Thursday, 16 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Toshakhana Ya Tamasha Khana

Toshakhana Ya Tamasha Khana

توشہ خانہ یا تماشہ خانہ

عمران خان کی ایک خوبی یہ شمار کی جاتی رہی ہے کہ اسے مادی چیزوں کی حرص نہیں ہے۔ لیکن کوئی بھی انسان بشری کمزوریوں سے مبراء نہیں ہے۔ آج کل توشہ خانہ کی جو کہانیاں میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔ اس نےعمران خان کی ذات پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے، قطع نظر اس کے کہ سب قانون فالو کئے گئے دوسروں سے زیادہ قیمت دے کر وہ چیزیں لی گئیں پتہ نہیں کس ارسطو نے خان صاحب کو یہ مشورہ دیا یا کس بیوروکریٹ کے جھانسے میں آ کر اس غلطی کا ارتکاب کر بیٹھے جس توشہ خانہ کی وجہ سےوہ خود لوگوں کو بتا بتا کرسابقہ حکمرانوں کے لتے لیتے تھے۔

آج خود کٹہرے میں کھڑے صفائیاں دے رہے ہیں۔ شاید اقتدار کا نشہ ہی ایسا ہوتا ہے کہ انسان اندھا ہو جاتا ہے۔ اصولی طور پر ان کو اس توشہ خانہ سے دور رہنا چاہئے تھا۔ جب آپ یہ دعوی کرتےہیں کہ مجھے تو اللہ نے ہر چیز سے نوازا ہے مجھے تو کسی چیز کی ضرورت ہی نہیں تو یہ جو اب تماشہ لگا ہے یہ جلد آپ کی جان نہیں چھوڑنے والا۔ یا شاید یہ مکافات عمل ہے۔ آنے والے حکمرانوں کے لئے ایک نصیحت بھی۔

انسان حرص کا شکار ہو جاتا ہے یا عورت کے ہاتھوں یرغمال بہر دو صورتوں میں بدنامی مقدر میں آتی ہے۔ اس توشہ خانہ سےبننے والے تماشہ کو ایک ہی صورت میں نپٹایا جا سکتا ہے کہ پاکستان بننے کے بعد سے لیکر اب تک کے تحائف کی لسٹ جاری کردی جائے کس کس حکمران نے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھویا ہے سب کے نام آنے چاہئے۔

عمران خان کی ایک فاش غلطی یہ بھی ہے بقول میڈیا کے ان تحائف میں سے ایک گھڑی جو کہ نادر اور نایاب تھی مارکیٹ میں سیل کی گئی۔ وہ جن کا تحفہ تھی واپس ان تک وہ پہنچ گئی۔ لیکن اس سے ان لوگوں کا پاکستان اور عمران خان کے بارے میں کیا امیج بنا ہو گا۔ لکھتے ہوئے بھی شرم محسوس ہو رہی ہے۔

آئندہ کے لئے ایسی شر مندگی سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ یہ جو بندر بانٹ کا طریقہ اور چور دروازہ رکھا گیا ہے کہ قیمت لگا کراس کا ہاف دے کر گفٹ کو رکھا جا سکتا ہے یہ ختم کر دینا چاہئے۔ بہتر یہ کہ کچھ عرصے کے بعد اوپن بولی لگائی جائے جو زیادہ بولی دے اس کو وہ چیز دے دی جائے اس سے ملک کے ریونیو میں اضافہ ہو گا۔

اس گفٹ کو ملک کی ملکیت ہی تصور نہ کیا جائےجس کو جیسا جب ملے اپنے گھر لے جائے تا کہ یہ روز کا تماشہ خانہ بند ہو جگ ہنسائی نہ ہو۔ جب سے یہ خبر گردش کر رہی تھی عمران خان کی شخصیت کو سامنے رکھتے ہوئے اس پر یقین کرنے پر دل آمادہ نہیں تھا۔ پر جب خان صاحب نے خود اس بات کی تصدیق کر دی ہے تو خان صاحب کا جو امیج میرے ذہن میں تھا اس پر اب نظر ثانی کرنی پڑے گی۔

پتہ نہیں اور کتنے ہوں گے جو میری طرح سوچ رہے ہوں گے۔ بہر حال جس نے بھی عمران خان سے یہ کام کروایا وہ خان صاحب سے مخلص ہرگز نہیں ہو سکتا۔ دوسرا دھچکہ وہ بندہ جو دبئی سدھار گیا ہے۔ کہتا تھا کہ کبھی اس ملک کو چھوڑ کہ نہیں جاؤں گا میرا مرنا جینا اس دھرتی کے ساتھ ہےکرپشن کو ختم کروں گا اپوزیشن کی کرپشن کو آئے روز پریس کانفرنسز کر کے عوام کو امید دلاتا تھا کہ میں جو کہہ رہا ہوں وہ سب سچ ہے۔

عمران خاں کو بھی جھوٹے سچے دعوی کر کے وزارت کے مزے لوٹتا رہا۔ ہاتھ جھاڑتا ہوا غائب ہو گیا۔ الزام کی سیاست نہیں ہونی چاہئے الزام لگا کر کردار کشی کرنا آسان بہتان بازی سے منع فرمایا گیا ہے۔ توشہ خانہ کو آئندہ کے لئے تماشہ خانہ بننے سےروکنے کے لئے جلد از جلد اقدام کرنے چاہئے۔ اسی سےملک اور حکمرانوں کی عزت محفوظ رکھی جا سکتی ہے۔

Check Also

Heera Mandi

By Sanober Nazir