1.  Home/
  2. Blog/
  3. Dr. Ijaz Ahmad/
  4. 14 August, Muhasabah Ka Din

14 August, Muhasabah Ka Din

14 اگست، محاسبہ کا دن

یوں تو ہم ہر سال یوم آزادی پورے تزک و احتشام کے ساتھ مناتے ہیں۔ پاکستان بننے کے بعد اب تقریباََ تیسری نسل اس آزاد ملک میں سانس لے رہی ہے۔ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ یہ نسل آزادی کی قدر و قیمت کا صحیح سے ادراک نہیں کر پا رہی ہے۔ اس میں زیادہ قصور والدین کا نظر آ رہا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو پاکستان بننے کی تاریخ سے نابلد رکھ رہے ہیں۔ ہمارے آباؤ اجداد کی قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم ہیں۔ کیسے آزادی کے وقت ان میں جوش و جذبہ تھا۔ بھائی چارہ تھا، کسمپرسی کی حالت تھی۔

زرائع آمدورفت انتہائی تکلیف دہ تھے۔ پر سلام ہے ان ہستیوں پر جنہوں نے ان سب تکالیف کے باوجود ایک ہی دھن "لے کے رہیں گے پاکستان، بن کے رہے گا پاکستان" کو اپنا اوڑنا بچھونا بنایا اور ایک خواب کی تعبیر حاصل کی۔ ہم اپنی موجودہ نسل میں آزادی کا نصب العین منتقل نہیں کر پائے۔ ہم ابھی تک اپنی نسل کو آزادی منانے کا ڈھنگ نہیں سکھا پائے۔ ہم موٹر بائیک کا سائیلینسر نکال کر باجے بجا کر، بے ہنگم شور کرکے، گاڑیوں میں انڈین میوزک بجا کر ڈانس کرکے، چھٹی کا فائدہ اٹھا کر انڈین فلم دیکھتے ہوئے یوم آزادی منا رہے ہوتے ہیں۔ اور یہ تلخ حقیقت ہے۔

کیا ہی اچھا ہو کہ ہم ان شہداء کے لئے قرآن خوانی، ان شہداء کی یاد میں ہر فرد ایک درخت لگائے اس کی آبیاری کرے۔ بطور شکرانہ نوافل کا اہتمام کریں۔ اس بار یوم آزادی کے ساتھ ساتھ اگر ہم سب اپنا اپنا محاسبہ بھی کریں کہ ہم ہر بار یہ کہہ کر خود بری الزمہ ہو جاتے ہیں کہ پاکستان نے ہمیں کیا دیا ہے؟ اس بار ہمیں یہ سوچنا چاہئے کہ ہم نے پاکستان کو کیا دیا ہے؟

اس خوشی کے دن پر میں آپ کو مایوس نہیں کرنا چاہتا پر ہمیں حقیقت سے آنکھیں بھی نہیں چرانی چاہئے۔ تھوڑا غور کریں ہم احسان فراموش قوم ہیں۔ ہم اپنے ہیروز کی قدر نہیں کرتے، ہم اپنے ان سپوتوں کو فراموش کر دیتے جنہوں نے اس ملک کے دفاع سالمیت کے لئے اپنی جانیں نچھاور کر دیں۔ ہم وہ قوم ہیں جو ماضی سے سبق نہیں سیکھتی۔ ہر بار وہی غلطیاں بار بار دھراتے ہیں۔

پاکستان کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ستر کی دہائی کے بعد ہمارا سفر ڈھلوان کی طرف ہے۔ ہم اپنے قائد کے فرمان کو صرف دیوار پر لگا کر ستو پی کر سو چکے ہیں۔ "عمل ندارت"

ہم جب اپنے ہمسایہ دشمن ملک سے تقابلی جائزہ کرتے ہیں تو فرق نمایاں نظر آتا ہے۔ اس نے ایک مخصوص سوچ چال کے ذریعے ہم سے براہ راست جنگ کئے بغیر ہمارے ملک کی چولیں ہلا کر رکھدی ہیں۔

