1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Shahi Sawari

Shahi Sawari

شاہی سواری

یہ صحیح ہے کہ مومن اپنے عصر کے ساتھ جیتا ہے۔ لیکن کچھ روایات یا ضروریات زندگی ایسی ہوتی کہ ان سے انحراف بھی نہیں کیاجا سکتا۔ بچپن میں بائی سائیکل کو شاہی سواری سے موسوم کیا جاتا تھا۔ اور یہ سچ بھی تھا۔ کیونکہ یہ سہولت بھی ماضی میں گنے چنےلوگوں کے پاس ہی ہوتی تھی۔ جیسے جیسے زندگی میں تنوع آتا گیا سفر کرنے میں جدت آ گئی۔ بائی سائیکل سے رشتہ کمزور ہوتا گیا۔ اب نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ صرف سائیکل کی ریس کا ایونٹ ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔

پاکستان بننے کے بعد دو سائیکل بنانے والی مشہور کمپنیز تھی۔ اگر کوئی اچھی جاب پر ہوتا تو چائنہ ماڈل کا سبز رنگ کا مخصوص ماڈل جس کے سامنے والے حصے پر لائیٹ بھی لگی ہوتی تھی۔ ایسی سائیکل کبھی کبھی دیکھنے کو ملتی تھی۔ تو بہت بھلی محسوس ہوتی تھی۔

سائیکل پر میٹرک کی اردو کتاب میں ایک مضمون تھا۔ جس کو پڑ ھ کر ایسا محسوس ہوتا تھا کہ مضمون نویس میرے ہی سائیکل کی کتھابیان کر رہا ہے۔ وقت کا پہیہ بہت تیزی میں گردش کر رہا۔ لوگ تن آسانی کا شکار ہو گئے۔ سائیکل سے رشتہ کمزور ہوتے ہی ہماراجسمانی نظام بھی کمزوری کا شکار ہو گیا۔ کافی ایسی جسمانی بیماریاں عود کر آئی ہیں۔ دل کے امراض سب سے زیادہ نمایاں ہیں۔ مہروں کے مسائل وغیرہ

سائیکل کا چلانا سب سے اچھی ایکسر سائز ہے۔ کئی ترقی یافتہ ممالک میں لوگ آج بھی سائیکل کی سواری کو ترجیح دیتے اور ان لوگوں کی صحت بھی قابل رشک ہے۔ انہوں نے پورا ایک نظام بنایا ہے۔ ہمیں بھی انہی خطوط پر سوچنا چاہئے۔ ہم پٹرول کی مد میں بہتسارا روپیہ خرچ کر دیتے ہیں۔ جس سے ملک کی اکانومی پر بوجھ پڑتا ہے۔ پالوشن ٹریفک کے بہاؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔

بہت ضروریہے کہ ہم سائیکل انڈسٹری کو نئے سرے سے تیار کرے۔ لازمی ہر سڑک پر الگ سے اس کا ٹریک بنائے۔ میٹرک تک بچوں کوصرف سائیکل پر اسکول آنے کی اجازت ہونی چاہئے۔ اس سے حادثات میں بھی کمی آئے گی۔ اور چھٹی کے وقت ٹریفک کے بہاؤمیں بھی کمی آئے گی۔ اور جو بیروزگار طبقہ ہے نا تجربہ کار لوگ بھی اس سے روزگار کمانا شروع کر دیں گے۔

مہنگائی کے اس دورمیں کچھ ریلیف ملنے لگے گا۔ جسمانی فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے مالی مفاد بھی ہیں۔ حکومتی سطح پر اگر اس پر کام کیا جائے تبھی یہانڈسٹری پھل پھول سکے گی۔ اور ہم ایک صحت مند معاشرہ کا خواب بھی پورا کر سکتے ہیں۔ بچپن میں سائیکل کے ساتھ جڑی ہوئییادیں آج بھی یاد کر کے ایک خوشگوار جھونکے کا احساس دلاتی ہیں، اور دل سے دعا نکلتی ہے کہ ہم اپنئ نئی نسل کو شاہی سواری کیطرف دوبارہ لے آئیں۔ کچھ روایات زندہ رہنی چاہئے۔

Check Also

Shirini Khori Aur Khuda Fehmi

By Mojahid Mirza