Saturday, 28 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Dr. Abrar Majid
  4. Mil Kar Muashi Policy Banayen

Mil Kar Muashi Policy Banayen

مل کر قومی معاشی پالیسی بنائیں

انقلاب، آزادی اور ترقی قومیں مل کر حاصل کیا کرتی ہیں۔ معاشی منصوبہ پوری قوم کا مشترکہ مسئلہ ہے لہٰذا سب کو ملکر اسے تیار کرنا ہو گا۔ سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر ہمیں ایسا ماحول پیدا کرنا ہو گا جس میں سب برابری کی بنیاد پر بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

میں نے پہلے بھی اپنے کالمز میں عرض کیا ہے کہ قومی سطح پر ایک غیر جانبدار اور غیر سیاسی معاشی ماہرین کا بورڈ بنایا جائے جو پوری قوم سے تجاویز حاصل کر کے ان کی بنیاد پر حکومت کے لئے سفارشات ترتیب دے اور پھر وہ معاشی بورڈ اس منصوبے کی نگرانی بھی کرے اور قوم کو وقتاً فوقتاً اس بارے معلومات بھی فراہم کرتا رہے آیا اشارے درست سمت بتا رہے ہیں۔ اس معاشی بورڈ کو اگر ممکن ہو تو آئینی حیثیت بھی دی جائے جو تمام سیاسی جماعتیں بلا تفریق انجام دے سکتی ہیں۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے لہٰذا تجاویز اکٹھی کرنا کوئی مشکل کام نہیں اور اچھی تجاویز دینے والوں کو قومی سطح پر سراہا جانا چاہیے تاکہ ایک مثبت مقابلے کا ماحول بنے اور سب بڑھ چڑھ کر اس کار خیر میں حصہ لیں۔ عرض کیا تھا کہ روائتی منصوبہ بندی جو ستر سالوں سے چل رہی ہے جس کی بنیاد قرضوں اور ٹیکسز پر ہے سے موجودہ معاشی بحران کا حل نکالنے کی امید لگانا وقت کا ضیاع ہو گا۔ ہمیں متبادل ذرائع اور حکمت عملی دیکھنا ہو گی اور اپنے قومی وسائل، اخراجات اور آمدن کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنا ہو گی۔

ہمارے وسائل میں سب سے بڑا وسیلہ ہماری آبادی ہے اس کو اثاثے کا درجہ دے کر اس کو تیار کرنا ہو گا اور موجودہ وقت کا سب سے بڑا ذریعہ آمدن انفارمیشن ٹیکنالوجی ہے لہٰذا اپنے انسانی وسائل کو جید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کر کے ترقی کے باب کا بہتریں آغاز کیا جا سکتا ہے۔ تعلیم و تربیت کے لئے قومی مواصلات کے نظام سے مستفید ہوا جا سکتا ہے اور اس کو ہر طرح کی بنیاد کے لوگوں کے لئے ترتیب دیا جائے۔

اسی طرح بیرونی قرضوں کو کم اور ختم کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کو بروئے کار لاتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔ مقروض قومیں کبھی بھی اپنی آزاد منصوبہ بندی ترتیب نہیں دے سکتیں۔ اس کے لئے ہمیں اپنے اخراجات کو انتہائی ممکن حد تک ختم کرنا ہو گا اور اس کے لئے پوری قوم کو ساتھ دینا ہو گا۔ ہر شہری سے لے کر اداروں تک کو قربانی دینا ہو گی۔ قرضوں کو کم کرنے کے لئے ہمیں قومی سطح پر کوئی ایسا نظام ترتیب دینا ہو گا جس سے بیرونی قرضوں کو اندرونی قرضوں میں تقسیم کیا جا سکے تاکہ قرضوں پر جو سود کی مد میں اپنا زر مبادلہ ہم عالمی مالیاتی اداروں کو دے رہے ہیں وہ ملک کے اندر رہے۔

