Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Karo Meharbani Tum Ahle Zameen Par

Karo Meharbani Tum Ahle Zameen Par

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر

بلاشبہ انسان جب کسی کے ساتھ نیکی کرتا ہے تو اس نیکی کا اجر اسی شکل میں یا کسی اور موقع پر کسی اور شکل میں اس بندے کے لئے آسانی کا ذریعہ ضرور بنتا ہے۔ بس تھوڑا غور و خوض کرنا پڑتا ہے اور اپنے ایمان اور یقین کو متزلزل نہیں ہونے دینا چاہئے۔ اسی طرح قدرت جب کسی کو کوئی عہدہ دیتی ہے یا کسی منصب پر فائز کرتی ہے تو حقیقت میں اس کے لئے وہ امتحان کی منزل ہوتی ہے اور اس پر اتنی ہی زیادہ ذمہ داری آن وارد ہوتی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ حلقہ احباب کے لئےکیا آسانیاں پیدا کر سکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں حقوق العباد کا کہاں تک خیال رکھ سکتا ہے۔

سیاست بلا شبہ ایک خدمت خلق کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ جو لوگ سیاست کو عبادت کا درجہ دیتے ہیں یا عبادت سمجھ کے سیاست کرتے ہیں وہ یقیناََ سرخرو ہوتے ہیں۔ فی زمانہ ہمارے ہاں سیاست کو ایک گالی کا روپ دے دیا گیا ہے۔ کوئی بھی شریف النفس شخص اس گلی سے گزرنا پسند نہیں کرتا۔ اس میں کس کا قصور زیادہ ہے کافی دقیق طلب ہے۔ کوئی بھی سیاست دان جب حکومت میں آتا ہے اس کی پہلی ترجیح اپنی رعایا کی بہتری ان کی زندگی میں آسانی کیسے لائی جا سکتی ہے اولین ترجیح ہونی چاہئے پر عمومی یہی دیکھا گیا ہے کہ ہمارے ہاں گنگا ہمیشہ الٹی بہتی ہے۔

موجودہ سیٹ اپ سے ہی آپ اندازہ کر لیں کہ ابھی تک عوام کے لئے کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اور نہ ہی کوئی دلاسہ۔ ضروری نہیں کہ معاشی بدحالی ہے تو عوام کے روزمرہ کے مسائل سے بھی آنکھیں چرائی جائیں۔ یہ تو خود کو عوامی نمائندہ تصور کرتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ عوام کے بنیادی مسائل ان کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ شوکت عزیز جو کہ عوام کا نمائندہ بھی نہیں تھا پر آج بھی خلق خدا اس کے ایک اچھے کام کی وجہ سے جھولی اٹھا اٹھا کے دعائیں دیتی ہے۔ جس نے یوٹیلٹی بل جمع کروانے میں آسانی پیدا کر دی نہیں تو گھر کا ایک فرد ایک دن کی مکمل چھٹی لیکر ہی بل جمع کروا سکتا تھا۔

اس طرح کے اور بے شمار ایسے کام ہیں اگر حکومت چاہے تو چٹکی میں حل کر سکتی ہے۔ اب جب کہ جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے عوام کے لئے دفتری معاملات کو اور فائل سسٹم کو پیپر لیس بنایا جا سکتا ہے۔ دفتری بابوؤں کے روائتی ہتھکنڈوں سے عوام کو بچایا جا سکتا ہے۔ ایک پرانا طریقہ کاغذات کی تصدیق گریڈ سترہ کے ملازم سے کروانا لازم ہے۔ کیا اس روائتی طریقہ کار سے عوام کو چھٹکارہ نہیں دلایا جا سکتا ہے؟ جب کہ جس افسر کے دستخط اور مہر کی تصدیق بھی ممکن نہ ہو ہم اسے قابل قبول سمجھ لیتے ہیں۔ اس سے بڑا بھونڈا مذاق اور کیا ہو سکتا ہے؟

دوسری طرف جس ادارے نے وہ سند یا پیپر ایشو کیا ہوتا اسی کے پاس بھی جائیں تو وہ بھی گریڈ سترہ کے پاس ہی بھیجتا ہے۔ کیا ہم کوئی ایسا میکانزم نہیں بنا سکتے کہ جتنے بھی گورنمنٹ ادارے ہیں اس میں سب کام بذریعہ پوسٹل آفس ہوں۔ دفتری بابوؤں سے براہ راست کام کروانا کرپشن کا سبب بنتا ہے۔ جو بھی بندہ اپنے مطلوبہ کام کی فائل اپنے مطلقہ ڈیسک پر ڈاک خانے کی وساطت سے بھیجے تو ڈاک خانہ اسی وقت اس فائل کا ایک کوڈ جنریٹ کر دے جیسے جیسے فائل اپنے مطلوبہ پروسیس سے گزرتی جائے اس بندے کو اس کے موبائل پر ایس ایم ایس سے مطلع رکھا جائے۔

یہاں اس بات کا لازم خیال رکھا جائے کہ ہر کام کا ایک ٹائم فریم رکھا جائے کہ اس وقت کے اندر اندر اس فائل کو نپٹانا لازمی ہو۔ اس سے ہمارے دفاتر پر بے پناہ رش کم ہوگا۔ سڑکوں پر ٹریفک کم ہو جائے گی۔ لوگ اپنے اپنے کاموں پر دلجمعی سے لگے رہیں گے۔ پوسٹل سروس میں جان پڑ جائے گی۔ حکومت کو ریکارڈ ریونیو ملنے لگے گا۔ عوام بھی دفاتر میں آئے روز دھکے کھانے سے بچ جائیں گے اور دفتری بابوؤں کے عتاب سے بھی محفوظ ہو جائیں گے۔

حدیث مبارکہ ہے "رحم کرنے والوں پر رحمان رحم فرماتا ہے تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا"(سنن ابو داؤد 4941)

اسی لئے شاعر بھی یہی کہتا ہے

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر

خدا مہرباں ہوگا عرش بریں پر۔

اس شعر میں موجودہ سیاستدانوں کے لئے بہت بڑا پیغام ہے کاش ان کے دل پسج جائیں۔ عوام کی فلاح بہبود ان کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کرنے والے قوانین بنائیں نہ کہ صرف اپنے مفادات کے لئے قانون سازی کی جائے۔ خلق خدا سب دیکھ اور سمجھ رہی ہے ابھی بھی وقت ہے سمجھ جائیں۔

زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو۔

Check Also

Hum Mein Se Log

By Najam Wali Khan