پہلا وار ہمارے مذہبی، مسلکی عقائد کو ہوا دے کر کیا تفرقہ بازی نے ہمارے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں۔ دوسرا وار ہماری قومیت کو تقسیم میں ڈال دیا ہم آج بھی کسی سے پوچھیں تو وہ علاقائی پہچان بتائے گا یہ نہیں بولتا کہ میں پاکستانی ہوں۔

تیسرا ہمارے تعلیمی نظام میں بگاڑ پیدا کیا سندھ خاص کر اس کا نشانہ بنا ایک تعلیمی مافیا وجود میں آیا جس نے تمام نظام کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ جس ملک کو تباہ کرنا ہو اس کا تعلیمی نظام تباہ کر دو۔

چوتھا حملہ ہماری معشیت پر کیا گیا۔ ہماری زرعی زمینوں کو بنجر بنانے کے لئے وہ ایک عرصہ سے مذموم کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ کبھی پانی روک کر اور کبھی اچانک سے سیلاب کاری میں مبتلا کرکے۔

پانچواں افغان جہاد کے وقت کی فیوض و برکات کو الٹا کر ہم پر کاری ضربیں لگا رہا ہے۔

اب جنگوں کے طریقے تبدیل ہو گئے ہیں خاص کر جب سے جوہری قوت وجود میں آئی ہے۔ ہمیں اپنی اداؤں پر بھی غور کرنا ہوگا۔ ہر فرد اپنا اپنا محاسبہ کرے کہ ہم جس پوسٹ پر کام کر رہے ہیں کیا اس سے انصاف کر رہے ہیں؟ جو ذمہ داری تفویض کی گئی ہے کیا وہ کماحقہ پوری کر رہے ہیں؟ کیا ہم جانے انجانے میں اپنی قوم اپنے ملک سے بے وفائی کے مرتکب تو نہیں ہو رہے؟ اس طرح کے ہزاروں سوالات ہم خود سے کر سکتے ہیں اپنے ضمیر کو جھنجوڑ سکتے ہیں۔

میری نظر میں اگر ہم اپنی نسل کو یہ باور کروانے میں کامیاب ہو جائیں کہ یہ دھرتی یہ پاک دھرتی ہماری ماں ہے۔ ہمیں اپنی ماں دھرتی کا ہر قیمت پر دفاع کرنا ہے اس کا ہر طرح سے خیال رکھنا ہے۔ اور ہر وہ سربراہ جس کے ذمہ اپنی عوام کی خدمت کرنا مقصود ہے فرعون نہ بنے انسانوں کے لئے اپنی عوام کے لئے آسانیاں بانٹے تفریق پیدا نہ کرے دہرا معیار نہ اپنائے کہ غریب کے لئے اور ہو طاقتور کے لئے اور۔ جس دن اس ملک میں انصاف، کا بول بالا ہوگا۔ وہ ایک تابناک مستقبل کی نوید ہوگی۔ اچھے مستقبل کے خواب کی تعبیر شاید ہم نہ دیکھ پائیں پر آنے والی نسل ضرور اس تعبیر کو پا لےگی۔ مایوسی کفر ہے۔

آئیے اس یوم آزادی پر عہد کریں کہ اپنے ملک قوم کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ہر وہ کام کریں گے جس سے قومیں بنتی ہیں۔ ملک کی ترقی میں اپنا رول ادا کریں گے۔ ملک ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہئے ہم اپنے ملک کے اندر یا بدیس میں بھی اپنے ملک کا نام روشن کریں گے۔ اور یہ بھی عہد کریں کہ آزادی کے نام پر جو خرافات ہم نے اپنائی ہوئی اس کی نفی کریں گے۔ ایک باوقار قوم کی طرح یوم آزادی منائیں گے۔

خدا ہمارا حامی و ناصر ہو

یوم آزادی مبارک، پاکستان زندہ باد۔

Check Also

Netflix Ka Aik Naya Dramayi Silsila

By Nusrat Javed