تجارتی منصوبہ بندی کی نئے سرے سے تجدید کرنا ہو گی جس کا مرکز ٹیکسز کے حصول سے زیادہ لوگوں کی آمدن بڑھانے اور روزگار کے مواقعے پیدا کرنا ہو تاکہ اگر حکومت کے محصولات میں کچھ کمی بھی آئے تو کم از کم عوام کی آمدن، روزگار اور رہن سہن میں تو بہتری آئے۔ اور اس سے جب تجارتی ماحول بہتر ہو گا تو محصولات خود بخود ہی بڑھ جائیں گے۔ اور اگر دیہاں سارا محصولات پر ہو گا تو کاروبار متاثر ہونگے اور ایسے میں محصولات کا بڑھنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو جاتا ہے۔

تجارتی منصوبہ بندی ایسی بنانا ہو گی جس میں بیرونی سرمایہ کاری کے لئے دلکشی پیدا ہو اور ہمارے بیرون ملک پاکستانیوں سے لے کر عالمی کاروباریوں تک کو پرکشش منصوبوں کے منصوبے سے متوجہ کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ان کو مکمل مالی تحفظ اور اعتماد اور ان کے سرمائے کی ترسیل میں مکمل آزادی اور خود مختاری دینا ہو گی۔

تمام تر سب سڈیز اور مراعات خوراک، زراعت اور بنیادی ضروریات کی اشیاء کی طرف موڑنا ہونگی تاکہ ہم قومی سطح پر خود کفالت کو قائم کرنے میں کامیاب ہو سکیں۔ جس سے تجارتی خسارے سے لے کر بجٹ خسارے تک کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ قومی سطح پر سادگی، مطالعہ اور علم و تربیت کے ماحول کو رواج دینا ہو گا۔ قائدین کو چاہیے کہ وہ مہینے میں ایک دن قومی سطح کی یونورسٹیز میں اپنی اپنی منسٹریز سے متعلقہ فیکلٹیز میں گزاریں اور وہاں طلباء اور اساتذہ کے ساتھ تبادلہ خیال بھی کریں۔

اگر ہم جنیٹک سائنسی علوم کی مناسبت سے دیکھیں تو میں آپکو یاد دہانی کروانا چاہوں گا البیرونی جیسے جید سائنسی علوم کے ماہر آپ کے آباؤ اجداد سے سیکھنے کے لئے جہلم اور چکوال کے علاقے میں آ کر رہے اور ان کی سائنسی لیبارٹریز کے آثار قدیمہ آج بھی چیخ چیخ کر ہمیں جہالت کی نیند سے بیدار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان جینز کا مشائدہ آج بھی ہماری قومی طاقت اور کماند کی صورت میں موجود ہے اور ان ہیروں کو مزید تراشنے اور ان کی توانائیوں اور صلاحیتوں کو صحیح سمت دے کر فائدے اٹھانے کی ضرورت ہے۔

اس وقت مایوسیاں اور عدم استحکام پھیلانے والے سب سے بڑے ملک و قوم کے دشمن ہیں۔ ان کو قومی دھارے میں لانے کے لئے دعوت، تجاویز دے کر ساتھ چلانے کی کوشش کرنی چاہیے اور اگر وہ مثبت جواب نہیں دیتے تو ان کو قومی سطح پر مکمل طور پر نظر انداز کر دینا چاہیے مگر کسی کو بھی قانون اور امن عامہ سے کھیلنے کی قطعاً بھی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

جلسے جلوسوں پر پابندی لگا کرعوام کو حکومت تک رسائی اور اپنے تحفظات اور مطالبات پہنچانے کے لئے آن لائن خلا مہیا کیا جانا چاہیے اور اس نظام کو اعتماد دینے کے لئے لوگوں کے جائز مطالبات کا بروقت رسپانس دے کر ان کے اندر خود اعتمادی پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کے سیاسی ماحول کو بدلا جا سکے۔

Check Also

Benazir Bhutto Shaheed Ki Judai Ka Zakham

By Syed Yusuf Raza Gilani