Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Uff Garmi

Uff Garmi

اُف گرمی

ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے ملک میں ہر طرح کا موسم پایا جاتا ہے۔ اگر لوگوں کی پسند کی بات کی جائے تو ہر ایک کا اپنا نقطہ زاویہ ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کو موسم سرما زیادہ اچھا لگتا ہے۔ کچھ لوگوں کے نزدیک گرمی کا موسم صحت کے لئے اچھا ہوتا ہے۔ شاید اسی سوچ کی وجہ سے وہ ممالک جہاں نسبتا سردی زیادہ ہوتی وہ لوگ گرمیوں میں پاکستان تشریف لاتے ہیں۔

دیکھا جائے تو سارے موسم اچھے ہیں سارے موسم رب کائنات کی تخلیق ہیں۔ یہ بھی انسان کا خاصہ ہے کہ وہ جس طرح کے حالات کا سامنا کرتا ہے خود کو اس کے مطابق ڈھال لیتا ہے۔

موسم کے حوالے سے ایک ریسرچ نظر سے گزری جس کے مطابق آئندہ کچھ سالوں میں پاکستان کے چند بڑے شہروں کا درجہ حرارت بہت زیادہ بڑھ جائے گا کہ لوگوں کے لئے رہنا مشکل ہو جائے گا۔ اس میں کچھ صوبہ پنجاب اور کچھ صوبہ سندھ کے شہروں کا تذکرہ تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق جو چند شہر یاد رہ سکے ان میں لاہور، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور وغیرہ اسی طرح کراچی، حیدر آباد، نواب شاہ، سکھر وغیرہ کا ذکر تھا۔

اگر صرف لاہور کو ہم اس کسوٹی پر پرکھیں تو اس رپورٹ کی سچائی پر یقین کرنے کو دل کرتا ہے۔ گرمی اب ہر سال بڑھ رہی ہے اور گرمی کے موسم کا دورانیہ بھی زیادہ ہو رہا ہے۔ گرمی کی شدت اور لو بھی عجیب و غریب سی ہوگئی ہے۔

موسمی تغیرات سے ساری دنیا پریشان ہے۔ لیکن ہم نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے۔ لاہور جسے پارکوں اور درختوں کا شہر کہا جاتا تھا۔ ترقی کے نام پر ختم کر دئیے۔ قبضہ مافیا پارک کھا گیا۔ ترقی کے نام پر لوہے کا بے جا استعمال جانے انجانے میں لوہا فیکٹریوں کا کاروبار چلائے رکھا۔ دکھ صرف اس بات کا کہ درختوں کی اہمیت کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ اس کے لیے کوئی پلاننگ نہیں کی گئی۔

ابھی بھی پورے ملک میں درختوں کی شدید کمی ہے۔ جب تک ہم موسمی تغیرات کو سنجیدگی سے نہیں لیں گے۔ یہ ملک تندور کی مانند ہو جائے گا۔

ہمیں ان درختوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے جو ہماری زمین اور موسم سے مطابقت رکھتے ہوں۔ نہ کہ اس طرح جب آؤ دیکھا نہ تاؤ سفیدے کے درختوں کی بھر مار کر دی گئی۔ جو کہ کسی بھی طرح ہمارے لئے موافق ثابت نہیں ہوئے۔ زیر زمین پانی کی شدید کمی میں اس درخت کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے اور یہ ظلم کروانے میں ہمارے محکمہ زراعت شامل ہے۔ جنہوں نے اس پودے کی سفارش کی۔

ہمیں ایسے پودوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے جو چھاؤں کے ساتھ ساتھ آکسیجن زیادہ سے زیادہ مہیا کر سکیں۔ جن کی گروتھ اچھی ہو لمبا عرصہ چلنے والے ہوں۔ ابھی بھی نرسریوں میں ایک ایسا پودا مل رہا جو ہر طرح کی زمین اور موسم میں چل جاتا ہے لیکن وہ آکسیجن زیادہ جذب کرتا ہے فی الفور ایسے پودوں پر روک لگا دینی چاہئے۔

ہمیں دوسرے ممالک کی طرح چھتوں پر سبزہ اگانے کی طرف جانا چاہئے۔

عمارت بناتے وقت موسم کی شدت کو کم کرنے کے لئے جو بھی بنیادی اقدامات ہم اٹھا سکتے ہیں ان پر ضرور کام کرنا چاہئے۔

فیول گاڑیوں کو شفٹ کیا جائے الیکٹرک ری چارج پر اس سے بھی پالوشن میں کمی واقع ہوگی۔ بارش کا جو پانی ہم ضائع کر دیتے ہیں اس کو محفوظ طریقے سے دوبارہ زمین کے اندر داخل کیا جانا چاہئے کچھ جگہ پر یہ تجربہ کامیاب ہوا ہے۔

یا اس کو محفوظ کرکے پودوں کی آب پاشی کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اف یہ گرمی اس کا واحد اور پائیدار حل زیادہ سے زیادہ شجر کاری میں پنہا ہے۔ ہم اور ہماری سرکار جتنی جلد اس مسئلے کو سمجھ جائے اتنا ہی اچھا ہے۔ ورنہ گرمی تو ہر سال اپنا جلوہ دکھاتی رہے گی اور ہم اپنا سا منہ لے کر رہ جائیں گے۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari