Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Ijaz Ahmad
  4. Aik Achi Kawish

Aik Achi Kawish

ایک اچھی کاوش

شکر ہے پی ٹی آئی حکومت کی طرف سے عوام کو ریلیف دیا گیا ہے۔ جو کہ ایک ہیلتھ کارڈ کی شکل میں ہے۔ یہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہے۔ ہیلتھ کے حوالے سے اگر انقلاب سمجھا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔ مہنگائی کے دور میں ہوا کا یہ ایک تازہ جھونکا ہے۔ جس کیجتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ لیکن پی ٹی آئی حکومت کرکٹ ٹیم کی طرح ہمیشہ بیک فُٹ پر کھیلتی ہے۔ جس سے کیپر کےہاتھوں یا سلپ میں آؤٹ ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں۔ اس حکومت کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔ جتنے مرضی اچھے کام کرلےجب تک آپ فرنٹ فٹ پر نہیں آئیں گے۔ اس کی مناسب تشہیر نہیں کر یں گے، الیکشن میں کما حقہ نتائج نہیں لئے جا سکتےہیں۔

اس بات میں کوئی دو راء نہیں ہے، ن لیگ کا پراپیگنڈہ منظم ہے۔ وہ بہتر پوزیشن میں حکومت کی نا لائقی، نا اہلی کو پوری طرح لوگوں کے ذہن میں انڈیل رہی ہے۔ اور کافی حد تک اس میں کامیاب ہو چکی ہے۔ پی ٹی آئی کے کھلاڑی ا بھی تک بیک فٹ پرکھیل رہے ہیں۔ حالا نکہ ان کو فرنٹ فٹ پر کھیلنا چاہئے۔ اور بہادری سے سب حالات کا سامنا کرنا چاہئے۔ اگر ابھی بھی عمران خان صاحب اگر اپنے اچھے کھلاڑی لے آئیں جو فرنٹ فٹ پر آ کر کھیلیں تو گیم کا پانسہ پلٹا جا سکتا ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں راشن کارڈ تو دیکھے تھے لیکن صحت کارڈ کا اجراء اپنی مثال آپ ہے۔

حکومتی ارکان یا محکمہ صحت کے لوگ شاید خود ابھی تک پوری طرح اس کے بارے میں پوری معلومات نہیں رکھتے، جس کی وجہ سےکنفیوزن پیدا ہو رہا ہے۔ مانا کہ یہ گورنمنٹ عوام کے پیسے کو تشہیری مہم پر خرچ نہیں کرنا چاہتی۔ لیکن پبلک سیکٹر، میڈیسن بنانےوالی کمپنیوں کے اشتراک سے ایک منظم مہم چلائی جا سکتی ہے۔ ٹاک شوز میں اس پر لوگوں کی رہنمائی کی جا سکتی ہے۔ ہرپاکستانی کے پاس اینڈرائیڈ موبائل نہیں ہے۔ کہ وہ ایپ سے معلومات اکٹھی کرے اور اسی طرح ہر جگہ نیٹ کی دستیابی بھی نہی ہے کہ اس سائیٹ پر جا کر سوالوں کے جواب ڈھونڈیں جائیں۔

پی ٹی آئی حکومت کو سوچنا پڑے گا کہ اتنا زبردست پروگرام لانچ کرنے کے باوجود، کیوں لوگوں کے دلوں میں گھر نہیں کر پایا؟ وجہ صاف ہے، مارکیٹنگ کا زمانہ ہے کہ جو چیز نظر آتی، وہی بکتی ہے۔ ن لیگ کی مارکیٹنگ اس حکومت سے بہتر تھی، بیشک ان کے ذرائع سے اختلاف کیا جا سکتا ہے پر لوگوں کے ذہن میں اس اچھی کاوش کو اجاگر کرنے کے لئے بہت محنت کی ضرورت ہے، لگاتار ایک تسلسل چاہئےجس میں میڈیا کا تعاون بے حد ضروری ہے۔ جس میں اس کارڈ کے فوائد پر بات کی جائے۔ یہ کنفیوزن بھی دور کی جائے، جو لوگ اپنے مستقل پتہ سے دور کسی اور ضلع یا صوبہ میں ہیں وہ کیسے ادھر ہسپتال کی سہولت لے سکتے ہیں؟

زیادہ تر لوگ شوگر، بلڈ پریشر کے مریض ہیں ان کو لگاتار میڈیسن کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ کارڈ کیا وہ سہولت دے گا؟ اور کیا اس بات کی گارنٹی ہے کہ آپ کی حکومت جانے کے بعد یہ کارڈ اسی طرح کارآمد رہے گا؟ کیا اس کے لئے کوئی قانون سازی کی جائے گی؟ ایسا لگتا ہے کارڈ کا اجراء جلدی میں کر دیا گیا ہے، اس کے ما بعد اثرات پر پوری طرح غور نہیں کیا گیا ہے۔ یہ صیح ہےکہ نظام کے نافذ ہونے کے بعد ہی وقت کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری آتی ہے۔ لوگ تو راشن فری ملنے پر راشن کو واپس سیل کر دیتے ہیں۔ کہیں اس کا غلط استعمال نہ ہونا شروع ہو جائے۔

کارڈ پر پورے پاکستان میں کسی بھی ہسپتال میں استعمال میں علاج معالجے کی سہولت ہونی چاہئے، تبھی اس کے صیح فوائد ملنا شروع ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسی ریکارڈ کی مدد سے ہیلتھ میں بنیادی تبدیلیاں بھی لانی چاہئے جیسے کے کسی بھی مریض کی پہلی انٹری اس کےقریبی بنیادی ہیلتھ یونٹ میں ہو۔ لیکن اس کا ڈیٹا یونیورسل ہو۔ مرض کی نوعیت اس کی شدت کے حساب سے ہسپتال کی درجہ بندی کے ذریعے مریض کو بھیجا جائے تا کہ بڑے ہسپتال سے رش کم ہو اور یہ سب آن لائن ہو، ایک میکانزم اور سسٹم کے زریعےاس کو چلایا جائے۔

جہاں بھی جایا جائے مریض کی ہسٹری ایک کلک کی دوری پر ہو، اس کی لیب رپورٹس، اس کے علاج کی ہسٹری جو بھی ایک مریض کے بارے میں جاننے کے لئے ضروری ہوتا، وہ موجود ہو۔ اگر کوئی ایمر جینسی میں کیس آئے تو فوری اس کا علاج ممکن ہو۔ اسی طرح ہسپتال میں موجود بیڈ کا حساب بھی آن لائن ہو، ایک کلک سے علم ہو جانا چاہئے کہ کہاں پر بیڈ خالی ہیں اورفوری کہاں اس مریض کو لے جایا جا سکتا ہے؟ اور اس طرح کے معاملات جو ہیلتھ سے متعلقہ ہیں، ہیلتھ ماہرین کے مشورےسے اس میں داخل کئے جا سکتے ہیں۔ ہیلتھ کارڈ سکیم واقعی میں ایک تبدیلی ہے ہم اس تبدیلی کو تہہ دل سے قبول کرتے ہیں۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam