Thursday, 16 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. Adhura Khwab

Adhura Khwab

ادھوراخواب

ایک خواب علامہ اقبال نے دیکھا جس کی تعبیر پاکستان کی شکل میں ملی۔ 23مارچ اس خواب کی یاد تازہ کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ ایک خواب ذوالفقار علی بھٹو نے دیکھا تھا۔ امت مسلمہ کو اکٹھا کرنے کا خواب وہ خواب پورا تو ان کی زندگی میں ہو گیا تھا۔ لیکن اس خواب کی تعبیر ہنوز پوری نہیں ہوئی۔ پاکستان کے لئے اس بار 23 مارچ زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ امہ مسلمہ کے ستاون ممالک کے نمائندے بطور مہمان شریک ہیں۔ جو کہ پاکستان کے لئے پاکستان کے عوام کے لئے بہت خوشی مسرت اور فخر کا دن ہے۔ اور یہ کوئی معمولی کامیابی نہیں۔

جب کہ اپوزیشن نےیہ واویلہ مچا رکھا تھا کہ پاکستان سفارتی سطح پر تنہا ہو چکا ہے وغیرہ وغیرہ لیکن اس او آئی سی اجلاس نےہماری اپوزیشن کی قلعی کھول کے رکھ دی ہے۔ کہ یہ کس کے پے رول پر ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کی ٹائمنگ بتا رہی کہ کن بیرونیقوتوں کی کوششش تھی کہ اس اجلاس کو سبوتاژ کیا جائے۔ چائنہ کی شرکت نے اس اجلاس کی قدروقیمت میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔ اور آنے والے وقت اور حالات کی دھندلی سی تصویر بننا شروع ہو گئی ہے۔

اس میں کوئی دو آراء نہیں کہ یہ تنظیم جن خطوط پر استوار کی گئی تھی جو خواب بنے گئے تھے۔ وہ پورے نہیں ہوئے۔ پر اس کےکردار ایک ایک کر کے صفحہ ہستی سے مٹا دئیے گئے۔ ان کی جگہ کٹھ پتلی بٹھا دئیے گئے۔ اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس کا نیاشکار اب عمران خان ہے۔ اور جس تیزی سے حکومتی معاملات ہاتھ سے نکل رہے ہیں اس عالمی نمبر دار کاہمارے ملک میں کتنااثرورسوخ ہے وہ بھی نظر آرہا ہے۔ میری چھٹی حس ان سابقہ کرداروں کے ساتھ ہوئے سلوک کی طرف لے کر جا رہی ہے۔ اللہ ہمارے ملک کے حکمران کی حفاظت فرمائے امین

ہماری اپوزیشن نے ممبران کو خوش آمدید تو کہا پر جناب فضل الرحمان بلاول زرداری، شہباز شریف کی تنقید نے مزا کر کرا کر دیا(دودھ تو دیا پر مینگنے ڈال کے)پتہ نہیں ایسا کر کے وہ کس کو خوش کرنے کی کوشش کر رہے تھے؟

عالمی سامراجی نمبردار نے ڈیوائڈ اینڈ رول(تقسیم کرو اور حکمرانی کرو کے فارمولے پر)اپنی اجارہ داری قائم کی اور مسلمان ممالک کیاندر مسلکی فرقہ واریت مزہبی انتہا پسندی کو فروغ دیا اور اسی ایجنڈے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اسلامی ممالک کے درمیان بھی اختلافات پیدا کئے جو ابھی تک حل نہیں ہوئے۔ اسلامی امہ ابھی تک اس چنگل سی نہیں نکل پائی اور اپنی آواز دنیا تک اس قوتسے نہیں پہنچا پائی جو ڈیڑھ ارب آبادی کا حق تھا۔

اوآئی سی کو ان خطوط پر کام کرنا چاہیے جیسے نیٹو ممالک ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں۔ سونے کے واش روم بنا کر سونےکے بحری جہاز بنا کر دنیا کی اونچی بلڈنگ بنا کر ہم اپنے خوابوں کی تعبیر نہیں پا سکتے۔ اس کے لئے لازم ہے کہ ہم سائنس اورٹیکنالوجی میں مل کر کام کریں۔ جو فروعی اختلافی مسلکی مسائل ہیں ان کو پس پشت رکھیں اور ان کے حل کے لئے ایک مشترکہفورم پراجتہاد کے ذریعے ان مسائل سی چھٹکارہ حاصل کریں۔ یہ سب اختلافات ایک سازش کے ذریعے ہمارے دین میں داخل کردئیے گئے ہیں اس پر شدت پسندی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔

امت مسلمہ کی بہتری کے لئے کام ہونا چاہیے جو ملک مالی طور پر کمزور ان کی مالی امداد خیرات کی صورت میں نہیں ایک بھائی کی حیثیت سے ہونی چاہیے جیسے اسلام کہتا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہوتاکہ جسم کے ایک حصہ کو تکلیف ہو تو سارا بدن اس تکلیف کو محسوس کرتا ہے۔ ہمیں حقیقت میں اس کی عملی تفسیر بننا ہے۔ اور یہ بھی حقیقت جب تک اس نمبر دار کی رعایا رہے گے کبھی بھی کہیں بھی شنوائی نہیں ہو گی، بھلا کبھی مزارع بھی وڈیرہ کےآگے بول پایا ہے سوائے منمانے کے؟

ابھی تک تو او آئی سی نے یہی ثابت کیا ہے ابھی خواب ادھورا ہے، پر دنیا امید پر قائم ہے ہم بھی اسی حسن ظن سے کام لیتےہوئے امید کرتے ہیں کہ او آئی سی خواب غفلت سے جاگے گی دنیا سے اپنا حق لے گی فلسطین اور کشمیر کی آزادی نیٹوکی طرز پر عمل کر کے ہی ممکن ہے۔

Check Also

Parliament Ki Ajnabi Imarat

By Nusrat Javed