Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Sufaid Zehar

Sufaid Zehar

سفید زہر

چینی جس کو ہم بطور خوراک مٹھاس کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ اور یہ ہماری خوراک کا جزولانیفک بن چکی ہے۔ برصغیر میں چینی یا اس سے تیار کی گئی چیزیں ہم لوگ بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ اسلام جو ہمیں میانہ روی کا درس دیتا ہے۔ اس تعلیمات کو ہم فراموش کر چکے ہیں۔ جس کا خمیازہ ہمیں ذیابطیس کی شکل میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ 14 نومبر کو ذیابطیس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

2021 کی سروے رپورٹ کے مطابق زیادہ امواتکی وجہ ذیابطیس کو قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پانچ میں سے ایک شخص اس مرض کا شکار ہے۔ جو کہ ہم سب کے لئے الارمنگ ہے۔ اور لمحہ فکریہ ہے۔ یہ مرض پہلے سے موجود تھا۔ لیکن اسی کی دہائی کے بعد اس پر ریسرچ اور توجہ دی گئی۔ جیسےجیسے اس پر تحقیق کا دائرہ وسیع ہوتا گیا۔ ویسے ہی اس مرض کے علاج کے لئے مختلف ادویات متعارف ہوتی گئی۔

مختلف طریقہ ہائےعلاج نے اپنا اپنا دعوی دائر کرنا شروع کر دیا۔ دیواریں کالیکرنی شروع کر دی کہ شوگر کا علاج گارنٹی سے کروائیں۔ اب تو یہ نوبت بھی آ گئی ہے کہ ہر بندہاس مرض کے علاج کے لئےکوئی نہ کوئی ٹوٹکا۔ اس کامل یقین کے ساتھ بتائے گا کہ اس مرض میں مبتلا شخص اس پر بھروسہ کر لیتا ہے۔ ویسے بھی غرض مند دیوانہ ہوتا۔ سبھی ٹوٹکے یا روحانی علاج ضرور اپنی افادیت رکھتے ہوں گے۔

لیکن یہ بات پتھر پر لکیرہے کہ اس مرض کو ختم نہیں کیا جا سکتا البتہ کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ سو اس پر کنٹرول کا سب سے اچھا دیرپا قابل اعتماد علاج ایلوپیتھک میڈیسن اور انسولین کے استعمال میں ہے۔ سو میری گزارش ہے کہ جو لوگ اس مرض میں مبتلا ہیں، خود کو نت نئے تجربات میں نہ ڈالیں۔ ایک اچھے متعلقہ شعبے کے ماہر کنسلٹنٹ کے ساتھ رابطے میں رہیں بار بار طبیب نہ بدلیں۔

اس سے مرض تو کنٹرول نہیں ہوتا البتہ مریض اپنا نقصان کروا بیٹھتا ہے۔ ذیابطیس کا مرض جب لاحق ہوتا تو یہ ساری زندگی کا ساتھ ہے۔ اس مرض سے دوستی کر لیں۔ ذیابطیس میں مبتلا شخص بظاہر تندرست نظر آرہا ہوتا ہے۔ لیکن اس کی کیفیت اس لکڑی کی طرح ہوتی، جس کو ایک کیڑا اندر ہی اندر کھوکھلا کر دیتا جونہی اس لکڑی پر کوئی ضرب لگتی ہے تو وہ ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے۔

ذیابطیس کےمریض کا مدافعتی نظام بری طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ جب اس مرض کو کنٹرول نہیں کیا جاتا تو بینائی پر مسوڑوں پر گردوں کی کارکردگی پر اس کے بہت برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ابھی حالیہ دنوں ایک نئی ریسرچ متعارف ہوئی ہے۔ جو لوگ نیڈل فوبیہ کی وجہ سے انسولین لینے سے کتراتے ہیں۔ اب انسولین گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوگی۔

شاید آنے والے وقت میں لبلبہ کیپیوند کاری کی سہولت بھی میسر ہو جائے۔ سر دست ہمیں دستیاب طریقہ علاج اور پرہیز پر توجہ دینا ہوگی۔ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی خوراک سے چینی کو نکال دیں یہ جو آئے روز چینی کی مصنوعی قلت اور قیمتوں کے بڑھ جانے کا راگ الاپتے ہیں، اس سے جان چھوٹ جائے گی۔ اپنی زندگی سے اشتہار بازیسے متاثر ہو کر ہم جو سوفٹ ڈرنکس اور جنک فوڈ کی طرف راغب ہو گئے ہیں، ان کو اپنی زندگی سے نکال دیں۔

ہم زیادہ کیلوریز والی غذائیں شدومد سے لے رہے ہیں پر جسم کو ہم آرام دہ رکھنا چاہتے ہیں۔ جس سے موٹاپا پیدا ہو رہا ہے۔ دیکھنے میں یہ بھی آیا ہے کہ ذیابطیس اور فشارخون لازم وملزوم ہیں۔ ذیابطیس میں میٹھاس ایک فیکٹر ہے۔ اس میں موروثی عوامل بھی کار فرما ہیں۔ نئی تحقیقکے مطابق سٹریس ڈیپریشن ڈیابطیس کے مرض میں اضافہ کا موجب بھی ہیں۔ سو خود کو پر سکونرکھیں۔

نیند پوری لیں۔ پیدل چلنا ذیابطیس کنٹرول کرنے میں بہت معاون ثابت ہوتا ہے۔ خون میں گلوکوز کی افراط کی وجہ سے خون کی باریک شریانوں میں آکسیجن کی مقدار پوری طرح نہیں پہنچپاتی۔ جس وجہ سے وہ ٹشو مردہ ہونا شروع ہو جاتے۔ جس وجہ سے بعض کیسز میں اس حصے کوجسم سے الگ کرنا پڑتا ہے۔ اس لئے اپنے پاؤں کا خاص خیال رکھیں۔ نرم آرام دہ جوتے کا انتخاب کریں۔

موسم کے لحاظ سے سونے سے پہلے اپنے پاؤں پانی میں ڈبوئیں۔ پھر نکال کر سوتی کپڑے سےخشک کر کے کوئی بھی لوشن یا آئل لگائیں۔ تا کہ خون کی سپلائی با آسانی اور روانی سے ہوتیرہے۔ گھر میں خون میں گلوکوز کو ماپنے والا آلہ ضرور رکھے۔ ہر تین ماہ کے بعد اپنے کنسلٹنٹ کے مشورے سے پورے جسم کا معائنہ ضرور کرواتے رہیں۔ بحثیت قوم ہمیں اس سفید زہر(چینی) کے خلاف ایک مہم چلانی چاہئے۔

اس کی خرید بند کر دی یا کمکر دی تو یہ مافیا خود گھٹنوں کے بل آ جائے گا۔ فیصلہ ہم سب نے مل کر کرنا ہے۔ اب نہیں تو پھرکبھی نہیں۔ سفید زہر نامنظور

Check Also

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

By Syed Badar Saeed