Thursday, 16 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Kya Khoya Kya Paya?

Kya Khoya Kya Paya?

کیا کھویا کیا پایا؟

پچھلے کچھ روز سے سیاسی صورتحال میں جو بھونچال آیا ہے اور جس تیزی سے ملکی حالات نازک صورتحال کے گرداب میں ڈبکیاں لے رہا ہے۔ بطور ایک محب وطن سب اس صورتحال میں ہم نے کیا کھویا کیا پایا؟ اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سفارتی خط کا معاملہ ہو یا بیرونی سازش اس سے قطع نظر عمران خاں صاحب کو اپنے رویہ اپنی غلطیوں کو دیکھنا ہو گا، کہ اس صورتحال میں پہنچے کیوں؟ پہلی غلطی عوام کو دودھ، شہد کی نہروں کے خواب دکھانا اور پھر ان سب سے باری باری یو ٹرن لینا اپوزیشن کے لئے آسانی پیداکر دی کہ وہ اس ایشو پر سیاست کر سکتے ہیں۔

دوسری غلطی ان مخصوص لوگوں کو اپنی پارٹی میں لینا جو اپنے اپنے حلقے میں پولیس پٹواری کلچر کی بنیاد پر الیکشن میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔ ان لوگوں کے نظریات نہیں ہوتے ضرویات ہوتی ہیں۔ بد قسمتی سے ہمارا سسٹم اس طرح کا ہے کہ پولیس پٹواری کلچر اور چپڑاسی کی ملازمت بھی ان لوگوں کی مرہون منت ہوتی ہے۔ ٹھیکے لینے دینے ترقیاتی کاموں کی آڑ میں اپنا الیکشن اور عیاشی کےلئے خرچہ پورا کرنا آپ نے ان کو نوازا نہیں۔ بظاہر آپ حق پر ہیں لیکن اس ملک کی اشرافیہ کی طرز سیاست ہی یہ ہے۔

اپوزیشن نے اس کمزوری کو بھی اپنے مفاد میں استعمال کیا۔ مجھے ایک صحافی کی لائن یاد آ رہی جب پی ٹی آئی کی حکومت بر سر اقتدار آئی تھی اس نے لکھا تھا کہ جن الیکٹیبلز کے سہارے یہ حکومت بنائی گئی ہے یہ لوگ کبھی بھی اپنی بیساکھیاں کھینچ لیں گے اور حکومت ان کے رحم و کرم پر ہو گی۔ ہو بہو ویسا ہی ہوا۔ عمران خان کو آئندہ ایسے مطلبی لوگوں سے بچنا ہو گا جو نظریاتی لوگ ان کو آگے لائیں ووٹ آپ کے نام کا پڑنا ہے تو بہت ضروری ہے کہ نئی سلجھی، پڑھی لکھی قیادت اس قوم کو دیں۔ ان لوٹوں سے قوم کو نجات دلائیں۔

تیسری غلطی پنجاب کی قیادت کمزور وکٹ پر بنائی گئی۔ پنجاب کا کپتان ن لیگ کا اداروں میں موجود اثرورسوخ کو ختم کرنے میں کلی طورپر ناکام رہا۔ پنجاب میں ن لیگ کو کٹ نہیں لگا پایا ادھر سے بھی اپوزیشن نے تقویت حاصل کی۔ شہباز شریف کا طوطی چار سال گزرنے کے باوجود بھی بولتا رہا۔ اگر پہلے دن سے پرویز الہٰی کو پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنا دیا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔

چوتھی غلطی احتساب پر بہت ڈھنڈورا پیٹا گیا لیکن عوام نے دیکھا کہ ریکوری یا رزلٹ صفر رہا۔ آپ کو اسی طرح ریکوری کروانی چاہئے تھی جیسے ایک تھانیدار کسی غریب کو تھانے بلا کر کرواتا ہے۔ عوام کی اس مایوسی کو بھی اپوزیشن نے اپنے حق میں استعمال کیا۔

