Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Bilal Ahmed Batth
  4. Cybercrime Zimmedar Kon?

Cybercrime Zimmedar Kon?

سائبر کرائم ذمہ دار کون؟

جوں جوں انٹرنیٹ اور ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھ رہا ہے ساتھ ساتھ سائبر کرائم میں تیز رفتاری سے اضافہ ہو رہا ہے، سائبر کرائم کی دنیا بہت وسیع ہے، ڈیجیٹل فراڈ کرنے والا آپ کے ساتھ بیٹھا ہوا شخص بھی ہو سکتا ہے اور دنیا کے دوسرے کونے میں بیٹھا ہوا فرد بھی ہو سکتا ہے۔

موجودہ دور میں ٹیکنالوجی نے جہاں بہت سی معاشی، معاشرتی، صنعتی اور سفری آسانیوں پیدا کی ہیں وہیں بہت سے مسائل اور رسک بھی پیدا کیے ہیں، پہلے چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں ہوتی تھیں اب وہ جدت اختیار کر گئی ہیں اب نشانہ آپ کے موبائل فون اور کمپیوٹرز ہیں ان کو استعمال کرکے لوگوں کو لوٹا جاتا ہے، لوٹنے کے لیے اب بندوق نہیں بلکہ ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے، لوٹنے کے لیے آپ کو لالچ یا خوف دلایا جاتا ہے آپ کو فون کال آتی ہے کہ آپ کا انعام نکل آیا ہے اور اپ اپنی تھوڑی سی غفلت کے باعث ٹریپ ہو جاتے ہیں اور لاکھوں کروڑوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

آج کل ڈیجیٹل فراڈ اپنے عروج پہ ہیں ان ڈیجیٹل فراڈ کا ہدف وہ لوگ بن رہے ہیں جو کم پڑھے لکھے ہیں، جن کے وسائل بھی کم ہیں اپنی کم فہمی اور لالچ کی وجہ سے وہ جلد باتوں میں آ جاتے ہیں، آج کل فراڈ کا اک نیا طریقہ چل رہا ہے کسی نامعلوم نمبر سے فون کال کرکے آپ کو ڈرایا جاتا ہے کہ آپ کے بچے کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اس نمبر پر پچاس ہزار بھیج دیں ہم اسے ہستال لے کر جا رہے ہیں لوگ ڈر کے مارے فورا پیسے بھیج دیتے ہیں بعد میں پتہ چلتا ہے کہ ان کے ساتھ فراڈ ہوگیا ہے۔

دو دن پہلے محلے دار خاتون گھر آئیں اور بتایا کہ کچھ دن پہلے میں نے بینک اکاؤنٹ کھلوایا ہے اور کل مجھے ایک نمبر سے کال آئی کہ آپ نے ہمارے بینک میں اکاؤنٹ کھلوایا ہے اگر آپ کو چیک بک اور اے ٹی ایم کارڈ چاہیں تو ابھی پانچ ہزار اس نمبر پر بھیج دیں اور تین دن بعد آپ دونوں چیزیں بینک سے وصول کرلیں اس عورت نے کال کرنے والے سے بالکل نہیں پوچھا کہ آپ کون ہیں اور میں آپ کے نمبر پہ پیسے کیوں بھیجوں، کچھ بھی پوچھے بغیر اس نے پانچ ہزار بھیج دیے، دو دن بعد بینک سے اے ٹی ایم کارڈ اور چیک بک وصول کی اور اپنا بینک بیلنس پوچھا جو کہ پانچ ہزار کم تھا، اس نے بتایا کہ بنک سے کال آئی تھی کہ اس نمبر پہ پانچ ہزار بھیجیں تو میں نے بھیج دیے، عملے نے بتایا کہ نہ تو کسی نے فون کیا ہے اور نہ ہی وہ نمبر بینک کے کسی ملازم کا تھا۔

یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں بینک کبھی بھی کسی کو موبائل نمبر پہ پیسے بھیجنے کا نہیں کہتے اور نہ ہی آپ سے آپ کی ذاتی انفارمیشن جیسے پن کوڈ یا پاس ورڈ پوچھتے ہیں بلکہ بینک لوگوں کو ڈیجیٹل فراڈ سے بچانے اور سائبر سکیورٹی کو بہتر بنانے کے لیے بہت انویسٹمنٹ کر رہے ہے، لوگوں کو سائبر کرئم یا ڈیجیٹل فراڈ سے آگاہ رکھنے کے لیے الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا پہ بھرپور مہم چلا رہے ہیں کہ خود کو ڈیجیٹل فراڈ سے کیسے بچایا جا سکتا ہے اتنی کوشش کہ باوجود لوگوں کے ساتھ فراڈ ہو جاتا ہے تو اس میں غلطی بنکوں کی نہی بلکہ لوگوں کی اپنی ہوتی ہے۔

