Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Truck Ki Batti

Truck Ki Batti

ٹرک کی بتی

موسمی دھند تو کسی حد تک چھٹ چکی ہے۔ لیکن سیاسی دھند ملکی سیاست میں آۓ روز بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ سیاسی بے یقینی کمزور، ملکی معشیت کے لئے زہر قاتل ہے۔ کوئی بھی محب وطن ملک کو نقصان پہنچانے کے حق میں نہیں ہوتا۔ کیا وجہ جو لوگ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتے تھے اور عوام کو باور کرواتے تھے کہ اس ملک میں کسی بھی وزیر اعظم کو پانچ سال پورے نہیں کرنے دئیے گئے، وہی لوگ اب پھر وہی روایت کو بر قرار رکھنے جا رہے ہیں۔ یہ سچ کہ اپوزیشن کا حق ہے احتجاج کرنا، حکومت غلطکام کرے اس کو روکنا۔

لیکن موجودہ اپوزیشن کے رویہ کو نوٹ کیا جائے تو با شعور ووٹر یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ جب سے پی ٹی آئی حکومت بر سر اقتدار آئی ہے اپوزیشن عوام کی ترجمانی نہیں کر پائی ہے۔ یہی وجہ کہ عوام نے ان کی احتجاجی کال پر کان نہیں دھرے۔ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے سوائے اپنے کیسز کے دفاع کرنے کے عوام کے حق میں پارلیمنٹ کے اندر یا باہر کوئی ایسی موثر بات نہیں کی۔ جس سے یہ تاثر ملے کہ یہ لوگ واقعی عوام کے غم گسار لوگ ہیں۔ یہ لوگ غریب عوام کا نام خوب استعمال کرتے ہیں پر اپنی اپنی دولت کو بچانے کے لئے۔

اگر یہ لوگ واقعی غریب عوام کا درد دل میں رکھتے ہیں تو بیچ دیں باہر کی جائیداد، لے آئیں وہ پیسہ جو باہر موجود ہے۔ ملک کی اکانومی کو اس کی ضرورت ہے۔ ویسے بھی ان لوگوں کو اپنے ملک کی اکانومی کی فکر ہے، غریب کی فکرہے تو سب لوگ آ جائیں اپنے ملک میں اپنی عوام کے پاس پھر عوام کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اس حکومت کو چلتا کریں۔ ستم ظریفی کہ ہم عوام ابھی تک ان کی ڈگڈگی والا کھیل نہیں سمجھ پائے۔

ٹھنڈے دماغ سے سوچیں، ابھی تک اپوزیشن نے کوئی ایساروڈ میپ یا تجاویز دیں کہ ہم اقتدار میں آنے کے بعد اس ملک کی اکانومی اور مہنگائی کو کنٹرول کر لیں گے، یہ گھاک لوگ ہیں ان کوعلم ہے کہ دنیا میں کساد بازاری چل رہی ہے ان کے بس میں بھی کچھ نہیں ہو گا۔ بس عوام کو اندھیرے میں رکھ کر اپنا الو سیدھا کرناچاہتے ہیں۔ یہ چالاکیاں کب تک چلیں گی؟ کب تک یہ لوگ غریب عوام کا نام استعمال کرتے رہیں گے؟ مجھے عمران خان کا وہ بیان یاد آرہا ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ یہ سب میرے خلاف اکٹھے ہو جائیں گے۔ وہ ان لوگوں نے سچ ثابت کر دیا ہے۔

اگر تو انکے پاس کوئی گیدڑ سنگھی ہے عوام اور ملک کی بہتری کے لئے تو عوام کو دکھائیں۔ ویسے یہ حق اور سچ کا معرکہ لگتا ہے۔ جلد یابدیر سچ کی ہی فتح ہونی ہے۔ یہ جو اپنی نئی نسل کی لانچنگ کا سوچ رہے ہیں عوام میں اس سے بے چینی اور بڑھے گی۔ ان کو ملکی جمہوریت کی بجائے اپنی اپنی جماعتوں میں جمہوریت لے کر آنی چاہئے، اپوزیشن جماعتوں میں موروثیت کا عنصر نمایاں ہے۔ عوام یہ بھی سوچنے میں حق بجانب ہے کہ کیا صرف ان کی اولادیں ہی اس ملک کے اقتدار کے قابل ہیں۔ اگر ایسا ہے تو اس ملک کو بادشاہ کی ریاست کا درجہ دے دیا جائے۔

کیونکہ یہ ملک لیڈر پیدا کرنے میں بانجھ ہو چکا ہے۔ بس گن چن کی یہی خاندان رہ گئے ہیں۔ انہوں نےعوام کو ہمیشہ ٹرک کی بتی کے پیچھے ہی لگائے رکھا ہے۔ اور یہ لوگ اس میں کامیاب رہے ہیں۔ عمران حکومت کی اپنی غلطیاں بے شمار لیکن داد دینا ہو گی ن لیگ کو، کہ وہ بیورو کریسی اور اپنے سیاسی ورکر کو یہ باور کروانے میں کامیاب رہے کہ بس یہ حکومت جانے والی ہے اور ہم واپس اقتدار میں آنے والے ہیں۔ اس میں میڈیا پروپیگنڈہ کا خوب استعمال ہوا اور وفاقی، خاص کر پنجاب کی بیوروکریسی نے موجودہ حکومت کی حکمرانی کی رٹ کو دل سے قبول ہی نہیں کیا۔

پہلے دن سے ہیاس کی ناکامی کا راگ الاپنا شروع کر دیا عملی طور پر بھی اور زبانی بھی، اس میں ن لیگ کے اپنے بٹھائے گئے مہروں نے نمک حلالی دکھائی ہے۔ اور یہ تبدیلی سرکار کے لئے رکاوٹ کھڑی کرنے میں پیش پیش ہے۔ سوچئے جو حکومت اپنی رٹ ہی قائم نہ کر پائے وہ عوام کو ڈلیور خاک کرے گی؟ عوام کے کام پہلے بھی رشوت سفارش سے ہوتے تھے اب بھی اسی طرح ہو رہے فرق پڑا توصرف یہ کہ رشوت کے ریٹ زیادہ ہو گئے۔

تبدیلی سرکار صرف ایک قانون لے آتی کہ جو اہلکار رشوت لیتا پکڑا جائے فوری نوکری سے برخاست، آئندہ وہ یا اس کے خاندان کے کسی فرد کو گورنمنٹ جاب کے لئے زیر غور نہیں لایا جائے گا۔ اس میں صرف چندلوگوں کی قربانی دینی پڑتی۔ باقی سب ایک لائن میں آ جاتے، ایک گورنمنٹ ملازم کو اپنی نوکری سب سے پیاری ہوتی ہے۔ جب وہ چھن جانے کا خوف ہو تو کافی حد تک کرپشن کو لگام ڈالی جا سکتی ہے۔ حکومت کی مصلحت پسندی اپنی جگہ پر، قانون کی حکمرانی ہی اس ملک کو آگے لے کے جا سکتی ہے۔

Check Also

Traffic Ke Barhate Hadsat

By Syed Imran Ali Shah