Wednesday, 08 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Safai Mein Khudai

Safai Mein Khudai

صفائی میں خدائی

بزرگ اکثر یہ جملہ بولتے ہیں کہ صفائی میں خدائی ہے۔ اور یہ سچ بھی ہے اسی لئے ہمارے مذہب اسلام میں صفائی، طہارت، پاکیزگی پر بہت زور دیا جاتا ہے۔ پاکیزگی ظاہر کی ہو یا باطن کی دونوں کی اہمیت مسلمہ ہے۔

اس بار حکومت پنجاب نے ہفتہ صفائی اس ٹائٹل کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا ہے " کہ صفائی نصف ایمان ہے" ذرا غور فرمائیں کہ ہمارے پیارے دین میں نصف ایمان کی شرط صفائی میں ہے ہمارا نصف ایمان صرف صفائی میں پنہاں ہے۔ اب ہر بندہ یہ دعویٰ تو کر سکتا ہے کہ میں صاف ستھرا رہتا ہوں لیکن اگر اس لائن کی روح پر غور کریں تو یہ بہت وسیع احاطہ کئے ہوئے ہے۔ اگر ہم اپنے گریبان میں جھانکیں تو ندامت سی محسوس ہوتی ہے۔ ہم نے اپنی قوم کی تربیت ٹھیک سے نہیں کی اور زیادہ دکھ اس بات پر کہ ہم میں اب بھی اس حوالے سے کوئی پریشانی نہیں پائی جاتی۔

ہم اپنے بچوں کو صفائی کے حوالے سے ایجوکیٹ نہیں کر رہے اگر بچے کو بچپن میں ہی ڈسٹ بن کا استعمال سکھا دیا جائے تو یہ تربیت اس کی عادت بن جاتی ہے۔ دوسری اقوام میں لاکھ برائیاں ہوں لیکن انہوں نے ہمارے مذہب کے بنیادی اصول کو حرز جاں بنایا ہے۔ ان کے معاشرے کی اٹھان اسلام کے بنیادی فلسفے پر عمل کر کے اٹھی ہے۔ جیسا کہ وقت کی پابندی، ایفائے عہد کرنا، ناپ تول میں ڈنڈی نہ مارنا، ملاوٹ نہ کرنا، چاہے دودھ ہی کیوں نہ ہو، غلطی پر فوری معذرت کرنا، ملنے کے لئے جانے سے پہلے اجازت لینا۔ جانوروں کے ساتھ حسن سلوک، صلہ رحمی وغیرہ اور خاص کر صفائی پر سمجھوتہ نہ کرنا۔

ہم پر ہندوستانی رنگ نمایاں وہاں آج بھی دلتوں کی زندگی اجیرن ہے۔ ذات پات کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔ برہمن قبیلے کے لوگ شودر کے برتن سے پانی نہیں پیتے۔ ہمارے ہاں بھی مائنڈ سیٹ کچھ اس قسم کا بن چکا ہے کہ صفائی، جھاڑوں دینا، نالیوں کی صفائی، کچرا اٹھانا ایک خاص کمیونٹی کو سمجھتے کہ بس وہی لوگ یہ کام کریں اس مائنڈ سیٹ اور متھ کو توڑنا ہوگا۔ منبر رسولؐ سے صفائی کے بارے میں لوگوں کو تعلیم دینا ہوگی۔

ہمیں خود کو، اپنے گھر کو، اپنی گلی، بازار، محلہ، آفس، اپنے ملک کو صاف ستھرا رکھنا ہوگا۔ ہفتہ صفائی منا لینا کافی نہیں یہ ایک ہمہ جہت کام ہے۔ اس میں ہتک، شرم یا جھجک محسوس نہیں کرنی چاہئے۔ اس میں ہمارا مذہب بہت واضح ہے۔ اگر ہم اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں تو یقین مانئیے ہم بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اس سے ہم ایک صحت مند معاشرہ پروان چڑھا سکتے ہیں۔

ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ راہ چلتے پان کی پیک نہ پھینکیں، راہ چلتے مونگ پھلے کے چھلکے نہ پھینکیں۔ سڑک پر جاتے ہوئے گاڑی سے باہر کچرا نہ پھینکیں، اپنے گھر یا دوکان کا کوڑا ہمسائے کی طرف نہ پھینکیں، عموماََ ہم صفائی کے بعد اپنا کوڑا نالی میں گرا دیتے اور یہ کہہ کر ہاتھ جھاڑ لیتےخس کم جہاں پاک۔ پھر ہوتا ایسا کہ سیوریج بند ہو جاتا پورا بازار سیوریج سے بھر جاتا تعفن پھیلتا، مچھر پیدا ہوتا، نمازیوں کے لئے گزرنا مشکل ہو جاتا اور ہم ہر وقت حکمرانوں کو کوستے کہ یہ نااہل ہیں۔

کچھ بنیادی ذمہ داریوں کا خیال ہمیں خود سے بھی رکھنا چاہئے۔ ہمارا سب سے زیادہ کچرا ڈسٹ بن کے آس پاس نظر آتا لاپروائی سے دور سے ہی شاپر چلا کہ ماریں گے یہ تکلیف گوارہ نہیں کرتے کہ اس کو ڈرم کے اندر ڈال دیں۔ یہ باتیں ہمیں ترکی کی کمپنی نہیں سکھائے گی ہمیں خود کا احتساب کرنا ہے۔ کس قدر شرم کا مقام کہ ہمیں اپنے ملک کی صفائی کے لئے بھی باہر کے لوگوں سے مدد لینی پڑ رہی ہے۔ ہم اس قابل بھی نہیں کہ اپنا کچرا خود اٹھا سکیں؟

ہمیں ہفتہ صفائی کی بجائے پورا سال اس مہم کو جاری و ساری رکھنا چاہئے حکومت کی طرف نہیں دیکھتے رہنا چاہئے اپنی مدد آپ کے تحت ایک پاکستانی شہری ہونے کے ناطے اپنی قومی ذمہ داری سمجھتے ہوئے صفائی کا خیال کرنا چاہئے۔ تمام اسکولز کالجز، این جی اوز، مارکیٹ یونینیز کے عہدیداران سب کو مشاورت اور عملی اقدامات میں ساتھ رکھا جائے۔ صفائی کے جو ادارے ہیں ان میں ایک خاص کمیونٹی کے ملازم رکھنے کی بجائے برابری کی بنیاد پر خاکروب بھرتی کئےجائیں۔ بوگس ملازمین کا قلع قمع کیا جائے۔

ہمیں اپنے برادر اسلامی ملک سعودی عرب کے ماڈل کو اپنانا ہوگا کیسے وہ حرمین شریفین کی صفائی ستھرائی کو یقینی بناتے ہیں۔ یقیناََ یہ ایک حیران کن کام ہے۔ کہ لوگوں کا اتنا اژدہام ہونےکے باوجود صفائی جاری و ساری رہتی ہے۔ بڑے بازار یا بڑی مارکیٹس کی حد تک یونین اگر چاہے تو صرف دو بندے رکھ لے تو وہ سارا دن بازار کی صفائی کو یقینی بنائے تو ہمارے شہر کافی حد تک صاف ستھرے ہو سکتے ہیں۔ جب تک ہمارا مائنڈ سیٹ تبدیل نہیں ہوگا یا ہم اپنی نئی پود کو صفائی کے بنیادی اصول نہیں سکھائیں گے تبدیلی ممکن نہیں۔ ہمیں خود کو بدلنا ہوگا ہمیں اسلاف کی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنے اندر سے صفائی کرنا ہوگی تبھی باہر کی صفائی ممکن ہے۔

آئیے عہد کریں کہ ہم اپنے ملک، گھر، محلہ، بازار کو صاف ستھرا رکھیں گے۔

Check Also

Aurat Ki Zindagi Ke Adwar

By Sanober Nazir