ڈیجیٹل فراڈ کے لیے جو سب سے زیادہ ٹول استعمال کیا جاتا ہے وہ ہے موبائل کی سم فراڈ کرنے والے گروہ موبائل سم حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں یہ گلی محلوں اور بازاروں، لاری اڈوں، شاپنگ مال میں سمز بھیچتے ہیں یہ کم پڑھے لکھے لوگوں، خواتین اور کم عمر بچوں کو ٹارگٹ کرتے ہیں، فری سم کا لالچ دیتے ہیں آپ سے انگوٹھا لگواتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ٹیکنیکل ایشو کی وجہ سے آپ کی شناخت مکمل نہیں ہو رہی جبکہ آپ کے نام پہ سم ایشو ہو چکی ہوتی ہے یہی وہ سم لوگوں سے فراڈ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، یہ سم دور دراز کے علاقوں سے اپریٹ ہوتی ہیں۔

ڈیجیٹل افراد کی بے شمار مثالیں ہیں، یہ گروہ فیس بک، انسٹا گرام اور یوٹیوب پر اشتہار چلاتے ہیں لوگوں کو لالچ دیتے ہیں، چند ہزار یا لاکھوں میں امریکہ کینیڈا اور یورپ بھیجنے کے خواب دکھاتے ہیں، احساس پروگرام بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور چیرٹی اداروں کے نام لے کر لوگوں کو لوٹا جاتا ہے، انویسٹمنٹ کا لالچ، پیسوں کے ڈبل ہونے کا لالچ یہ سارے طریقے کار ڈیجیٹل فراڈ میں استعمال ہوتے ہیں، ابھی کچھ عرصہ پہلے ایسے ہی اک گروہ آئیڈہ نے لوگوں سے اربوں کے حساب سے پیسے لوٹے اور فرار ہوگیا جس کا کچھ پتا نہی اور نا ہی متاثرین کو کچھ ملا ہے۔

اب اس سے بچاؤ کے لیے کیا ممکن ہو سکتا ہے، یاد رکھیں جب غلطی اپنی ہو تو تدارک بھی خود کرنا پڑتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ لالچ میں نہ پڑیں، کسی بھی نامعلوم کال کی صورت میں فورا متوجہ ہو جایئں اور کبھی بھی اپنے قوائدو ضوابط کسی کو نہ بتائیں، اپنے موبائل، اے ٹی ایم کارڈ کے پن اور بنک ایپلیکیشن کے پاسورڈ کی حفاظت کرتے رہیں دو تین مہینے بعد ان کو لازمی تبدیل کر دیں 668 پہ اپنا شناختی کارڈ نمبر بھیج کر اپنے نام پر موجود سمز لازمی دیکھیں اگر کوئی ایسی سم ہے جو آپ نے نہیں نکلوائی اسے فورا بند کروا دیں۔

اپنے بنک اکاؤنٹ کے بیلنس کبھی بھی کسی سے شیئر نہ کریں اپنے دوست احباب اور فیملی ممبر سے بھی چھپا کے رکھیں اور وقتا فوقتا اپنے بینک بیلنس کو چیک کرتے رہیں، آن لائن شاپنگ کرتے وقت کیش آن ڈلیوری کی آپشن سلیکٹ کریں اگر مجبورا پیسے بھیجنے ہی پڑھیں تو بینک اکاؤنٹ میں ہی بھیجیں، جیز کیش یا ایزی پیسہ نہ کریں، کمپیوٹر کی بنیادی تعلیم لازمی حاصل کریں تاکہ ضروری سیکیورٹی کا خیال رکھ سکیں اپنے دوست احباب اور فیملی کو سائبر کرائم کے متعلق آگاہ رکھیں آگاہی کے لیے بینکوں کی تجویز کردہ ہدایات پر عمل کریں اپنے پاس ورڈ اور لاگن آئی ڈی کو موبائل میں کبھی بھی سیو نہ کریں۔

اگر خدا نخواستہ آپ کے ساتھ فراڈ ہوگیا ہے تو فوری طور پر ایف آئی اے کی ای میل آئی ڈی

helpdesknr3c.gov.pk

پر مکمل کوائف کے ساتھ ای میل کریں، اپنی شکایت ایف آئی اے سائبر کرائم کی ہیلپ لائن 1991 پہ کال کرکے بھی درج کروائی جا سکتی ہے اور ایف ائی اے کے متعلقہ تھانہ میں بھی حاضر ہو کر شکایت کا اندراج کروایا جا سکتا ہے۔

حکومت اور متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ ڈیجیٹل فراڈ میں ملوث افراد اور گروہوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کریں اور سائبر کرائم کے قوانین پر حقیقی معنوں میں عمل کروائیں تاکہ غریب عوام ان ڈیجیٹل لٹیروں سے بچ سکیں۔

Check Also

Jadeed Maharton Ki Ahmiyat, Riwayati Taleem Se Aage

By Sheraz Ishfaq