Das Azeem Raatein
دس عظیم راتیں
ذی الحجہ کے بابرکت مہینہ کا آغاز ہو چکا ہے، یہ مہینہ اسلامی جنتری کے لحاظ سے اسلامی سال کا آخری مہینہ ہے، یہ مہینہ بڑی فضیلت اور نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ حج کا اہم رکن: وقوفِ عرفہ اسی عشرہ میں ادا کیا جاتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کے خاص فضل وکرم کو حاصل کرنے کا دن ہے۔ رمضان کے بعد ان ایام میں اخروی کامیابی حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔ لہٰذا ان میں زیادہ سے زیادہ اللہ کی عبادت کریں، اللہ کا ذکر کریں، روزہ رکھیں، قربانی کریں۔
اللہ رب العزت نے سورہ فجر میں کئی چیزوں کی قسم اٹھائی، جن میں سے ایک آیت ولیال عشرہے، جس کے بارے میں خود رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان دس راتوں سے مراد ذوالحجہ کا پہلا عشرہ ہے۔
حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "کوئی دن ایسا نہیں ہے کہ جس میں نیک عمل اللہ تعالیٰ کے یہاں اِن (ذی الحجہ کے) دس دنوں کے نیک عمل سے زیادہ محبوب ہو اور پسندیدہ ہو، صحابہ کرامؓ نے عرض کیا: یارسول اللہ! کیا یہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "اللہ کے راستے میں جہاد کرنے سے بھی بڑھ کر ہے، مگر وہ شخص جو جان اور مال لے کراللہ کے راستے میں نکلے، پھر ان میں سے کوئی چیز بھی واپس لے کر نہ آئے"۔ (سب اللہ کے راستے میں قربان کردے اور شہید ہو جائے یہ ان دنوں کے نیک عمل سے بھی بڑھ کر ہے)۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکریم ﷺ نے فرمایا: اللہ کے نزدیک ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں کی عبادت تمام دنوں کی عبادت سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ ان ایام میں سے (یعنی ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں) ایک دن کا روزہ پورے سال کے روزوں اور رات کا قیام شب قدر کے قیام کے برابر ہے۔ (باب ما جاء في العمل في أيام العشر، 3/131 ط: دار إحیاء التراث العربي)
اہم وضاحت: رمضان کے روزے فرض ہیں اور اس مہینہ کی خصوصیت دیگر مہینوں سے ممتاز ہے، اس میں فرائض و نوافل کا ثواب بھی تمام مہینوں سے زیادہ ہے۔ اس لیے ذوالحجہ کے روزے جو کہ نفلی ہیں وہ رمضان کے روزوں کے برابر نہیں، البتہ رمضان کے علاوہ دیگر ایام کے نفلی روزوں سےافضل ہیں، اوراس مہینہ کی نفلی عبادات دیگر مہینوں کی نفلی عبادات سے افضل اور محبوب ہیں، نیز اس کی رات کی عبادات کو لیلۃ القدر کے مثل کہا گیا ہے، تو اصل کا درجہ مثل سے ارفع ہوتا ہے۔ (فتاویٰ جامعہ علوم السلامیہ)
حضرت سعید بن جبیرؒ فرماتے ہیں: "ذی الحجہ کی پہلی دس راتوں میں اپنے چراغ نہ بجھایا کرو (یعنی رات میں قیام اور قرأت کا اہتمام کرو) آپ کو ان ایام میں عبادت بہت پسند تھی اور آپ فرمایا کرتے تھے کہ اپنے خادموں کو اٹھایا کرو تاکہ وہ سحری کریں اور عرفہ کے دن کا روزہ رکھیں"۔ (حلیت الاولیاء ص: 281، ج: 4، سیر اعلام النبلاء ص: 236، ج: 4)
حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں میں کیے گئے اعمالِ صالحہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام ایام میں کیے گئے نیک اعمال سے زیادہ محبوب ہیں۔ صحابہؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! اگر ان دس دنوں کے علاوہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے تب بھی؟ آپ ﷺنے فرمایا: ہاں! تب بھی اِن ہی اَیام کا عمل زیادہ محبوب ہے، البتہ اگر کوئی شخص اپنی جان و مال دونوں چیزیں لے کر جہاد میں نکلا اور ان میں سے کسی چیز کے ساتھ بھی واپس نہ ہوا (یعنی شہید ہوگیاتو یہ افضل ہے)۔ (باب ما جاء في العمل في أيام العشر، 3/130 ط: دار إحیاء التراث العربي)
حضرت عبداللہ بن عباسؓسے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک عشرہٴ ذی الحجہ سے زیادہ عظمت والے دوسرے کوئی دن نہیں ہیں، لہٰذا تم ان دنوں میں تسبیح وتہلیل اور تکبیر وتحمید کثرت سے کیا کرو۔ (طبرانی)
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "اللہ تعالیٰ کے یہاں (ذو الحجہ کے) دس دنوں کی عبادت سے بڑھ کرعظیم اور محبوب ترکوئی عبادت نہیں، لہٰذاان میں "لاالہ الا اللہ، اللہ اکبر، الحمد للّٰہ" کثرت سے پڑھا کرو۔ (احمد، بیہقی)
حضرت ابوقتادہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ رکھنے سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ معاف فرما دے۔ (باب ما جاء في فضل صوم يوم عرفة، 3/124 ط: دار إحیاء التراث العربي)
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں ان عظیم راتوں سے مکمل استفادہ حاصل کرتے ہوئے اپنا قرب نصیب فرمائے۔

