Thursday, 16 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Daak Khana

Daak Khana

ڈاک خانہ

ایک مومن اپنے عصر کے ساتھ جیتا ہے۔پاکستان بننے کے بعد پاکستان پوسٹ آفس نے اپنی ذمہ داری کو بطریق احسن ادا کیا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ رابطوں کے دوسرے زرائع متعاف ہوتے گئے تو یہ اداراہ اپنی روایات کو بر قرار رکھ نہ پایا۔ یا یوں کہہ لیں کے اپنے آپ کو عصر حاضر میں ڈھال نہیں پایا۔ میں حیران ہوں کہ ابھی بھی اس ادارے میں ایسے لوگ موجود جو اس نئی تبدیلی کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔ جو ملک کا پیسہ اور توانائی دونوں ضائع کرنا چاہتے ہیں۔

اس ادارے کے کوئی صاحب کسی چینل پر بڑے طمطراق سے بیان کر رہے تھے کہ ہم نئی نسل کو خطوط نویسی سے روشناس کروانا چاہتے ہیں اور یہ ہم پورےپاکستان میں اس کو لے کر جائیں گے۔ ان کی باتیں سن کے مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ کہیں حکومت سے کبوتر پالنے اور اورلوگوں کو ایسے کبوتر دینے کی تجویز پیش نہ کر دیں جو ایک وقت میں پیغام رسانی کے لئے اس زرائع کو استعمال کیا جاتا تھا۔ کوئی اداراہ ہو یا کوئی فرد خود کو اگر زمانے کی ضروریات کے مطابق نہیں ڈھالتا تو وہ پیچھے رہ جاتا۔ خاص کر جب سے ہاتھ میں گیجٹ آیا ہے۔

پیغام رسانی کے طریقے تبدیل ہو گئے ہیں۔ پاکستان پوسٹ آفس منسٹری کو چاہئے تھا کہ اس کو جدید خطوط پر استوار کرتی۔ دوسرےڈیجیٹل نیٹ ورکس کی طرح خود کو ایک ڈیجیٹل نیٹ ورک کے طور پر لے کر آتی کیونکہ اس کے پاس پورا نیٹ ورک افرادی قوت سب موجود تھی۔ فنانس کا مسئلہ بھی یہ اپنی اربوں روپے کی جگہ کو بیچ کر خود کو عصر حاضر کے ساتھ ڈھال سکتی تھی۔ بینکنگ کانظام بنا سکتی تھی اس کو جدید کر سکتی تھی۔ ابھی بھی جو نئی تبدیلی آ رہی آن لائن کاروبار اس میں خریدار اور سیلر کے درمیانایک پل کا کردار ادا کر سکتی ہے۔

آنے والا وقت یہ ایک بہت بڑی مارکیٹ بننے جا رہی۔ اس میں پرائیویٹ ادارے اپنا پورا حصہ وصول کر رہے۔ لیکن پوسٹل سروس کا دور دور تک نام و نشان نہیں۔ بہت ضروری کہ اس میں موجود پرانے بابوؤں روایتی سوچ کے حامل لوگوں سے جان چھڑائی جائے۔ ان کو جدید رسل و رسائل کے طریقوں سے متعارف کر وایا جائے نہ کہ لوگوں کو خطوط نویسی کے لئے آمادہ کرنے کے لئے فضول ایکٹویٹیزکی جائیں۔

نئی نسل کو خطوط نویسی سے روشناس کروانے کا بہتر طریقہ مطالعہ پاکستان میں ڈاک کے نظام پرایک سیر حاصل تاریخی مواد لکھ دیا جائے اور اس کا پورا ماڈل عجائب گھر میں رکھ دیا جائے۔ ہم خودکو جتنی جلد نئی جدت میں ڈھال لیں گے کامیابی قدم چوم گی۔ ڈاک کے ٹکٹ مہنگے کر کے ریونیو زیادہ دیکھا کر زیادہ دیر تک آنکھوں میں دھول نہیں جھونک سکتے۔ میرا حکومت کو ایک مشورہ ہے ای وی ایم کے لئے الیکشن کمیشن جگہ کی ڈیمانڈ کر رہا ہے ہر ضلع میں ڈاکخانوں کی جگہ وافر موجود اس جگہ کو استعمال میں لایا جائے۔

Check Also

Heera Mandi

By Sanober Nazir