Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Fankar

Fankar

فنکار

ویسے تو ہر انسان اپنی جوں میں ایک دوسرے سے الگ ہوتا ہے اور ہر انسان کے اندر کوئی نہ کوئی ایسی خصوصیت موجود ہوتی ہے جس سے وہ دوسروں کے مقابلے میں نمایاں ہوتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ہر انسان کے اندر ایک فنکار چھپا ہوتا ہے اسے جب بھی موقع ملتا ہے اس فن کونمایاں کر دیتا ہے۔

آج جس چھپے ٹیلنٹ کی بات میں کرنے جا رہا ہوں اس فنکار سے آپ کا واسطہ زندگی میں ضرور ہوا ہوگا۔ اگر آپ نے کبھی سفر کسی پرائیویٹ کار، رکشہ پر کیا ہوگا۔ جی ہاں میں اسی ڈرائیور کی فن کاری، اس کی قابلیت پر کہ وہ کیسے اپنی سواری کی چہرےکو پڑھ لیتا ہے اور کیسے وہ اس سواری کی جیب سے طے شدہ رقم سے زیادہ وصول کرلیتا ہے۔

پہلا طریقہ واردات، بہت میٹھے انداز میں آپ بیٹھ جائیں جی جو آپ کو مناسب لگے دے دینا۔ جب آپ اصرار کرتے تو وہ احسان کرنے کے انداز میں جی بنتا توسات سو ہے پر آپ پہلی سواری ہیں آپ پانچ سو دے دینا۔ جب آپ سفر شروع کرتے ہیں تو غیر محسوس طریقے سے سمجھ جاتا ہے کہ اس بندے پر اپنا فن کا اظہار کیسے کرنا ہے۔ آج کل جو زیادہ کامیاب لوٹنے کا طریقہ واردات چل رہا ہے وہ ہے راستے میں کسی کی اس کو فون کال کا آنا۔ جب وہ فون نکالے گا تو اس موبائل کی جسمانی حالت اس مریض کی طرح ہوتی جیسے مریض وینٹی لیٹر پر ہو یا وہ آئی سی یو وارڈ میں بیڈ پر ہوتا ہے۔ پرانے ماڈل کا موبائل جس کا پچھلا کور غائب سکرین ٹوٹی ہوئی بیٹری کو موبائل کے ساتھ رکھنے کے لئے ربر بینڈ مختلف جگہوں پر چڑھایا ہوتا مسافر اس کی کسمپرسی کی حالت دیکھ کر پسیج جاتا۔ کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی دوسرا موڑ شروع ہوتا فون کان سے لگا کر اونچی اونچی آواز سے بات کرنا کہ مسافر کو بھی سنائی دیتا رہے، کیا ہوا؟ کب؟ پھر اس کی سسکیاں سنائی دیں گی۔ وہ اپنی گاڑی کو ایک طرف لگا کر مزید بات کرے گا -

گاہے بگاہے وہ بیک شیشوں سے سواری کے چہرے کو پڑھنے کی بھی کوشش کرے گا کہ وہ اس سے متاثر ہو رہی کہ نہیں بولے گا میں ابھی آ رہا ہوں بس ایک سواری ہے اس کو چھوڑ کہ آیا۔ پھر خود ہی ایسی دردناک کہانی سنائے گا کہ میری بیٹی تھی بہت عرصے سے بیمار تھی فالج تھا ابھی فون آیا فوت ہوگئی ہے۔ صاحب بہت علاج کروایا۔ ساتھ ساتھ رونے کی اداکاری کمال کتنا بھی انسان سخت دل ہو اس فنکاری پر کرایہ پانچ سو کی بجائے ہزار نکال کے دے دیتا۔ یہ طریقہ واردات آج کل بہت عام ہے۔

دوسرا طریقہ واردات، وہ خود کو بہت پارسا ثابت کرے گا۔ دوسرے اپنے پیٹی بھائیوں کی برائیاں کرے گا۔ جب دیکھے گا کے ساتھ والا اس سے متاثر ہو چکا ہے تو اپنے سفر کا ایسا یادگار واقعہ سنائے گا کہ ایک سواری تھی آپ جیسی اس کے ساتھ کرایہ اتنا طے ہوا پر آخر پر وہ مجھے اتنے زیادہ دے گئی ساتھ وہ اتنی رقم بمعہ پیسوں کے بھی بتائے گا جیسے جرابوں کے جوڑے پر قیمت کے سٹکر لگے ہوتے ہیں۔ ساتھ اس بندے کے لئے تمام دعائیں بھی دے گا۔ لا محالا آپ کا دل بھی کرے گا کہ میرا بھی ذکر کسی اور سے کرے اور مجھے بھی دعائیں ملیں آپ فوراََ سے پیشتر اس کے کرائے سے زیادہ اس کو دے جاتے ہیں۔

تیسرا طریقہ واردات، جونہی آپ نے موجودہ حالات پر غلطی سے بات کر لی تو خیر نہیں مہنگائی سے شروع ہو کر امریکہ کی مداخلت پر ختم ہوگی۔ ساتھ ساتھ اپنی معاشی پریشانیوں کی ایسی پخ لگاتا جائے گا کہ آپ اس کی مدد کئے بغیر نہیں رہ پائیں گے۔

کچھ لوگ میری اس تحریر پر اعتراض کریں گے سبھی ایک جیسے نہیں ہوتے ہو سکتا ان کی مجبوری ہو پر جو اوپر واقعات لکھے اس طرح کے ملتے جلتے کردار آپ کو آپ کے ارد گرد ملیں گے۔

پہلے کئی دیہاتی گیٹ آپ میں بابے بن کر لفٹ لیکر اپنی داستان غم سنانا شروع کر دیتے تھے اور کچھ نہ کچھ لیکر چاہے سائیڈ والی جیب سےہی کچھ نہ کچھ اڑا کر لے جانا پڑے خالی ہاتھ کم ہی جاتے تھے۔ اب طریقہ واردات وہی پر گاڑی میں سیٹ تبدیل ہوگئی ہے۔ اگر تبدیلی کی بات کی جائے تو بس اتنی سی تبدیلی آئی ہے۔

Check Also

Ameer Jamaat e Islami Se Mulaqaat (1)

By Amir Khakwani