Utho Ummat e Muslima Ke Aye Nojawan
اٹھو امت مسلمہ کے اے نوجوان
یقین جانو کہ اللہ کسی قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے حالات میں تبدیلی نہ لے آئے۔ (13:11)
امتِ مسلمہ اپنے اندر عروج کی لازوال داستانیں سموئے آج زبوں حالی کا شکار ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہےکہ ہم سب ایک ایسی بند گلی کے راہی بن چکے ہیں جس کے دوسرے کنارے پر امید کی کوئی کرن نظر نہیں آ رہی۔ سال مہینوں کی طرح، مہینے دنوں کی طرح اور دن گھنٹوں کی طرح گذرتے ہی چلے جا رہے ہیں۔ کب تک ہم یونہی بنا سوچے سمجھے اندھیروں میں بھٹکتے پھریں گے؟ کب تک یونہی ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے کسی مسیحا کے آنے کا انتظار کرتے رہیں گے؟
اٹھو امتِ مسلمہ کے اے نوجوان کہ تم نے مایوسی کے ان اندھیروں میں امید کی روشنی کو تلاشنا ہے، کہ تم نے ایک قوی مومن بننا ہے، کہ تم نے ان لاکھوں ستم زدہ مسلمانوں کی آنکھوں میں پھر سے روشنیوں کے دیئے جلانے ہیں، کہ تم نے پھر سے اپنے اسلاف کی تاریخ کو روشن کر کے عروج کی داستانیں رقم کرنی ہیں۔ اٹھو اے نوجوان کہ تم نے آج کے دور کا صلاح الدین ایوبی بننا ہے، ہاں تم نے محمد بن قاسم بننا ہے، تم نے اس امت کے دکھوں کا مسیحا بننا ہے۔ تم ہی تو ہو جس کے لئے اللہ سبحانہ و تعالی نے اپنے پیارے نبی ﷺ کے ذریعے جنت کی بشارتیں بھیجی ہیں۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جسکو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
اٹھو اور توڑ دو ان غلامی کی زنجیروں کو جو اس جدت پسند معاشرے نے تمہارے ہاتھ پاؤں میں باندھ رکھی ہیں۔ نکلو ان فلمی دنیا کی رعنائیوں سے کہ جنہوں نے حیا کے دامن کو تار تار کر دیا ہے، نکلو ان نا ختم ہونے والے بے جا سیاسی تبصروں پر مشتمل پروگراموں سے، ان سکرینوں کی دنیا سے باہر نکلو کہ جہاں بے حیائی کو مزین کر کے پیش کیا جا رہا ہے، ان عشق و عاشقی کی داستانوں سے خود کو کھینچ باہر نکالو کہ جنہوں نے تمہاری روح تک کو چھلنی کر دیا ہے۔ کیوں خود کو ضائع کر رہے ہو؟ کیوں بے مقصد کاموں میں اپنا وقت برباد کر رہے ہو؟ کیوں فضول مشغلوں میں پھنس کر اپنی دنیا و آخرت تباہ کر رہے ہو؟
اللہ پاک نے تمہیں ایک عظیم مقصد کیلئے پیدا کیا ہے۔ تم نے امتِ مسلمہ کا وہ چمکتا ہوا ستارہ بننا ہے کہ جس کی روشنی کی چمک دوسری قوموں کی چکاچوند روشنیوں کو مات دے سکے۔ تم نے ان کروڑوں بے کس مسلمانوں کا سہارا بننا ہے جو ظالم کے ظلم سے نجات پانے کیلئے تمہاری راہیں تک رہے ہیں۔ ان کمزور مسلمانوں کا سہارا کہ جو اللہ کے سامنے ہاتھ پھیلائے صبح و شام کسی مدد کے منتظر ہیں۔
آج کے اس پر فتن دور میں تم نے حالات کی سنگینی کو سمجھنا ہے۔ لاحاصل سرابوں کے پیچھے خود کو اندھیری راہوں میں نہیں دھکیلنا۔ تم نے فرنگیوں کے بچھائے ہوئے جال کا قیدی نہیں بننا۔ تم تو اس نبی کے امتی ہو کہ جن کی سیرت و کردار کے معترف اپنے بیگانے سبھی ہیں۔ اپنی زندگی کو اپنے نبی ﷺ کے نقشِ قدم کے مطابق ڈھالو۔ اِک نئے عزم کے ساتھ نئی صبح کو خوش آمدید کہو۔ تم نے تاریک سرنگ کے آخر میں چمکتی ہوئی روشنی بننا ہے، تم نے امید بننا ہے۔ اپنی قدر کو پہچانو، اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرو۔ اللہ کے احکامات کو سمجھو کہ تم تو قیمتی ہو، ہاں بہت قیمتی ہو، خود کو ضائع ہونے سے بچاؤ۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اندھیری رات کی طرح چھا جانے والے فتنوں کے ظہور سے پہلے اعمال میں جلدی کرو، آدمی صبح مومن ہوگا لیکن شام کو کافر ہو جائے گا، یا شام کو مومن ہوگا تو صبح کافر ہو جائے گا۔ دنیا کے مال کے بدلے اپنا دین بیچ دے گا۔ (السلسلة الصحیحہ:2583)
اپنی زندگی میں ملنے والے اس مختصر سے وقت کی قدر کیجیئے۔ وقت کا پہیہ بہت تیزی سے چلتا جا رہا ہے۔ اس کو ضائع ہونے سے بچالیں۔ اللہ تعالی کی رسی (قرآن اور سنت) کو مضبوطی سے تھام لیں۔ راہِ نجات اسلام کو مکمل اپنانے میں ہے۔