔ بیٹیوں کی ماں اولاد پیدا کر کے بھی بیٹا نہ دے سکنے کی گناہگار ہے اور چار آپریشنز کروا کر بھی پانچویں آپریشن کے لیے تیار ہے کہ شاید اب بیٹا مل جائے۔ باقی بھائی بےاولاد ہیں لیکن مجرم صرف بیٹیوں کو جنم دینے والی ماں اور اس کی بیٹیاں ہیں کیوں؟

میری ایک مریض کے یہاں بیٹی کی پیدائش کے بعد وہ ڈری سہمی واپس گھر گئی۔ زمیندار روایتی گھرانہ تھا۔ کچھ عرصے بعد آئی تو کچھ کمزور لگی۔ بیٹی کا حال چال پوچھا تو تو ایک دم جوش و خروش سے بتانے لگی۔ میری خوشبخت بیٹی کے گھر جاتے ہی فصلوں کے دام بڑھ گئے اور ہمیں بہت منافع ہوا۔ سب لوگ جو بیٹی ہونے پر مجھے باتیں کرتے تھے آج میری بیٹی کی خوش بختی کے گن گاتے ہیں۔ جو جلتا ہے میں اب ان کی پرواہ نہیں کرتی۔ ساتھ ساتھ آنکھوں سے جھڑی لگ گئی۔

پوچھا یہ کیا ہے۔؟ تو کہنے لگی۔ اب بھی سسرال والے بیٹی پیدا کرنے کا طعنہ دینے سے باز نہیں آتے۔ میں سب کو بتاتی ہوں میری بیٹی کی قسمت سے فصلوں کے دام بڑھ گئے۔ لیکن کچھ چپ سی ہو گئی اور پھر دھیرے سے بولی اب بیٹی کو پھینک بھی تو نہیں سکتی نا

ﺳﻨﺎ ﮨﮯ ﭘﭽﮭﻠﮯ ﻭﻗﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ

ﺑﯿﭩﯽ ﺍﮎ ﻧﺪﺍﻣﺖ ﺗﮭﯽ

ﺯﻧﺪﮦ ﺩﻓﻨﺎ ﺩﯼ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯽ

ﻣﯿﮟ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﺁﺋﯿﻨﮧ ﺩﯾﮑﮭﻮﮞ

ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﯾﮧ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﯿﮟ

ﮐﭽﮫ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﺑﺪﻟﮯ ﮨﯿﮟ

ﺭﺳﻤﯿﮟ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﮨﯿﮟ

ﺑﺲ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﺑﺪﻟﮯ ﮨﯿﮟ

ﺩﻓﻨﺎﺋﯽ ﺍﺏ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ

سوچیں تو سہی!

Check Also

Tabdeeli 804

By Tayeba Zia