پانچویں غلطی آپ اقتدار میں آنے کے بعد اپنا لائحہ عمل بھول گئے آپ کی ترجیحات بدل گئی سب گڈ مڈ کر لیا، آپ کو آہستہ آہستہ تبدیلی کی طرف جانا چاہئے تھا۔ گرم گرم سے منہ ہی جلتا ہے۔ آپ کی پارٹی کا نام میں انصاف آتا ہے لیکن اس کے لئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں کئے۔

چھٹی غلطی آپ کے پاس کوئی ماہر معاشیات نہیں تھا۔ آپ کو ایف بی آر نے گورکھ دھندے میں ڈال دیا کاروباری برادری کوناراض کیا۔ اس ادارے کی ضرورت نہیں ازسرنو اس کی تشکیل چاہئے، ٹیکس سبھی دینا چاہتے ہیں پر اس کو فکس ریٹ پر دینا چاہتے ہیں۔ وہ آپ بجلی کے بل کے ساتھ وصول کر سکتے تھے۔ ایف بی آر کی بدمعاشی سے تاجر خوف کھاتا ہے جس سے ٹیکس حکومت کو نہیں کہیں اور چلا جاتا ہے۔ اگر آپ پوری کولیکشن کرتے تو آپ کو قرض نہ لینا پڑتا معاشی مشکل نے آپ کو بیک فٹ پر دھکیل دیا۔

ساتویں غلطی پوری کی پوری بیورو کریسی نے آپ کو تسلیم نہیں کیا۔ حکومت کی رٹ کہیں نہیں تھی۔ البتہ رشوت کے ریٹ آپ کے آنے سے بڑھ گئے۔ آپ کے جتنے بھی عوام کے ریلیف کے لئے کاوشیں تھی، بیورو کریسی نے رکاوٹیں ڈالی اور عوام تک ان ثمرات کو پہنچنے نہیں دیا۔ عوام میں مہنگائی کی بے چینی کو بھی اپوزیشن نے اپنا بنیادی نعرہ بنایا۔ عام آدمی کو پیٹ بھرنے کی فکر ہوتی آپ کو جیسے بھی ممکن ہوتا بنیادی چیزوں آٹا، گھی، چینی، چاول وغیرہ کنٹرول ریٹ میں وافر مقدار میں دستیاب ہونی چاہئے تھی۔

عوام کی کمزوری کو شہباز شریف سمجھتا آتے ہی آٹے کو کم قیمت میں لانے کا اعلان کیا، عوام کو ایسے سطحی اعلان بہت بھاتے ہیں۔ ایسی ہی ڈگ ڈگی یہ لوگ بجاتے ہیں۔ آپ اس میں بھی ناکام رہے۔

آٹھویں غلطی میڈیا کو ناراض رکھا جو آپ کی طاقت بننا تھا آپ کے لئے درد سر بن گئے اس کو بھی اپوزیشن نے خوب اپنے مفادمیں اچھا استعمال کیا، ایک رائے عامہ ایسی بنا دی کہ یہ حکومت اپنی ساکھ کھو بیٹھی ہے۔ اگرچہ اب ایسا نہیں ہے پر وہ آپ کی کامیابی کی دلیل نہیں وہ سفارتی خط نے آپ کو لائف لائن فراہم کی کہ لوگ اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں چاہتے۔

میں نے ایک گوجرانوالہ کے ایک پہلوان سے پوچھا کہ اس ساری حکومت کی تبدیلی میں کیا کھویا کیا پایا؟

اس نے دو برتن میرے سامنے رکھے بولا یہ کھویا، یہ پایا۔ اس کے بعد باری باری دونوں برتن میں موجود کھویا اور پایا پر ہاتھ صاف کرگیا۔ اس پہلوان کا کس سیاسی جماعت سے تعلق ہو سکتا ہے اس کا اندازہ آپ با آسانی خود لگا سکتے ہیں۔ عمران خان کے لئے ایک اچھا موقع ملا ہے دوبارہ اقتدار میں آنے کا پر مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جاتا۔ امید ہے آپ سانپوں سنپولیوں سے بخوبی آشنا ہو گئے ہیں اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں اور حقیقی تبدیلی کی طرف جائیں۔

Check Also

Kabhi Aise Bhi Jootay Polish Karva Lein

By Rauf Klasra