Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Nangi Talwar

Nangi Talwar

ننگی تلوار

ہمارے ملک کا المیہ ہے کہ ہم ٹیکس دینے سے ہچکچاتے ہیں۔ اگر رفاہی کام ہو تو ہم سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔ ہمیں ان وجوہات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ کہ ایسا کیوں ہے؟

تاجر برادری جو ملک کی اکانومی میں ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتی ہے۔ بد قسمتی سے آپس میں دست و گریباں ہے۔ ملک میں نام نہاد ٹریڈ یونینز موجود ہیں۔ لیکن ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہیں۔ چھوٹے دوکان دار کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ ٹریڈ یونینز کی آپس کے باہمی اختلافات کیوجہ سے حکومتی ایوان میں بیٹھے لوگوں کو موقع مل گیا، ٹیکس کولیکشن پر ایسی قانون سازی کی گئی اور اس کو کسی بھی ٹریڈ یونین کے مشورے کے بغیر نافذالعمل کر دیا گیا۔

ملک کے دوسرے ستونوں کی طرح تاجر برادری بھی ایک ستون کی طرح ہے۔ کیا وجہ ہے کہ اسمبلی میں خواتین کو تو نمائندگی دی گئی ہے لیکن تاجر برادری کو نظر انداز کیا گیا۔ جیسے دوسروں لوگوں کو ایوان میں رسائی دی گئی ہے تاجر برادری کے منتخب نمائندوں کو بھی ایوان میں سیٹس دی جائیں تاکہ وہ اپنی برادری کی آواز حکمرانوں تک صحیح سے پہنچا پائیں۔ ٹیکس کی وصولی کے لئے جو ایف بی آر نے ڈیوائس رکھنے کا سلسلہ شروع کیا ہے وہ بغیر ہوم ورک کئے کیا گیا ہے اور یہ سراسر ناانصافی پر مبنی ہے۔

مارکیٹس میں ریٹس کے حوالے سے اتنا مقابلہ بازی کا رجحان ہے کہ جس دکاندار کو قربانی کا بکرا بنایا جائے گا وہ دوسروں کے مقابلے میں اپنی پروڈکٹ کو بیچ نہیں پائے گا۔ مارکیٹ میں وہی لوگ ایف بی آر کے عتاب کا شکار ہو رہے جو پہلے سے ان کے پاس رجسٹرڈ ہیں۔ کیا یہ ان لوگوں کو اس بات کی سزا دی جا رہی کہ انہوں نے خود کو رجسٹرڈ کیوں کروایا؟ جو پہلے ہی قانون کی پاسداری کر رہے ہیں۔ آپ اس طرح کر کے ایک طرح سے ان کو باور کروا رہے ہیں کہ "ہور چوپو"۔

خدارا ان وجوہات پر غور کریں جو ٹیکس کولیکشن میں رکاوٹ کا باعث ہیں نہ کہ ناروا بوجھ انہی لوگوں پر لاد کے آپ ہاتھ جھاڑ کے کہیں ہم نے اتنا ٹیکس اکٹھا کر لیا۔

ہر محب وطن تاجر ٹیکس دینا چاہتا ہے پر آیف بی آر کے اندر موجود کالی بھیڑیں جان بوجھ کے حکومت سے ایسے فیصلے صادر کروا لیتی جس کی گراؤنڈ رائلٹی نہیں بنتی۔ یہ ادارہ خود ٹیکس کولیکشن میں رکاوٹ ہے۔ ٹیکس قانون اور ایف بی آر میں از سر نو تبدیلی کی ضرورت ہے۔ یہ جو دکان پر ڈیوائس لگانے کا سلسلہ بغیر ہوم ورک کئے لگایا جا رہا ہے تاجر برادری کے اس پر شدید تحفظات ہیں۔ اگر یہ ڈیوائس اتنی ناگزیر ہے تو بلاتفریق سب دکانداروں کے لئے لازم و ملزوم ہوتا کہ سب کو کاروبار کرنے کے برابر مواقع ہوں، سب کے لئے ایک قانون ہو، امتیازی قوانین مناسب نہیں۔

تاجر برادری کی نظر میں ہراساں کرنے والے قوانین کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ پیچیدہ نظام کو سہل اور آسان بنایا جائے تاجر برادری کے مشورے سے چھوٹے کاروباری طبقے کے لئے فکس ٹیکس سکیم ہی ٹیکس کولیکشن کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ جو پہلے سکیم مسلط کی گئی وہ تاجر برادری کی مشاورت کے بغیر جلد بازی میں کی گئی اور اس میں آیف بی آر کی بد دیانتی جھلکتی کہ جان بوجھ کے ایسے جھول رکھے گئے کہ اس اسکیم کو فیل تصور کر لیا جائے اور وہ عین ان کی پلاننگ کے مطابق ہوا ہے۔

تاجر برادری کی نظر میں پہلے سروے کیا جائے مختلف مارکیٹس ان کے کاروبار کے حجم، سڑک اور گلی کی لوکیشن، دکان کے سائز، بجلی کے بل کو زیر غور لایا جائے مطلب ایک لائحہ عمل بنایا جائے۔ اس کے بعد ان کو تین مختلف کیٹیگریز میں رکھا جائے۔ اس کے بعد تاجر برادری کے نمائندوں کی مشاورت سے فکس ٹیکس کی شرح کم سے کم رکھی جائے تاکہ ہر کوئی باآسانی اور باخوشی ٹیکس دے۔ ایسا کرنے سے حکومت کو ٹیکس براہ راست ملنے لگے گا اور جو اس میں اپنی جیبیں بھرتے ان کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

یاد رکھیں جتنا ٹیکس کی شرح بڑھائیں گے یا پیچیدہ کریں گے کرپشن بڑھتی جائے گی اور حکومت کا خزانہ خالی رہے گا۔ حکومت کو چاہئے کہ چھوٹے تاجر کے مسائل کو ترجیحی بنیاد پر حل کرے اور ایسا کوئی بھی قانون جبری مسلط کرنے سے پہلے ان کی گزارشات کو بھی سن لے۔ اس کے ساتھ ساتھ میری تاجر تنظیموں سے بھی درخواست ہے کہ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ تاکہ حکومتی ارکان یہ کہنے میں حق بجانب نہ ہوں کہ ہم کس تاجر نمائندے سے بات کریں یہاں تو ہر کوئی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کے بیٹھا ہوا ہے۔

خدارا ایف بی آر کی یہ جو ننگی تلوار چھوٹے تاجر پر تانی گئی ہے اس سے نجات کی کوئی سبیل نکالی جائے۔ بچپن میں پڑھا تھا اتفاق میں برکت ہے۔ تاجر برادری کو اس مسئلے پر اتفاق کرنا ہوگا۔ پھر ہی حکومت سے اپنے جائز مطالبات منوا سکتی ہے۔ تاجر برادری ملک دشمن نہیں بلکہ ملک کی اکانومی میں اپنا رول اچھے سے ادا کر رہی ہے۔ چاہے وہ زلزلہ زدگان کی مدد ہو یا سیلاب سے متاثر لوگوں کے ریلیف کا معاملہ ہو۔

ٹیکس کے معاملات کو بھی آسان کر دیں تو تاجر برادری حکومتی خزانے کو بھر دے گی۔ آیف بی آر کو اپنی روش سے پیچھے ہٹنا پڑے گا تاجر برادری کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ باہمی تال میل سے ہی معاملات کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ یک طرفہ معاملات ناقابل قبول ہیں۔

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood