Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Ghoorna

Ghoorna

گھورنا

گھورنا یا ٹوہ میں رہنا اگر ہمارا قومی مشغلہ قرار دیا جائے تو بے جا نہیں ہوگا۔ یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے جو بدرجہ اتم تمام مردوں میں کم و بیش پائی جاتی ہے۔

یہ بیماری اتنی سرایت کر چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر سارا دن ہم لوگوں کی خانگی زندگی کے بارے میں مزے لے لے کر ویڈیوز دیکھتے رہتے ہیں۔ چادر چار دیواری کا تحفظ بے معنی ہو کر رہ گیا ہے۔ پردہ پوشی جو کہ ایک مہذب معاشرے کے لئے امن سکون کے لئے جزو لانیفک ہے اور اسلام بھی ہمیں یہی درس دیتا ہے۔

وہ قومیں جنہیں ہم کافرستان کا درجہ دیتے ہیں انہوں نے اسلام کی بنیادی تعلیمات کو اپنا حرز جاں بنایا اور خود کو مہذب اقوام کی صف میں شامل کر لیا۔

یہ موضوع شاید ضبط تحریر میں نہ آتا اگر ہمارے ملک کے ایک مایہ ناز صحافی نے اپنی یورپ کے کسی ملک کی پہلی انٹری کے بارے میں لکھتے ہوئے انکشافات کئے کہ کیسے اس کو سمجھایا گیا کہ وہاں پر کسی کو گھور کے مت دیکھنا معیوب عمل سمجھا جاتا ہے۔

ایسے ہی ایک بار کہیں پڑھا تھا کہ جرمنی کے لوگ خاص کر صنف نازک اپنی روز مرہ کی زندگی میں کسی کی بھی اس طرح کی دخل اندازی کو پسند نہیں کرتی مطلب اپنے کام سے کام رکھنا مقصود ہوتا۔

ہمارے ہاں یہ چلن عام ہے کہ اگر بہن بھائی ایک ساتھ کہیں جا رہے ہوں گے تو سب سے پہلے ان کے بارے میں منفی سوچ عود کر آئے گی۔ اگر دو دوست اکٹھے بیٹھے ہوں گے تو اس پر لازمی آپس میں ریمارکس بھی پاس ہوں گے۔

اسلام نے مرد کی نفسیات کو سمجھتے ہوئے یہ سمجھا دیا تھا کے بے جا بازار نہ جایا جائے چوک چوراہوں میں بیٹھنے سے اجتناب کیا جائے۔ بے جا شک کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے۔ غیبت کرنے سے سختی سے روکا گیا ہے۔ سیانے کہتے کہ جب آپ کسی کی طرف انگلی اٹھاتے ہیں تو باقی تین انگلیاں اس شخص کی طرف اشارہ کر رہی ہوتی ہیں جو کسی اور پر انگلی اٹھاتا ہے۔ مقصد ہمیں خود کی اصلاح کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے، نہ کہ "دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت " والا معاملہ نہ ہو جائے۔

فی زمانہ دیکھا جائے تو دوسروں کی زندگی میں تانکا جھانکی اس پر تبصرے ہمارا محبوب مشغلہ بن چکے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایسے کلپس آناََ فاناََ بہت مقبول ہو جاتے جن پر پردہ پوشی کی ضرورت تھی۔

یہ بیماری تب زیادہ سرائیت کر گئی جب مرد مومن مرد حق نے پولیس کو لوگوں کے منہ سونگھنے نکاح نامے بطور ثبوت مانگنے کی اجازت دی۔ آہستہ آہستہ یہ معاشرے میں سرائیت کر گئی۔

ٹوہ میں لگے رہنا یا گھورتے رہنا اس بیماری کی بڑی وجہ ہمارا شاید بیروزگار رہنا بھی ہے۔ کہتے شیطان فارغ بندے کے دماغ میں بسیرا کرتا ہے۔ اسی لئے سب سے زیادہ گناہ صرف اور صرف فارغ وقت میں ہی سرزد ہوتے ہیں۔ اس فعل کا راستہ آنکھ سے گزر کر دل تک جاتا ہے اسی لئے مرد و زن کو آنکھیں نیچی رکھ کر چلنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ہمارے معاشرے میں اس طرح کی قباحتیں بہت ہیں جس کے لئے ہم سب کو خود کو تبدیل کرنا ہوگا۔ اپنے بچوں کو اس عادت بد سے بچانے کے لئے ان کی تربیت کرنا بہت ضروری ہے تا کہ اس گھٹن زدہ معاشرے میں کمی لائی جا سکے۔ چادر چار دیواری کے تقدس کا احترام کیا جانا چاہئے بلاوجہ لوگوں کی ذاتی زندگی میں مداخلت اخلاقی لحاظ سے مناسب نہیں۔

ہمیں ایک صحت مند معاشرے کی طرف بڑھنا ہوگا۔

Check Also

Mazdooron Ka Aalmi Din

By Kiran Arzoo Nadeem