Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Hazaron Khwahishen Aisi

Hazaron Khwahishen Aisi

ہزاروں خواہشیں ایسی

انسان اپنی زندگی میں بہت سے خواب دیکھتا ہے کچھ جاگتی آنکھوں سے دیکھے جاتے ہیں اور کچھ خواب خرگوش کے مزے لیتے ہوئے۔ ایسا ہی خواب ایک علامہ اقبالؒ نے جاگتی آنکھوں کے ساتھ دیکھا تھا۔ جس کی تعبیر پاکستان کی شکل میں وجود پذیر ہوئی۔ اگر ماضی کے جھروکوں پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات کھل کے سامنے آ جاتی ہے کہ جو منزل یا خواب ہمارے بڑوں نے دیکھا تھا ہم اس راستے کی دھول میں کہیں گم ہو گئے ہیں۔ اس راستے سے ہم دور ہٹ چکے ہیں۔

دولت کی چکا چوند روشنی نے ہمیں چندھیا دیا ہے۔ ہمارا محور و مقصد بس دولت کا حصول رہ گیا ہے۔ چاہے اس کے لئے جو بھی ذرائع اختیار کرنا پڑیں۔ پراپرٹی مافیا کو لے لیجئے۔ ملک کے تمام بڑے شہر بنیادی ضروریات زندگی پوری کرنے سے قاصر ہو چکے ہیں۔ پلاننگ ڈویژن ستو پی کر سو رہا ہے۔ ہاؤسنگ سوسائیٹیز کی بھرمار ہے۔ پیسے کمانے کا شارٹ کٹ بھی۔ بجائے انڈسٹری میں انویسٹمنٹ کی جاتی سب سے آسان پراپرٹی کی خرید و فروخت کر لی جائے۔

پنجاب واحد صوبہ جو عصبیت پسند نہیں یہی وجہ کہ ایک ایسے صوبے سے بھی لوگوں نے ادھر مارکیٹس اور پراپرٹیز خرید کی جن کی قومیت پر بھی شکوک کا اظہار کیا جا سکتا ہے اور یہ سب ایک منظم سوچ اور پلاننگ سے کیا گیا اور ابھی بھی یہ سلسلہ رکا نہیں ہے۔ آپ کو لاہور کے تمام کاروباری مراکز میں ایک خاص قوم اور صوبے کے لوگوں کی اکثریت ملے گی۔ ابھی بھی وقت ہے کہ کوئی پلاننگ کی جائے کہ ملک کے تمام شہر ایک حد سے زیادہ تجاوز نہ کریں۔

ابھی حال کی خبر ہے کہ لاہور کے تاریخی مقامات کی از سر نو لیپا پوتی ہونے جا رہی ہے۔ حضور ضرور کی جائے پر ترجیحات کی بنیاد پر ہمیں دیکھنا ہو گا کہ کیا ہم سیوریج کے مسائل حل کر چکے ہیں؟ کیا ہم صاف پانی ہر گھر تک پہنچا پائے ہیں؟ کیا یہ جو بجلی کا گورکھ دھندہ، تاروں کا بے ہنگم ہونا، کھمبوں کی بھرمار ایک ہلکی سی آندھی سب ملیا میٹ کر جاتی ہے اس کا کوئی پائیدار حل نکال پائے ہیں؟

رہائشی جگہوں کو کمرشل کر کے حفاظتی انتظامات پورے کر چکے ہیں؟ جو نئی عمارتیں بن رہی کیا وہ سب اس ایس او پی کے تحت بن رہی ہیں جو قانون میں درج ہیں؟ کیا ان میں پارکنگ ایمرجنسی راستے اور وہ سب سہولتیں میسر ہیں؟ جواب ان سب کا نفی میں ہے۔ جب تک ادارے اپنی ذمہ داری کو قومی ذمہ داری نہیں سمجھیں گے اپنے ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دیں گے، تب تک جو مرضی آپ لیپا پوتی پر خرچ کرتے رہیں کچھ بھی تبدیل نہیں ہو گا۔ خدارا سطحی اقدامات کی بجائے دورس نتائج والے اقدامات کریں۔

یہ جو قبضہ مافیا راتوں کو کنسٹرکشن کرتا دن کو مکمل خاموشی ہوتی، اداروں کو چاہئے کہ اپنی ٹیموں کو رات کے وقت بھی سائٹس دیکھنی چاہئے کہ کون کیا کر رہا ہے۔ ہم دھڑا دھڑ پلازے کھڑے کئے جا رہے ہیں بغیر کسی ٹھوس پلاننگ کے، بغیر بنیادی ضروریات زندگی کے لوازمات کے اس پر روک لگانی چاہئے۔ ہر پلازے کی پارکنگ اس کی ضرورت کے مطابق اپنی ہونی چاہئے۔

کاروباری مراکز میں پرائیویٹ گاڑیوں کا داخلہ ممنوع ہونا چاہئے۔ ان کے لئے الگ سے پارکنگ سٹینڈ بنائے جائیں۔ ملک کے جتنے بڑے شہر ہیں اور جو نئی کالونیز بن رہی ہیں۔ سب زیر زمین بجلی اور ٹیلی فون کی تاریں گزاری جائیں۔ اگر آپ واقعی لاہور شہر کو خوبصورت اور سیاحتی مقام بنانا چاہتے ہیں۔

انسان جب تک زندہ رہتا خواب اور خواہشیں بنتا رہتا ہے۔ بس اسی سوچ اور خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ کاش ہمارا ملک بھی دنیا کا صف اول ملک بن جائے۔ کسی شاعر نے خوب کہا ہے۔

فرشتے سے بڑھ کر ہے انسان بننا

مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ

Check Also

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

By Syed Badar Saeed